Site icon DUNYA PAKISTAN

لاطینی امریکہ اور دنیا میں مقبولیت حاصل کرنے والی چینی فیشن کمپنی شین کو امریکہ میں کن مشکلات کا سامنا ہے؟

Share

یہ کمپنی اپنی کم قیمتوں اور اپنی جانب سے پیش کی جانے والے متعدد سٹائلز اور وسیع ورائٹی کی وجہ سے پوری دنیا میں مقبول ہے، لیکن چمک دمک سے بھرپور دُنیا کی اس فیشن مارکیٹ میں اس کو عروج تو ملا مگر ایسا نہیں ہے کہ یہ سب آسانی سے ہو گیا اس کے لیے انھیں بہت سے مُشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا۔

یہاں بات ہو رہی ہے آن لائن کپڑوں کی ایک بڑی چینی کمپنی شین کی۔ جاپان اور امریکہ میں آن لائن کپڑوں کی اس کمپنی کو اپنے حریفوں کی جانب سے شکایات پر قانونی مشکلات کا سامنا ہے جبکہ چین میں حکومت اس کی تحقیقات کر رہی ہے۔

اس کی توسیع نے اسے ایک ایسے وقت میں مُشکلات کی زد میں لا کھڑا کیا ہے جب کمپنی عوامی سطح پر خاصی مقبولیت رکھتی ہے۔ جاپانی کمپنی یونیکلو نے ان پر ایک چھوٹے بیگ کی مبینہ نقل کرنے پر مقدمہ دائر کیا تھا جسے ‘دی میری پوپنز’ کا نام دیا گیا تھا۔

مقدمے میں مطالبہ کیا گیا کہ شین اپنی مصنوعات کی فروخت بند کر دے، جس کے بارے میں یونیکلو کا کہنا ہے کہ یہ اس کے ’منی شولڈر بیگ‘ کی طرح نظر آتا ہے۔ یونیکلو نے الزام عائد کیا کہ یہ ایک ’کم تر اور غیر قانونی‘ کاپی ہے۔

یونیکلو کا بیگ کمپیکٹ ہونے کے ساتھ ساتھ بہت کشادہ ہونے کی وجہ سے سوشل میڈیا پر مشہور ہو گیا ہے۔

میری پوپنز کا لقب جولی اینڈریوز کی اداکاری والی ایک فلم سے لیا گیا ہے، جس میں ایک نینی اپنے جادوئی بیگ سے کچھ بھی نکال لیتی ہیں۔

چین میں قائم لیکن سنگاپور میں مرکزی دفتر رکھنے والے کمپنی شین نے ابھی تک اس ساری صورتحال پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

یونیکلو نے جمعرات کے روز کہا کہ وہ اپنی انٹیلکچوئل پراپرٹی کی خلاف ورزی پر تقریباً 1.1 ملین ڈالر ہرجانے کا مطالبہ کر رہی ہے۔

امریکہ میں ٹیمو کے ساتھ قانونی جنگ

شین اور حریف کمپنی ٹیمو تیزی سے بڑھتے ہوئے آن لائن شاپنگ پلیٹ فارم بن گئے ہیں۔

اگرچہ شین کے پاس امریکہ میں تیز رفتار فیشن مارکیٹ کا سب سے بڑا حصہ ہے، چینی کمپنی ٹیمو گذشتہ سال ملک میں سب سے زیادہ ڈاؤن لوڈ کی جانے والی ایپ بن گئی تھی۔

چند ہی مہینوں میں، ٹیمو نے امریکہ میں اپنی پہچان بنائی اور اس کے کاروبار میں تیزی سے اضافہ ہوا۔

دونوں بڑی کمپنیوں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف قانونی لڑائی کے دوران شین نے ٹیمو پر مقدمہ دائر کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ اس نے ان کے برانڈ کے خلاف منفی تبصرے کرنے کے لیے سوشل میڈیا انفلوئنسرز کی خدمات حاصل کیں۔

دریں اثنا، ٹیمو نے امریکی عدالتوں میں اپنے حریف کو انٹلیکچوئل پراپرٹی کی مبینہ چوری اور ملک کے اینٹی ٹرسٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور اپنے سپلائرز کو حریف کے ساتھ کام کرنے سے روک دیا۔

ٹیمو نے الزام عائد کیا کہ ان کے حریف نے اپنے سپلائرز کو چینی کمپنی کے ساتھ تعلقات منقطع کرنے پر مجبور کرنے کے لیے مبینہ طور پر ’مافیا کی طرز پر ڈرانے دھمکانے کے ہتھکنڈے‘ استعمال کیے۔

شین نے مقدمے کو ’بے بنیاد‘ قرار دیا اور قانونی جوابی کارروائی کا وعدہ کیا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ’ہمارا ماننا ہے کہ یہ مقدمہ بے بنیاد ہے اور ہم بھرپور انداز میں اپنا دفاع کریں گے۔‘

چین میں تحقیقات

وال سٹریٹ جرنل کے مطابق چینی حکومت کمپنی کے ڈیٹا ہینڈلنگ اور شیئرنگ کے طریقوں کا جائزہ لے رہی ہے۔

اخبار نے معاملے کے قریبی ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ چین کا انٹرنیٹ ریگولیٹر اس بات کے بارے میں معلومات جمع کر رہا ہے کہ شین چین میں اپنے شراکت داروں، سپلائرز اور کارکنوں کے بارے میں معلومات کو کس طرح سنبھالتا ہے اور کیا کمپنی اس ڈیٹا کو بیرون ملک لیک ہونے سے بچانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

حکومت اس بات میں بھی دلچسپی لے رہی ہے کہ کمپنی کس قسم کے چینی اعداد و شمار کو امریکہ میں ریگولیٹرز کے سامنے ظاہر کرے گی، کیونکہ شین وہاں عوامی طور پر جانا چاہتا ہے۔

شین نے اس معاملے پر بھی ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

لاطینی امریکہ میں شین کی توسیع

فیشن کی بڑی کمپنی نے 2022 میں برازیل میں کپڑوں کی تیاری شروع کی تھی اور اب اس کا برازیل کی فیکٹری سے لاطینی امریکہ کی دیگر مارکیٹوں میں مصنوعات بھیجنے کا منصوبہ ہے۔

برازیل کی پروڈکشن ڈائریکٹر فیبیانا مگلہیس نے تبصرہ کیا کہ ’خیال یہ ہے کہ 2026 تک برازیل لاطینی امریکہ کو مصنوعات کی سپلائی کے لیے تیار ہو جائے گا۔‘

کمپنی کے پاس دنیا بھر میں گوداموں کا نیٹ ورک ہے، جس میں برازیل اور میکسیکو میں ڈسٹربیوشن کے مراکز بھی شامل ہیں۔‘

میکسیکو لاطینی امریکہ میں کاروبار کو وسعت دینے کے حوالے سے ایک اہم ملک سمجھا جاتا ہے اور شین کمپنی اس حکمت عملی پر کارفرما ہے کہ یہاں ’مربوط مارکیٹ‘ کی سکیم کے ذریعے داخل ہو یعنی یہاں کی مارکیٹ میں اپنی مصنوعات کے ساتھ تیسرے فریق کی مصنوعات بھی صارفین کو پیش کرے۔

لاطینی امریکہ کے لیے شین کے صدر مارسیلو کلاور نے گذشتہ سال تبصرہ کیا تھا کہ یہ ملک نہ صرف وسطی امریکہ کا سپلائر بن سکتا ہے بلکہ ممکنہ طور پر امریکی مارکیٹ پر بھی قبضہ کر سکتا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق میکسیکو میں شین کی بڑھتی ہوئی موجودگی ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب کمپنی کو امریکہ میں کچھ قانون سازوں کی جانب سے مخالفت کا سامنا ہے جو ای کامرس کمپنیوں کی جانب سے استعمال کی جانے والی ٹیرف چھوٹ کو ختم کرنے کی وکالت کرتے ہیں جو چین سے براہ راست خریداروں کو کم قیمت مصنوعات بھیجتی ہیں۔

اسی طرح کا خیال برازیل کے سابق صدر جیر بولسونارو نے بھی پیش کیا تھا تاکہ چینی کمپنیوں اور مقامی پروڈیوسر کے درمیان ’غیر منصفانہ مسابقت‘ کو کنٹرول کیا جا سکے۔

سخت اور کڑی تنقید

شین، جسے نوجوانوں کی طرف سے بہت پسند کیا جاتا ہے، کو اپنے ’فاسٹ فیشن‘ بزنس ماڈل کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جو کپڑوں کی ایک بڑی مقدار کی پیداوار پر مبنی ہے، جس میں بہت زیادہ کاروبار اور بہت کم قیمتوں پر، جو ایک مضبوط ماحولیاتی اثر پیدا کرتا ہے۔

سب سے سخت اور کڑی تنقید صحافتی تحقیقات سے ہوتی ہے جس میں ان پر لیبر قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے سپلائرز کے ساتھ کام کرنے کا الزام لگایا گیا ہے۔

برانڈ یہ کہتے ہوئے اپنا دفاع کرتا ہے کہ اس نے ’باقاعدگی سے محاسبہ‘ کیا ہے اور اس کے پاس ’سخت‘ ضابطہ اخلاق ہیں جو قانون کی تعمیل اور پاسداری کا خاص خیال رکھتے ہیں۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ’جب خلاف ورزیوں کا پتہ چلتا ہے تو ہم اضافی کارروائی کرتے ہیں، جس میں برطرفی بھی شامل ہوسکتی ہے۔‘

اور جہاں تک انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس کا تعلق ہے، اسے مبینہ طور پر کم معروف ڈیزائنرز کے کام کی نقل کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے، جس سے شین انکار کرتی ہیں۔

شین کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے 2021 کے اواخر میں بی بی سی کو بتایا تھا کہ ان کے پاس ایک ٹیم ہے جو اپنی ویب سائٹ پر پیش کیے جانے سے پہلے اپنے سپلائرز کی جانب سے پیش کیے جانے والے نئے ڈیزائنوں کا جائزہ لیتی ہے۔

2008 میں اپنے آغاز کے بعد سے، چینی کاروباری شخصیت کرس سو کی قائم کردہ کمپنی، دنیا کے سب سے بڑے آن لائن فیشن مارکیٹوں میں سے ایک بن گئی ہے۔

2022 میں اس کی مارکیٹ ویلیو کا تخمینہ 100 ارب ڈالر کے قریب لگایا گیا تھا تاہم رائٹرز کے مطابق گزشتہ سال فنڈ ریزنگ راؤنڈ کے دوران اس تخمینے میں نمایاں کمی واقع ہوئی تھی۔

Exit mobile version