فیصل واوڈا کا ٹی وی شو میں ’فوجی بوٹ‘ لانے کا واقعہ: ’کل یہی جوتے ان کے سر پر پڑیں گے‘
پاکستان میں ٹی وی ٹاک شوز میں عام طور پر گرما گرم بحث تو دیکھنے میں آتی ہے اور اکثر بات ہاتھا پائی تک بھی پہنچ جاتی ہے، لیکن منگل کی شب ایک ٹاک شو میں بدمزگی کی وجہ ایک ’فوجی بوٹ‘ بنا۔
نجی ٹی وی چینل اے آر وائی نیوز کے پرواگرام آف دی ریکارڈ میں صورتحال اس وقت بدلی جب پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے اچانک ایک کالے رنگ کا فوجی بوٹ میز پر رکھتے ہوئے کہا: ’میں تو اب ہر پروگرام میں یہ رکھا کروں گا، یہ آج کی جمہوری ن لیگ ہے کہ اب لیٹ کے نہیں چوم کے بوٹ کو عزت دو۔‘
اس پروگرام کی میزبانی کاشف عباسی کرتے ہیں اور منگل کی شب ہونے والے شو میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر الزمان قائرہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید عباسی شو میں موجود تھے۔
پروگرام کا اہم موضوع میاں نواز شریف کی صحت اور ان کی لندن میں کھینچی گئی ایک تصویر کا وائرل ہونا تھا۔
فیصل واوڈا کی اس حرکت کے بعد پروگرام کے میزبان اور فیصل واوڈا کے درمیان ایک دلچسپ مکالمہ دیکھنے میں آیا۔ کاشف عباسی نے چھوٹتے ہی کہا کہ ’میں تو سمجھا تھا یہ بندوق لے کر آئے ہیں یہ تو بندوق سے بھی زیادہ خطرناک چیز لے آئے ہیں۔‘
ساتھ ہی کاشف عباسی نے سوال کیا کہ یہ بوٹ کس کا ہے تو جواباً فیصل واوڈا نے جاوید عباسی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا ’ان سے پوچھیں۔‘
جاوید عباسی نے جواب دیا کہ ’ان کو اس سے بہتر اور کس کا پتا ہے۔‘
فیصل واوڈا اس بوٹ کی چمک کے بارے میں بار بار بات کر رہے تھے تو کاشف عباسی نے ان سے پوچھا کہ اسے کس نے چمکایا ہے۔ جس پر فیصل واوڈا نے کہا کہ ’یہ چمک انسان کے ہاتھ کی نہیں ہو سکتی، جس حد تک یہ جا چکے ہیں یہ زبان سے چمکا ہوا لگ رہا ہے۔‘
قمر الزمان قائرہ نے فیص واوڈا کی اس حرکت پر ردِ عمل دیتے ہوئے کہا کہ ’کاشف عباسی صاحب آپ اپنا پروگرام کر لیں، یہ اپنی حکومت کر لیں، ہم تو قوم کے سامنے ایسے گالیاں نہ سننے کو تیار ہیں نہ دینے کو تیار ہیں۔‘
ان کے اس ردِ عمل کے بعد پروگرام میں سنجیدہ گفتگو شروع ہوئی۔
قمر الزمان کائرہ نے کہا کہ ’حکومت کا ایک وزیر کہہ رہا ہے کہ فوج سیاست میں مداخلت کر کے اپنا ووٹ اس بوٹ کی بنیاد پر لیتی ہے۔‘
اس کے ساتھ ہی قمر الزمان کائرہ اور جاوید عباسی اپنی سیٹوں سے اٹھ گئے اور معذرت کرتے ہوئے پروگرام چھوڑ کر چلے گئے۔
سوشل میڈیا پر ردِ عمل
تاہم اس پروگرام کے اختتام کے فوراً بعد سوشل میڈیا پر #PTIDisrpectsArmy، #Fasial Vawda اور Kashif Abbasiٹرینڈ کرنے لگے۔
اس واقعے کو سوشل میڈیا صارفین نے مختلف انداز سے دیکھا۔ اکثر صارفین کے نزدیک یہ پاکستان کی بری فوج کی توہین تھی، کچھ کو یہ حرکت اخلاقی طور پر معیوب لگی، کچھ نے کاشف عباسی کی میزبانی پر تنقید کی جبکہ بعض صارفین کو اس میں مزاح کا پہلو نظر آیا۔
صحافی طلعت حسین نے لکھا کہ ’وزیرِاعظم عمران خان کی کابینہ کے وزیر ٹی وی شو پر بوٹ صرف اس لیے لائے تاکہ یہ ثابت کر سکیں کہ پارلیمان اور حزب اختلاف فوج کو خوش کرنے کے لیے ان کے قدموں میں گری۔
’میں نے حالیہ دور میں اتنی غیر اخلاقی حرکت ٹی وی پر نہیں دیکھی۔‘
ایک صارف نعمان مہب کاکاخیل نے تو فیصل واوڈا کی جانب سے لائیو شو میں فوجی بوٹ لانے کے باعث انھیں نا اہل قرار دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ یہ سویلین بالادستی کا مزاق اور افواج پاکستان کو سیاست میں گھسیٹنے کے مترادف ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے ایک ’پختہ حامی‘ حمزہ شکیل کہتے ہیں کہ اس قسم کے رویے کی حوصلہ شکنی کرنی چاہیے۔ میں وزیرِ اعظم عمران خان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اس غیر اخلاقی حرکت کا نوٹس لیں۔
صحافی غریدہ فاروقی نے فیصل واوڈا کی اس حرکت کو میڈیا، پارلیمان اور سیاست دانوں کی توہین قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’فیصل واوڈا نے تمام اداروں کے لیے کوئی نیک نامی کا کام نہیں کیا۔‘
متین نامی ایک صارف نے تو پیشن گوئی کر ڈالی۔ کہنے لگے ’سکرین شاٹ محفوظ رکھ لینا، کل یہی جوتے ان کے سر کے اوپر پڑیں گے۔‘
دوسری جانب ایسے بھی افراد تھے جنھیں فیصل واوڈا کی یہ حرکت خوب پسند آئی۔ جیسے عثمان رانا نے فیصل واوڈا سے کہا کہ ’آپ نے بزدلوں کا اصلی چہرہ دکھایا ہے، ہمیں آپ پر فخر ہے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’فیصل واوڈا نے صرف آئینہ دکھایا ہے اگر اپنے کریہہ اعمال کا عکس اپنے ہی چہرے پر دیکھ کر ڈر لگ رہا ہے تو اعمال درست کرو۔‘
کیکاؤس میر نامی ایک صارف ابہام کا شکار دکھائی دیے۔ کہنے لگے کہ ’ہم تو سمجھتے تھے ہماری افواج ہماری سرحدوں پر ملک کی حفاظت میں مصروف ہیں لیکن وزیر کہتے ہیں کہ افواج سیاست اور ووٹ دینے دلوانے میں لگے ہیں۔‘
ساتھ ہی کچھ صارفین نے کاشف عباسی کو بھی آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ انھیں فیصل واوڈا کو ایسا کرنے سے روکنا چاہیے تھا۔
فاروق بگٹی نامی ایک صارف نے کہا کہ فیصل واوڈا اور کاشف عباسی کو شرم آنی چاہیے۔ انھوں نے کاشف عباسی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے اینکرز کیسے ایسے لوگوں کو پروگرامز میں بلا لیتے ہیں۔
خواتین کے حقوق کے کارکن سلمان صوفی نے دلچسپ تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا نے کافی عرصے کے بعد کچھ صحیح کیا ہے۔
’انھوں نے ایک ایسا پردہ اٹھایا جو اکثریت کی نظر میں موجود ہی نہیں ہے۔‘
ایک صارف قانیتا شہزاد نے کہا کہ پاکستان میں اب ذمہ دارانہ سیاست کی ضرورت ہے۔ ذاتی فائدے کے لیے الزام تراشی کی اس روایت کو ختم کرنا ہو گا۔
مصنف ندیم فاروق پراچہ نے طنز کا سہارا لیتے ہوئے اس صورتحال کا احاطہ کرنے کی کوشش کی اور لکھا:
سر کیا آپ چائے کے ساتھ بسکٹ پسند کریں گے؟
نہیں میں اپنے کھانے کی اشیا ساتھ لایا ہوں۔