2002ء کے فٹبال ورلڈ کپ میں ترکی کو تیسری پوزیشن تک لے جانے والے ہاکان شُوکر ملک کے قومی ہیرو قرار پائے، مگر سیاست میں آنے کے بعد وہ اس کی آگ سے محفوظ نہ رہ سکے۔
قومی ٹیم کے لیے 112 میچوں میں شرکت اور 51 گول کرنے والے ہاکان شُوکر ترک فٹبال کے ہیرو رہے ہیں۔ یمنی نژاد ہاکان کا فٹبال سے ریٹائر ہونے کے بعد ایک شاندار مستقبل ہونا چاہیے تھا، مگر وہ ترک ریاست کی نظر میں ایک ‘دشمن‘ ٹھہرائے گئے اور اب وہ واشنگٹن میں ٹیکسی چلا کر زندگی گزار رہے ہیں: ”میرے لیے دنیا بھر میں اب کچھ بھی باقی نہیں بچا‘‘ ہاکان نے یہ بات جرمن ہفت روزہ ‘ویلٹ ام زونٹاگ‘ سے بات کرتے ہوئے کہی۔
2002ء کا فٹبال ورلڈ کپ کوریا اور جاپان میں کھیلا گیا تھا۔ اُس وقت ترک ٹیم کے اسٹرائیکر ہاکان کے شاندار کھیل کی بدولت ترکی تیسری پوزیشن تک پہنچا تھا۔ ترک فٹبال ٹیم کی عالمی کپ میں یہ اب تک کی بہترین پرفارمنس ہے۔
وہ ترکی میں کروڑ پتی تھے مگر اب دیوالیہ ہو چکے ہیں اور اب اوبر ڈرائیور کے طور پر گاڑی چلا کر اپنی گزر اوقات کر رہے ہیں۔ اگر اس خبر سے کسی کے دماغ میں یہ بات آتی ہے کہ اس کا سبب کہیں منشیات جوا یا اسی طرح کی کوئی اور بُری لَت ہے تو جان لیجیے کہ 48 سالہ ہاکان ان سب سے دور ہیں۔
وہ خوشی سے امریکا میں نہیں رہ رہے بلکہ ترکی میں ‘نا پسندیدہ شخص‘ قرار پانے کے بعد انہیں مجبوراﹰ وہاں جانا پڑا۔ ویلٹ ام زونٹاگ سے گفتگو کرتے ہوئے ہاکان کا کہنا تھا، ”(صدر) ایردوآن نے مجھ سے سب کچھ چھین لیا، میری آزادی کا حق، آزادی اظہار کا حق اور میرا کام کرنے کا حق۔‘‘
مگر یہ سب ہوا کیسے؟
شُوکر ہاکان نے بطور پیشہ ور کھلاڑی 2008ء میں ریٹائرمنٹ لی۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سب کی ابتداء 2011ء میں ہوئی جب انہوں نے ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی جسٹس اینڈ ڈویلپمنٹ پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ وہ استنبول سے ترک پارلیمان کے رکن بھی منتخب ہوئے۔ لیکن 2013ء میں انہوں نے اس جماعت سے استعفیٰ دے دیا: ”اور یہیں سے دشمنی کا آغاز ہوا۔‘‘
ان کی اہلیہ اور بچوں کو ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور وہ جب بھی کوئی بیان دیتے انہیں دھمکیاں ملتیں۔ لہٰذا وہ مجبوراﹰ 2015ء میں امریکا چلے گئے۔ مگر سلسلہ یہاں رُکا نہیں بلکہ ہاکان کے والد کو گرفتار کر لیا گیا اور بعد میں انہیں گھر پر نظر بند کر دیا گیا۔ حکام نے ہاکان کی جائیداد بھی ضبط کر لی جس کی مالیت کا اندازہ کئی ملین ہے۔
ترک استغاثہ نے 2016ء میں شُوکر ہاکن پر صدر ایردوآن کی تضحیک کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔
2002ء کا فٹبال ورلڈ کپ کوریا اور جاپان میں کھیلا گیا تھا۔ اُس وقت ترک ٹیم کے اسٹرائیکر ہاکان کے شاندار کھیل کی بدولت ترکی تیسری پوزیشن تک پہنچا تھا۔ ترک فٹبال ٹیم کی عالمی کپ میں یہ اب تک کی بہترین پرفارمنس ہے۔
ناکام فوجی بغاوت کے بعد ہاکان کو ‘فتح اللہ گُلن‘ کی تحریک کا رُکن قرار دے دیا گیا جنہیں اس بغاوت کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے۔ ہاکان نے ویلٹ ام زونٹاگ سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات کی تردید کی کہ وہ اس تحریک یا کسی تُرک مخالف گروپ کے رکن ہیں۔
2017ء میں گلاتا سرائے کلب نے ہاکان کی رُکنیت بھی معطل کر دی جس کی طرف کھیلتے ہوئے انہوں نے 2000ء میں یورپی یونین کپ میں کامیابی حاصل کی تھی۔ یہ اکلوتا تُرک کلب ہے جس نے کبھی یہ ٹورنامنٹ جیتا۔
واشنگٹن میں شوکر ہاکان نے ایک کیفے بنایا مگر امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کی واچ لسٹ پر موجودگی اور پولیس تحفظ کے سبب انہیں مشکلات کا سامنا رہا۔ اب وہ اوبر کمپنی کے ساتھ بطور ڈرائیور کام کر کے گزر اوقات کر رہے ہیں۔ ہاکان کے مطابق، ”خوش قسمتی سے اب صورتحال بہتر ہے۔‘‘