وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کو وزیر مملکت برائے داخلہ کے فرائض بھی تفویض کردیے گئے۔
اس کے علاوہ وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) کو منی لانڈرنگ اور پیسے کی منتقلی سے منسلک دیگر جرائم کی روک تھام کے لیے فعال اور اچھی کارکردگی کا حامل ادارہ بنانے کے لیے وزیراعظم نے انہیں ایف آئی اے کی تنظیم نو کا ذمہ بھی دیا۔
رپورٹ کے مطابق شہزاد اکبر کی تعیناتی سے وزیر داخلہ اعجاز شاہ کے اختیارات میں کمی کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے۔
اس سلسلے میں ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے معاون خصوصی برائے احتساب کا کہنا تھا کہ وزیراعظم فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (مالیاتی جرائم کے انسداد کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم) کی ہدایات کے تحت منی لانڈرنگ کے مسئلے کا حل چاہتے ہیں اس لیے انہوں نے منی لانڈرنگ انسداد بدعنوانی اور اس سے متعلق دیگر جرائم پر توجہ دینے کی ذمہ داری دی ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ منی لانڈرنگ کے تدارک کے سلسلے میں اقوامِ متحدہ اور سوئٹزر لینڈ جیسی طاقتوں سے رابطے کے دوران یہ بات ان کے مشاہدے میں آئی کہ منی لانڈرنگ کا مسئلہ حل کرنے کے لیے ایف آئی کی تنظیم نو انتہائی ضروری ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے وزیراعظم سے کہا کہ ایف آئی اے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے حکومت کو ایف آئی اے عہدیداران کو کچھ مراعات دینا ہوں گی، مثال کے طور پر ایف آئی اے کا ایک کانسٹیبل 35 ہزار ماہوار تنخواہ پارہا ہے جبکہ وہی کانسٹیبل قومی احتساب بیورو (نیب) میں 80 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ وصول کرتا ہے۔
شہزاد اکبر نے بتایا کہ وہ جلد ایف آئی اے کی تنظیم نو کا منصوبہ وزیراعظم کی منظوری کے لیے پیش کردیں گے۔
قبل ازیں ترقی پانے والے افسران کے ساتھ ایک ملاقات کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ان کی ترقی صرف میرٹ کی بنیاد پر کی گئی ہے۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان تاریخ کے نازک موڑ سے گزر رہا ہے اور اس صورت میں بیوروکریسی کو جانفشانی سے کام کرنا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ 60 کی دہائی میں ہمارے ملک میں مثالی گورنس تھی لیکن اب متعدد وجوہات کی بنا پر یہ دنیا کی کئی ممالک سے پیچھے رہ گیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ آج سیاسی قیادت اور بیوروکریسی کو مل کر ملک کے مستقبل کی سمت طے کرنی ہے جس کے لیے نئی سوچ اور گڈ گورنس ضروری ہےاور اس کے لیے اپنی ذمہ داریاں قومی فریضہ اور جہاد سمجھ کر ادا کرنا ہوں گی۔
وزیر اعظم نے بتایا کہ پاکستان میں بے پناہ افرادی قوت اور وسائل موجود ہیں اور گزشتہ 15 ماہ کے دوران غیر ملکی سرمایہ کاروں نے معیشت کے ہر شعبے میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی اداروں نے معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا ہے اور معاشی استحکام کو مضبوط کرنے کے لیے بیوروکریسی کو حکومت اور عوام کی بہتری کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔