بنوں: حکومت اور جرگے کے معاہدے کے بعد مسلح افراد کے خلاف کریک ڈاؤن، متعدد گرفتار
خیبر پختونخوا کے ضلع بنوں میں پولیس نے گرینڈ کلین اپ آپریشن کے دوران ایک درجن سے زائد مسلح مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا، یہ پیش رفت اس وقت سامنے آئی ہے جب 40 رکنی جرگے کے مطالبات کو پورا کرنے کے لیے صوبائی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہونے جارہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق بنوں میں مسلسل پانچویں روز دھرنا جاری رہا، مظاہرین نے امن کی بحالی اور مسلح گروہوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ آپریشن سب ڈویژنل پولیس افسران اور اسٹیشن ہاؤس کے افسران کو مسلح افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کرنے کے لیے گرین سگنل ملنے کے بعد شروع کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جنوبی ضلع میں 3 مقامات پر چھاپے مارے، اس دوران 17 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا، اس دوران ملزمان کے قبضے سے اسلحہ، گولہ بارود بھی برآمد کیا گیا جب کہ ان کی گاڑیاں بھی ضبط کرلی گئیں۔
بعد ازاں، ملزمان کو ان کے اسلحہ اور گاڑیوں سمیت تفتیش کے لیے مقامی تھانوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔
اہلکار نے مزید کہا کہ ہم گرفتار افراد کی شناخت، دہشت گردی یا تخریبی سرگرمیوں میں ان کے ملوث ہونے کے حوالے سے تفتیش کررہے ہیں، جب کہ پولیس ماہرین علاقے میں ان کی موجودگی کے پیچھے محرکات کی بھی چھان بین کر رہے ہیں۔
آپریشن کے دوران پولیس کی ایک بھاری نفری، آرمرڈ پرسنل کیریئرز (اے پی سیز)، اور ایلیٹ فورس کے کمانڈوز شامل تھے، آپریشن کے دوران مسلح مشتبہ افراد کے ٹھکانوں کو بھی ختم کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ پولیس افسران مسلح مشتبہ افراد کو پکڑ کر پولیس وین میں لے جا رہے ہیں، پولیس کی کارروائی کا علم ہونے پر علاقہ مکین گھروں سے نکل آئے اور پولیس اہلکاروں کے حق میں نعرے لگائے۔
ایک رہائشی نے کہا ’اس طرح کی کارروائیوں سے نہ صرف قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کا اعتماد بڑھے گا بلکہ ضلع میں امن و امان میں بھی بہتری آئے گی‘۔
پشاور میں 40 رکنی بنوں امن جرگہ کی جانب سے خیبر پختونخوا کے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور کو مسلح گروہوں کے خلاف اقدامات سمیت 16 نکاتی ڈیمانڈ لسٹ پیش کرنے کے بعد آپریشن شروع کیا گیا۔
جرگے کے مطالبات میں ہتھیار ڈالنے والے طالبان جنگجوؤں کے مراکز، ان کے گشت کو ختم کرنا اور پولیس کو دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کے لیے آزادانہ اختیار دینا شامل تھا۔
واضح رہے کہ 19 جولائی کو بنوں میں احتجاجی مارچ کے دوران فائرنگ اور بھگدڑ سے ایک شخص جاں بحق اور 23 زخمی ہوگئے تھے۔
واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ضلع بنوں میں بے امنی کے خلاف احتجاج کے لیے لوگ اسپورٹس کمپلیکس کے مقام پر جمع ہو رہے تھے، زیادہ تر لوگ بھگدڑ سے زخمی ہوئے جبکہ بعض افراد کو گولیاں لگیں۔
اس کے اگلے روز حکومت خیبر پختونخوا نے معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنانے کا اعلان کیا تھا جس کی رپورٹ پر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔
بنوں دھرنا
سابق تحصیل ناظمین فدا محمد خان، انجینئر ملک احسان کی قیادت میں دیگر مقامی رہنماؤں کے ہمراہ احتجاجی دھرنا بدھ کو پانچویں روز میں داخل ہو گیا، بنوں شہر کے مولانا عبدالستار شاہ چوک پر بہت سے ہزاروں کی تعداد میں لوگ موجود رہے۔
ضلعی محکمہ صحت نے احتجاجی مقام پر فری میڈیکل کیمپ بھی لگایا جب کہ ریسکیو 1122 کے اہلکاروں نے طبی اور دیگر خدمات فراہم کیں۔
بنوں چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر ناصر بنگش نے کہا کہ دھرنا جمعہ (کل) تک جاری رہے گا، جب کہ علی امین گنڈا پور کل ضلع کا دورہ کریں گے۔