گذشتہ ہفتے چاند کی جانب بھیجا گیا ایک امریکی خلائی جہاز بحرِ اوقیانوس کے اوپر تباہ ہوگیا ہے۔
چاند کی طرف بھیجا گیا خلائی جہاز پریگرین لینڈر دورانِ سفر تکنیکی خرابی کا شکار ہوگیا تھا اور اس کے چاند پر پہنچنے کے امکانات بالکل ختم ہو گئے تھے۔
اس صورتحال میں پریگرین لینڈر کو چاند پر بھیجنے والی کمپنی نے ریموٹ کے ذریعے اسے بحرِ اوقیانوس کے اوپر تباہ کردیا۔
یہ خلائی جہاز امریکی شہر پٹس برگ میں واقع نجی کمپنی ایسٹروبوٹک کا تھا جس کا رُخ زمین کی طرف کر کے اسے تباہ کیا گیا۔
آسٹریلیا کے شہر کینبرا میں واقع ایک ٹریکنگ سٹیشن کے مطابق پریگرین کا رابطہ گرین وِچ مین ٹائم کے مطابق رات آٹھ بج کر 59 منٹ پر زمین سے منقطع ہوگیا تھا اور اس کے سگنلز آنا بند ہوگئے تھے۔
تباہی کے بعد سمندر میں پریگرین کی باقیات ملنے کے امکانات تقریباً نہ ہونے کے برابر ہیں، اور اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو اس کی باقیات انسانی آبادی سے بہت دور ملیں گی۔
پٹس برگ میں واقع کمپنی ایسٹروبوٹک کا مقصد خلائی جہاز کے ذریعے چاند پر خلائی ایجنسی ناسا کے پانچ اوزار پہنچانے تھے جس سے چاند کی سطح پر ماحول کی سٹڈی کرنے میں مدد ملتی جس کے بعد اسی دہائی میں وہاں خلابازوں کا اُتارا جاتا۔
اگر پریگرین کامیابی سے چاند پر اُتر جاتا تو یہ نصف صدی میں چاند پر اُترنے والا پہلا امریکی مشن ہوتا۔
اس سے قبل کوئی بھی نجی کمپنی چاند پر اپنا خلائی جہاز اتارنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ تاہم امریکہ، روس، چین اور انڈیا کی سرکاری ایجنسیاں اپنے اپنے مشن کامیابی سے چاند پر اتار چکی ہیں۔
ایسٹروبوٹک کا مشن اس ہی وقت کا مشکلات کا شکار ہوگیا تھا جب اسے 8 جنوری کو لانچ پیڈ پر لایا گیا تھا۔ لیکن کمپنی یہ سوچ کر خود کو تسلی دے سکتی ہے کہ وہ اتنے مشکل حالات میں تقریباً 10 دنوں تک پریگرین کو آپریٹ کرتی رہی۔
انجینیئرز پریگرین کی ناکامی کی وجہ تشخیص کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ ایئربس اورین یورپین سروس موڈیول سے منسلک انڈسٹریل مینیجر شان کلیور کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ ’خلائی تحقیق ہمیشہ کچھ سیکھنے کا نام ہے اور میرا نہیں خیال کے ہمیں پریگرین لینڈر کی تباہی کو ناکامی سے تشبیہہ دینی چاہیے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں اسے انجینیئرنگ کی ایک بڑی کامیاب کے طور پر دیکھنا چاہیے۔ ایک وقت میں ایسا لگ رہا تھا جیسے مشن بالکل خطرے میں ہیں لیکن انجینئرز اور سائنسدانوں کی ٹیم نے ساتھ مل کر اس مسئلے کو حل کیا اور پریگرین کی صلاحیتوں کو بحال کرتے ہوئے اسے زمین کی طرف رُخ کرکے تباہ کردیا۔‘
’میرے خیال میں یہ ایک متاثر کُن بات ہے، اس سے ہم بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں لیکن خلا کی طرف سفر ایک مشکل کام ہے اور ہمیں یہی سب نظر آ رہا ہے۔‘
ایسٹروبوٹک کی ٹیم نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو بھی پوسٹ کی ہے جس میں تباہی سے قبل خلائی جہاز سے لی گئی زمین کی تصاویر دیکھی جا سکتی ہیں۔
پریگرین کی ناکامی کا سبب اکسیڈائزر ٹینک میں خرابی بتایا جا رہا ہے جس کے باعث خلائی جہاز کے سولر پینلز اپنا رُخ سورج کی سمت کی طرف رکھنے میں ناکام رہے۔
ایسٹروبوٹک تین امریکی کمپنیوں میں سے پہلی کمپنی ہے جس نے ناسا کے ساتھ شراکت کرکے اپنا مشن چاند کی طرف بھیجا۔
ناسا کی جانب سے ایسٹروبوٹک کی ٹرانسپورٹ سروسز حاصل کی گئی گئی ہیں اور دیگر دو کمپنیوں انیشوئٹیو مشینز اور فائر فلائی کے ساتھ بھی وہ کام کر رہے ہیں۔ اس شراکت داری کے تحت 2024 میں چھ مشنز چاند پر بھیجے جانے ہیں۔
ایسٹروپوٹک کو اسی سال کے وسط میں چاند کی طرف مشن بھیجنے کا ایک اور موقع ملے گا جب وہ ناسا کی ’وائپر‘ نامی چاند گاڑی چاند پر اُتارنے کی کوشش کریں گے۔
ہیوسٹن میں واقع کمپنی انیشوئٹیو مشینز بھی اگلے مہینے اپنا پہلا مشن چاند پر بھیجنے کی کوشش کرے گی جس کا رُخ چاند کے جنوبی حصے کی طرف ہوگا۔