Site icon DUNYA PAKISTAN

کولکتہ کو تیسری بار آئی پی ایل چیمپیئن بنوانے والے ’جارحانہ‘ گوتم گمبھیر انڈیا کے کوچ بن سکتے ہیں؟

Share

26 مئی کی رات چنئی میں درجہ حرارت 35 ڈگری سیلسیئس کے آس پاس تھا۔ چیپاک سٹیڈیم میں جاری آئی پی ایل فائنل میچ دیکھنے کے لیے ہزاروں تماشائی میدان میں موجود تھے اور کھلاڑی پسینے میں شرابور۔

سن رائزرز حیدرآباد کی طرف سے دیے گئے ہدف کا تعاقب کرتے ہوئے کولکتہ کی جیت تقریباً یقینی ہو چکی تھی، حالانکہ اب بھی 12 اوورز باقی تھے۔

حیدرآباد کی ٹیم کی مالک کاویہ مارن، جو سوشل میڈیا اور سپورٹس چینلز پر کیمروں کی توجہ کا مرکز رہتی ہیں، خاصی افسردہ دکھائی دے رہی تھیں۔

پھر کیمرہ کولکتہ کے رنکو سنگھ اور ان کے ساتھیوں کو دکھاتا ہے اور وہ سب ہی ممکنہ فتح کا جشن منانے کے لیے پرجوش نظر آتے ہیں۔

کولکتہ ٹیم کے مالک شاہ رخ خان کی فیملی تماشائی گیلری میں بیٹھی خوش دکھائی دے رہی تھی لیکن اس سب کے دوران ایک شخص پُرسکون دکھائی دے رہا تھا جس کے چہرے پر بالآخر مسکراہٹ ظاہر ہوئی۔

جیسے ہی میچ برابر ہوا تو گوتم گمبھیر اپنی سیٹ سے کھڑے ہوئے اور کھلاڑیوں کو گلے لگا کر خوش ہونے لگے۔ اگلی ہی گیند پر وینکٹیش کے کھیلے گئے شاٹ سے کولکتہ 12 سال بعد آئی پی ایل 2024 کا چیمپئن بن گیا۔

سنیل نارائن کولکتہ ٹیم کے مینٹور گوتم گمبھیر کو گلے لگاتے ہیں اور انھیں اٹھاتے ہیں۔ آسمان آتش بازی سے جگمگا اٹھتا ہے۔ کولکتہ کی ٹیم کو یہ خوشی تین بار ملی ہے۔

کولکتہ کو تین بار چیمپئن بنانے میں صرف ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہیں گوتم گمبھیر۔

تو گوتم گمبھیر نے آئی پی ایل 2024 میں بطور مینٹور ٹیم کو کیسے چلایا کہ کولکتہ نائٹ رائیڈرز چیمپیئن بن گئی۔

کولکتہ، گوتم گمبھیر اور انڈیا کی ٹیم

کولکتہ پہلی بار سال 2012 میں آئی پی ایل چیمپئن بنی تھی۔ تب گوتم گمبھیر ٹیم کے کپتان تھے۔ سال 2014 میں جب کولکتہ دوسری بار آئی پی ایل چیمپئن بنی، تب بھی گوتم ہی کپتان تھے۔

اب جبکہ کولکتہ کی ٹیم تیسری بار آئی پی ایل چیمپئن بنی ہے تو گوتم گمبھیر بطور مینٹور ٹیم کے ساتھ ہیں۔

گمبھیر کی کپتانی میں کولکتہ نائٹ رائڈرز تین بار پلے آف میں پہنچ چکی ہے۔

اس سے قبل 2022 اور 2023 میں مینٹور کے طور پر گمبھیر نے لکھنؤ کی ٹیم کو فائنل اور تیسری پوزیشن تک لے جانے میں کردار ادا کیا تھا۔

کولکتہ 2024 میں آئی پی ایل کی ایک ایسے وقت میں چیمپئن بنی ہے جب ایسی خبریں ہیں کہ گوتم گمبھیر انڈیا کے کوچ بننے کی دوڑ میں شامل ہو سکتے ہیں۔

آئی پی ایل میں جیت کے بعد کچھ لوگ گمبھیر کی ماضی کی کامیابیوں کو بھی یاد کر رہے ہیں۔

گوتم گمبھیر نے 2007 میں کھیلے گئے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ اس ٹورنامنٹ میں انڈیا کے لیے سب سے زیادہ رنز بنانے والے کھلاڑی تھے۔

سنہ 2011 میں جب انڈیا کئی سال بعد ون ڈے ورلڈ کپ جیتی تو اس میں بھی گمبھیر نے اہم کردار ادا کیا تھا۔

گمبھیر نے 2011 ون ڈے ورلڈ کپ میں نو میچوں کی نو اننگز میں 43.66 کی اوسط سے 393 رنز بنائے تھے جس میں سے چار نصف سنچریاں شامل تھیں۔

سنہ 2011 کے ورلڈ کپ فائنل میں گمبھیر پہلے اوور سے لے کر 42ویں اوور تک کریز پر موجود رہے اور انھوں نے 97 رنز کی شاندار اننگز کھیل کر ٹیم کو فتح کے قریب پہنچا دیا تھا۔

تاہم جب کچھ لوگوں نے اس فتح کا کریڈٹ کپتان مہندر سنگھ دھونی کو دیا تو گمبھیر نے کھل کر اس حوالے سے ناراضگی کا اظہار کیا۔

گمبھیر کی کولکتہ واپسی

سال 2023 کے آخر میں گوتم گمبھیر کولکتہ ٹیم میں بطور مینٹور واپس آئے۔ گمبھیر کی واپسی کے بعد کہا جا رہا تھا کہ وہ کولکتہ ٹیم میں تبدیلیاں کریں گے۔

گمبھیر کی حکمت عملی میں سنیل نارائن کو فِل سالٹ کے ساتھ اوپن کرنے کے لیے بھیجنا شامل تھا اور اس سے ٹیم کو بہت فائدہ ہوا۔ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم نے آٹھ بار 200 سے زائد رنز بنائے۔

ایک مینٹور کے طور پر گمبھیر کا رویہ کیسا تھا؟ اس حوالے سے جب ٹیم کے کھلاڑی نتیش رانا سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’جب گوتم گمبھیر نے مینٹور بننے کا فیصلہ کیا تو میں نے انھیں ایک طویل پیغام بھیجا اور اپنی خوشی کا اظہار کیا۔ اس پر گمبھیر نے جواب دیا کہ جب ٹرافی اٹھائیں گے تو وہ سب سے زیادہ خوش ہوں گے۔ آج کا دن ہے، مجھے وہ پیغام ہمیشہ یاد رہے گا۔‘

گوتم گمبھیر کی حکمت عملی سمجھنے کے لیے چند ماہ پیچھے جانا ہو گا۔

دسمبر 2023 میں آئی پی ایل میں کھلاڑیوں کی نیلامی جاری تھی اور اس ہال میں گوتم گمبھیر بھی موجود ہیں۔

پھر کولکتہ نے آسٹریلوی کھلاڑی مچل سٹارک کو 24 کروڑ 75 لاکھ روپے میں خریدا۔ آئی پی ایل کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا کہ کسی ٹیم نے کسی کھلاڑی کو اتنی مہنگی قیمت پر خریدا ہو۔

حالانکہ اس فیصلے پر کچھ لوگوں نے سوال بھی اٹھائے ہوں گے لیکن اب جب کولکتہ چیمپئن بن چکی ہے تو اس فیصلے کی تعریف کی جا رہی ہے۔

سوشل میڈیا پر لوگ مچل سٹارک کو خریدنے پر گوتم گمبھیر کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ کچھ لوگ سٹارک کی تصویر شیئر کر رہے ہیں اور میمز بنا کر پوچھ رہے ہیں کہ کس نے سوچا ہو گا کہ 24 کروڑ روپے ضائع ہو گئے؟

اس کی وجہ یہ ہے کہ سٹارک نے تین اوورز میں صرف 14 رنز دیے اور دو وکٹیں حاصل کیں۔ سٹارک میچ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے۔

کولکتہ کی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں 14 میچ کھیلے، نو جیتے اور تین ہارے جبکہ سٹارک اس ٹورنامنٹ میں 17 وکٹیں لینے میں کامیاب رہے ہیں۔

کولکتہ نائٹ رائیڈرز میں گوتم گمبھیر

جیسا کہ کئی کرکٹرز کہہ چکے ہیں کہ گوتم گمبھیر کے پاس کوئی جادو کی چھڑی نہیں ہے لیکن وہ جس حکمت عملی کے ساتھ کھیلتے ہیں وہ اہم ہے۔

مداحوں نے کولکتہ ٹیم کے کپتان کے طور پر سات سیزن کے دوران گمبھیر کی قیادت کی جھلک دیکھی تھی۔

سپورٹس سٹار دی ہندو نے رپورٹ کیا ہے کہ ’مشکل حالات بھی آئے ہیں لیکن گوتم نے حل تلاش کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ انتظامیہ اور ٹیم کے کھلاڑی جانتے ہیں کہ اگر یہ بندہ موجود ہے تو ہر مسئلے کا حل نکلے گا۔‘

رپورٹ کے مطابق کیمپ کے دوران گمبھیر اس بات کو یقینی بناتے تھے کہ سنیل نارائن اور اینڈریو رسل کو اہمیت ملے۔

نتیجہ یہ نکلا کہ سنیل ٹورنامنٹ میں 488 رنز بنانے میں کامیاب رہے۔

کولکتہ کی جیت میں ٹیم مینیجمنٹ کا بھی اہم کردار بتایا جاتا ہے۔ یہ اس ٹیم سے ملنے والی محبت کا نتیجہ تھا کہ رحمان اللہ گرباز کی والدہ ابھی تک افغانستان کے ہسپتال میں داخل ہیں اور وہ انڈیا میں کولکتہ کے لیے کھیل رہے ہیں۔

رحمن اللہ گرباز کہتے ہیں ‘اگر آپ کے پاس کے کے آر جیسا انتظام ہے تو آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ گوتم سر، شاہ رخ صاحب، ہیڈ کوچ چندرکانت موجود ہیں۔ یہ لوگ خاندان کی طرح ہیں۔’

گوتم گمبھیر کے بارے میں یہ تاثر موجود ہے کہ وہ اکثر جارحانہ انداز میں اور غصے میں رہتے ہیں۔ تاہم وہ اس فہرست میں اکیلے نہیں ہیں۔

شائقین میدان میں وراٹ کوہلی کے ساتھ ان کی بحث کو نہیں بھولیں گے۔ تاہم اس آئی پی ایل میں ایسےمواقع آ چکے ہیں جب دونوں کھلاڑی ایک دوسرے سے ہنستے ہوئے ملے۔

گمبھیر جو کہتے تھے کہ ’دوستی میدان سے باہر ہے‘ اپنے کریئر میں کئی بار انھیں اس پر عمل کرتے ہوئے بھی دیکھا گیا ہے۔

انڈین بولر ایشون نے اپنے یوٹیوب شو میں کہا کہ ’گوتم گمبھیر کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں سب سے زیادہ غلط فہمیاں ہیں۔‘

گوتم گمبھیر نے اس شو میں کہا تھا کہ ’میں اتنا جارحانہ بننا چاہتا ہوں جتنا میں ہو سکتا ہوں۔ اس میں غلط کیا ہے؟ یہ میری فطرت ہے۔ میرے لیے جیتنا ایک جنون ہے۔ میں جیتنے کا جنون رکھتا ہوں۔‘

گمبھیر نے اسی شو میں کہا تھا کہ ’کئی بار جب لوگ بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں کہ میں مسکراتا نہیں ہوں۔ لوگ مسکراتے دیکھنے نہیں آتے لوگ ہمیں جیتتے دیکھنا چاہتے ہیں۔ یہ اس قسم کا کھیل ہے جس میں ہم اہم ہیں، میں اکیلا کچھ نہیں کر سکتا۔‘

’میں بالی ووڈ اداکار نہیں ہوں اور نہ ہی کوئی کارپوریٹ کمپنی کی نوکری کر رہا ہوں۔ میں ایک کرکٹر ہوں۔ اسے اچھا کہیں یا برا۔۔۔ خوشی اور مسکراہٹ اس وقت چہرے پر آتی ہے جب آپ جیت کر لوٹتے ہیں۔‘

گوتم گمبھیر کہتے ہیں کہ وہ اعداد و شمار اور طویل میٹنگز پر یقین نہیں رکھتے۔

پیوش چاولہ جو کہ کولکتہ میں گمبھیر کی کپتانی کے دوران کھیل چکے ہیں کہتے ہیں کہ ’اگر کوئی خاص صورت حال ہوتی ہے، تو گوتم جانتے ہیں کہ کس کھلاڑی کو بہتر نتائج حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ وہ کھیل کا بہترین انداز میں جائزہ لیتے ہیں اور اس پر ردعمل دیتے ہیں۔‘

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ میں کولکتہ نائٹ رائڈرز کے سابق کھلاڑی مانویندر بسلا کا کہنا ہے کہ ’گوتم گمبھیر وہ شخص ہے جو اپنے میچ جیتنے والے کھلاڑی کے لیے سینے پر گولی کھا سکتا ہے۔‘

کیا گمبھیر کولکتہ میں ہی رہیں گے؟

اب سوال یہ ہے کہ کیا آئی پی ایل میں کولکتہ کو چیمپیئن بنانے والے گمبھیر ٹیم میں رہیں گے؟ یا راہول ڈریوڈ کا کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد وہ ٹیم انڈیا کے ہیڈ کوچ کی ذمہ داری نبھا سکتے ہیں؟

سابق کرکٹر وسیم جعفر نے ای ایس پی این کرک انفو کے شو میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’میری نظر میں گوتم گمبھیر ہیڈ کوچ بننے جا رہے ہیں۔ آئی پی ایل جیتنے سے اس کے امکانات میں اضافہ ہو گیا ہے۔‘

اسی شو میں ٹام موڈی نے کہا کہ ’ہو سکتا ہے گمبھیر یہ سوچیں کہ انھیں پہلے مینٹور کے طور پر اپنی اننگز مکمل کرنی چاہیے۔ پھر وہ ٹیم انڈیا کا کوچ بننے کے بارے میں سوچیں گے کیونکہ یہ ایک بڑی ذمہ داری ہے۔‘

اب گوتم اس ذمہ داری کو نبھانے میں کتنے سنجیدہ ہیں اس سوال کا جواب جلد ہی سامنے آئے گا۔

Exit mobile version