کیپٹن منیش رتنا نے جب کھٹمنڈو ایئرپورٹ سے اڑان بھری تو شاید ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ ایک کارگو کنٹینر ان کی زندگی بچانے میں کلیدی کردار ادا کرنے والا ہے۔
منیش رتنا اس طیارے کے پائلٹ تھے جو بدھ کو پرواز کے چند لمحے بعد گر کر تباہ ہو گیا۔
اس حادثے میں طیارے پر سوار 18 افراد مارے گئے اور صرف کیپٹن منیش رتنا معجزاتی طور پر زندہ بچے کیونکہ طیارہ تباہ ہونے سے صرف چند سیکنڈ قبل ہی کاک پٹ ایک کنٹینر سے ٹکرا کر اسی میں پھنس کر رہ گیا تھا۔
نیپال کی سول ایوی ایشن کے وزیر بدری پانڈے نے اس حادثے کی تفصیلات بتائی ہیں کہ کس طرح ایئرپورٹ سے اڑان بھرتے ہی طیارہ اچانک دائیں جانب مڑا اور پھر رن وے کی مشرقی سمت میں گر کر تباہ ہو گیا۔
انھوں نے بتایا کہ طیارہ گرنے سے قبل ایئرپورٹ کے ایک کونے میں موجود کنٹینر سے ٹکرایا اور پھر نیچے گر گیا۔ لیکن کاک پٹ کنٹینر میں ہی پھنسا رہ گیا۔ اسی لیے پائلٹ زندہ بچ گیا۔
طیارے کا باقی حصہ ایک گڑھے میں جا کر گرا اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے ہو گئے، وہاں آگ لگ گئی اور سب کچھ جل گیا۔
نیپالی فوج کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حادثے کے پانچ منٹ کے اندر پائلٹ کو ریسکیو کیا جا چکا تھا جو بہت خوفزدہ تھے لیکن بےہوش نہیں تھے۔
ریسکیو اہلکاروں نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ طیارے کا کاک پٹ کنٹینر میں پھنسا ہوا تھا اور شعلے اس کے قریب پہنچ چکے تھے مگر اس سے قبل انھوں نے پائلٹ کو وہاں سے نکال لیا۔
نیپال پولیس کے سینیئر سپرٹینڈنٹ نے بتایا کہ انھیں سانس لینے میں مشکل ہو رہی تھی کیوں کہ ایئرشیلڈ کھلی ہوئی تھی۔ ہم نے شیشہ توڑ کر انھیں باہر نکالا۔
’جب انھیں نکالا گیا، ان کا چہرہ لہولہان تھا۔ ہم انھیں ہسپتال لے گئے لیکن وہ بات چیت کر رہے تھے۔‘
کیپٹن منیش رتنا اس وقت ہسپتال میں زیر علاج ہیں لیکن بی بی سی نیپالی نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ وہ بات چیت کر رہے ہیں اور انھوں نے اپنے اہلخانہ کو بتایا ہے کہ وہ ٹھیک ہیں۔
ہسپتال کی میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر مینا تھاپا نے بی بی سی نیوز کو بتایا ہے کہ پائلٹ کے سر اور چہرے پر چوٹیں آئی ہیں جبکہ کمر کی چند ٹوٹی ہوئی ہڈیوں کا علاج سرجری کے ذریعے کیا جائے گا۔
بدھ کے دن نیپال کے وزیر اعظم کے پی شرما نے بھی ہسپتال کا دورہ کیا اور پائلٹ کے اہلخانہ سے ملاقات کی۔
اس حادثے کی وجوہات جاننے کے لیے تحقیقات کی جا رہی ہیں۔ ایئر پورٹ کے سربراہ نے کہا ہے کہ ابتدائی جائزے سے ایسا لگتا ہے کہ جہاز نے غلط سمت میں اڑان بھری تھی۔
انھوں نے بی بی سی نیپالی کو بتایا ہے کہ ٹیک آف کرتے ہی جہاز دائیں جانب مڑا جبکہ اسے بائیں طرف کا رخ کرنا چاہیے تھا۔
نیپال کو فضائی حفاظت کے ریکارڈ کی وجہ سے اکثر تنقید کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ جنوری 2023 میں ایک ایئر لائن کے طیارے کو پیش آنے والے حادثے میں 72 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ حادثہ اس کے پائلٹس کی جانب سے غلطی سے انجن کی بجلی منقطع کر دینے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔
یہ 1992 کے بعد نیپال میں سب سے جان لیوا فضائی حادثہ تھا جس میں پی آئی اے کی ایک پرواز میں سوار ایک سو ستاسٹھ افراد اس وقت ہلاک ہو گئے تھے جب طیارہ کھٹمنڈو ایئر پورٹ کے قریب پہنچ چکا تھا۔
جس طیارے کو اب حادثہ پیش آیا وہ ساریا ایئر لائن کا ہے جس کے پاس کمپنی کی ویب سائٹ کے مطابق تین بمبارڈیئر طیارے ہیں۔