الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 62 سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حمایت یافتہ رکن قومی اسمبلی محمد الیاس چوہدری کی مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کی خبروں کی تصدیق کر دی۔
رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ (ن) کے سابق رکن قومی اسمبلی عابد رضا کوٹلہ (جو اسی نشست کے لیے امیدوار بھی تھے) نے گزشتہ ماہ 27 فروری کو الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا جس میں مسلم لیگ (ق) کے باضابطہ طور پر منتخب ارکان قومی اسمبلی کے نام طلب کیے گئے تھے۔
جواب میں 7 مارچ کو الیکشن کمشین کی جانب سے جاری کردہ فہرست میں مسلم لیگ (ق) کے چاروں ارکان قومی اسمبلی (این اے 62 سے آزاد حیثیت میں منتخب ہونے والے محمد الیاس چوہدری، این اے 63 سے چوہدری حسین الہٰی، این اے 64 سے چوہدری سالک حسین اور این اے 165 (بہاولپور) سے طارق بشیر چیمہ کے نام شامل تھے۔
گجرات کے ڈسٹرکٹ الیکشن کمشنر خالد محمود نے بھی الیکشن کمیشن کی جانب سے لکھے گئے جوابی خط کی تصدیق کی۔
پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ 2 آزاد امیدوار چوہدری الیاس (این اے-62) اور شاہد رضا کوٹلہ (پی پی-28) کا 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں جیتنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا۔
چوہدری الیاس کی مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کی اطلاعات اس وقت منظر عام پر آئیں جب الیکشن کمیشن نے اپنی ویب سائٹ پر مسلم لیگ (ق) کے ٹکٹ پر جیتنے والے 3 اراکین کے علاوہ ایک ایک آزاد رکن قومی اسمبلی کی مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کا ذکر کیا۔
تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ الیاس چوہدری نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنے اراکین کو سنی اتحاد کونسل میں شامل ہونے کے فیصلے پر عمل کرنے کے بجائے پہلے ہی مسلم لیگ (ق) میں شمولیت کا حلف نامہ جمع کرا دیا تھا۔
عابد رضا کوٹلہ نے بتایا کہ انہوں نے اپنے حریف کی سیاسی وابستگی کے حوالے سے عوام کے سامنے تصویر واضح کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھا تھا۔
انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ق) کا فیصلہ تھا کہ وزارت عظمیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ن) کے امیدوار میاں شہباز شریف کی حمایت کریں گے لیکن چوہدری الیاس نے فیصلے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے وزارت عظمیٰ کے لیے سنی اتحاد کونسل کے نامزد امیدوار (عمر ایوب) کے حق میں ووٹ دیا۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اگر مسلم لیگ (ق) کے پارلیمانی لیڈر اس معاملے پر الیکشن کمیشن کو ریفرنس بھیجتے ہیں تو چوہدری الیاس پر ڈیفیکشن کلاز (انحراف کی شق) بھی لاگو ہوسکتی ہے۔
اس معاملے پر چوہدری الیاس کا مؤقف جاننے کے لیے بار بار کالز اور میسجز کیے گئے لیکن انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔