پھر لے آیا دل مجبور کیا کیجیے!
آپ مانے یا نہ مانیں، ترچھی آنکھ سے چھپ چھپا کر کہیں نہ کہیں آپ بھی آج یہ جاننے کی کوشش کر چکے ہیں کہ پاکستان اور کینیڈا کے درمیان میچ کا سکور کیا ہے۔
ایسا آپ پاکستان کی جیت کی امید لیے کر رہے تھے یا اس کی ہار کے ڈر سے، یہ آپ بہتر جانتے ہیں لیکن آج پاکستان نے آخر کار ورلڈ کپ میں اپنی پہلی فتح حاصل کر لی ہے اور کینیڈا کو سات وکٹوں سے شکست دے دی ہے۔
پاکستانی مداح ابھی انڈیا سے ایک جیتی پوزیشن سے ہارنے کے بعد سنبھلے بھی نہیں تھے کہ ایک بار پھر انھیں پاکستانی کھلاڑیوں کو سکرین پر کھیلتے دیکھنا پڑا لیکن آج انھوں نے مایوس نہیں کیا اور یوں پاکستان کو ورلڈکپ میں اپنی پہلی فتح حاصل ہو پائی۔
آج ایک بار پھر نیویارک کی مشکل پچ پر پاکستانی کپتان بابر اعظم نے ٹاس بھی جیتا اور ایک بار پھر پہلے بولنگ کرنے کا فیصلہ کیا۔
پاکستانی بولرز کو آغاز میں کینیڈین اوپنر ایرون جانسن نے آڑے ہاتھوں لیا اور شاہین آفریدی کے پہلے ہی اوور میں دو چوکے مار کے ایک اچھا آغاز فراہم کیا۔ جانسن کا کیچ بعد میں فخر زمان نے ڈراپ بھی کیا اور وہ نصف سنچری بنانے میں بھی کامیاب ہو گئے۔
پاکستان کی جانب سے محمد عامر نمایاں رہے اور انھوں نے 13 رنز کے عوض دو وکٹیں حاصل کیں جبکہ کینیڈا کی جانب سے کوئی بھی اور بلے باز خاطر خواہ سکور نہ کر سکا اور کینیڈا کل 106 رنز ہی بنا سکا۔
اس ورلڈ کپ میں امیدیں برقرار رکھنے کے لیے پاکستان کے لیے یہ میچ جیتنا لازمی تھا اور ساتھ ہی اس ہدف کا تعاقب کم سے کم اوورز میں بھی کرنا تھا تاکہ نیٹ رن ریٹ بہتر بنایا جا سکے۔
آج پاکستان کی جانب سے صائم ایوب کو افتخار احمد کی جگہ ٹیم میں شامل کیا گیا تھا اور وہ رضوان کے ساتھ اوپن کرنے کے لیے آئے تاہم 12 گیندوں پر چھ رنز ہی بنا سکے اور یوں پاور پلے میں ایک بار پھر پاکستان صرف 28 رنز ہی سکور کر سکا۔
بابر اعظم آج تیسرے نمبر پر آئے اور محمد رضوان کے ساتھ مل کر 63 رنز کی شراکت جوڑنے میں کامیاب ہوئے لیکن دونوں کا سٹرائیک ریٹ 100 تھا جس کے باعث پاکستان کے اس ہدف کا جلد تعاقب کرنے کی امید جاتی رہی۔
بابر اعظم 33 گیندوں پر 33 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے تو خاصے غصے میں دکھائی دیے اور پچ پر اپنا بیٹ پٹخ کر پویلین کی جانب لوٹ گئے۔ اس غصے کی وجہ ان کا آؤٹ ہونے کا انداز تھا جو انڈیا کے میچ میں بھی ویسا ہی تھا اور آج کینیڈا کے میچ میں بھی۔
یہ شاٹ عموماً ان کے لیے سود مند ثابت ہوتی رہی ہے جس میں وہ گیند کو تھرڈ مین کی جانب کھیلتے ہیں لیکن انڈیا کے خلاف وہ سلپ میں کیچ دے بیٹھے تھے اور آج کیپر کو۔
بابر کے آؤٹ ہونے کے بعد فخر بھی سکور میں کچھ خاص اضافہ نہ کر سکے جو ظاہر ہے اس پچ کی مشکل کی جانب اشارہ کرتا ہے۔
تاہم پاکستان نے گذشتہ میچ میں ایک اہم موقع پر آؤٹ ہونے والے محمد رضوان کی نصف سنچری کی بدولت 107 رنز 17.3 اوورز میں پورے کر لیے اور یوں اب پاکستان کا نیٹ رن ریٹ مثبت 0.16 ہو گیا ہے جو اس وقت امریکہ سے کم ہے۔
اس میچ کے بارے میں سوشل میڈیا پر لوگ ایک دوسرے کو پہلے تو یہ میچ نہ دیکھنے کی تلقین کرتے رہے اور کچھ دو میچوں کی ہار کے باوجود میچ دیکھنے پر خود کو کوستے رہے۔
ایک صارف حیدر عباسی نے ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ ’یقین نہیں آ رہا ہم کتنا برا کھیلتے ہیں‘، انھوں نے بابر جس شاٹ پر آوٹ ہوئے اس پر بھی سخت تنقید کرتے ہوئے پوچھا کہ ’ایسا کیا کیا جائے کہ یہ شاٹ بابر کی بیٹنگ سے نکل جائے۔‘
نامعلوم افراد نامی صارف نے لکھا کہ ’فالتو میں بمرا کو اتنا کریڈٹ دیا، ان سے کینیڈین بولر نہیں کھیلے جا رہے۔‘
ایک صارف نے لکھا کہ ’پاکستانی ٹیم نے ہمیں ہر ملک کو سنجیدہ لینے کی عادت ڈال دی ہے۔‘
ایک اور صارف نے حارث رؤف کی بالنگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حارث سے پہلا اوور نیٹ میں کروایا کریں۔
صارف مہوش نے لکھا کہ ’نیٹ رن ریٹ کا جنازہ کدھر پڑھنا ہے؟‘
تاہم نیٹ رن ریٹ کے حوالے سے یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ پاکستان اسی صورت میں اگلے راؤنڈ کے لیے کوالیفائی کر سکتا ہے اگر امریکہ اپنے بقیہ میچ ہارے، اور اس صورت میں امریکہ کا نیٹ رن ریٹ اور بھی نیچے آئے گا۔