نیب ترمیمی آرڈیننس زیر التوا کیسز پر لاگو نہیں ہوتا، پروسیکیوٹر
اسلام آباد: قومی احتساب بیورو(نیب) کے ریفرنسز کا سامنا کرنے والے ملزمان کی جانب سے نیب قوانین میں کی حالیہ ترمیم کے تحت ریلیف لینے کی کوشش پر ادارے نے واضح کیا کہ ترمیم کا اطلاق پہلے سے دائر کیسز پر نہیں ہوگا۔
لہٰذا جن ملزمان کے کیسز زیر التوا ہیں وہ قومی احتساب آرڈیننس میں ترمیم سے کوئی فائدہ حاصل نہیں کرسکیں گے۔
واضح رہے کہ صدر مملکت عارف علوی نے قومی احتساب آرڈیننس (دوسری ترمیم) نافذ کیا تھا جس کا مقصد ملک میں تاجروں اور کاروباری افراد کو ریلیف دینا ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے ملزم، سندھ بینک کے سابق صدر بلال شیخ کی جانب سے دائر کردہ اپیل کی سماعت میں نیب پروسیکیوٹر نے کہا کہ صدارتی آرڈیننس زیر التوا کیسز کے ملزمان کو سیلیف پہنچانے کے لیے نہیں ہے۔
پروسیکیوٹر نے بتایا کہ نیب نے تمام پروسیکیوٹرز اور ریجنل ڈائریکٹوریٹس کو مراسلہ ارسال کیا کہ جس میں تحریر ہے کہ ’آرڈیننس 2019 کے نفاذ سے قبل جن کیسز کی کارروائی جاری ہے وہ اپنے منطقی انجام تک برقرار رہیں گے کیوں کہ نیب آرڈیننس پہلے دائر کیسز کے لیے قابلِ عمل نہیں‘۔
پروسیکیوشن کے ذرائع نے کہا کہ آرڈیننس میں خصوصی طور پر درج ہے کہ ٹیکسیشن سے متعلق زیر التوا کیسز نیب سے منتقل کردیے جائیں تاہم ترمیم میں یہ نہیں کہا گیا کہ یہ بیوروکریٹس اور سرکاری عہدیداران کے پچھلے کیسز پر نافذ ہوسکتا ہے یا نہیں۔
جعلی بینک اکاؤنٹس اور منی لانڈرنگ کیس میں نامزد عبدالغنی مجید اور ان کی اہلیہ مناہل مجیب نے نیب کے ترمیمی قانون کے تحت ریلیف حاصل کرنے کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔
سابق وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے بھی رینٹل پاور پروجیکٹس کیس میں اپنی فردِ جرم کو چیلنج کرتے ہوئے کہا تھا کہ (ترمیمی) آرڈیننس کے نفاذ کے بعد ان کے خلاف ضوابط کی بے قاعدگیوں کا ٹرائل نہیں کیا جاسکتا۔
ان کے علاوہ نندی پور پاور پلانٹ ریفرنس میں نامزد دیگر ملزمان سابق سیکریٹری قانون مسعود چشتی اور جوائنٹ سیکریٹری شمائلہ محمود نے بھہ ترمیمی آرڈینس کے تحت ریلیف مانگا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ عدالت زیر التوا کیسز پر نیب ترمیمی آرڈیننس کے اطلاق کا جائزہ لے گی۔
تاہم وکلا برادری نے صدارتی آرڈیننس کے ذریعے نیب قانون میں کی گئی ترمیم کے حوالے سے ادارے کے موقف پر حیرت کا اظہار کیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوس ایشن کے صدر راجا انعام امین منہاس نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’نیب کس طرح قانون میں مداخلت کرسکتا ہے یہ عدالت کا اختیار ہے؟‘
ایڈووکیٹ شاہ خاور نے کہا کہ تفتیشی ادارہ نئے قانون میں مداخلت نہیں کرسکتا کیوں کہ اسلام آباد ہائی کورٹ پہلے ہی ترمیم کے دائرہ کار کا جائزہ لینے کا عندیہ دے چکی ہے اور اس بات کا فیصلہ عدلیہ کرے گی کہ قانون پچھلے کیسز پر نافذ ہوسکتا ہے یا نہیں۔