سپریم کورٹ میں سوئی ناردرن اوور بلنگ کیس کی سماعت کے دوران جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دیے کہ سارے مقدمات آئینی بینچ میں نہ لے کر جائیں بلکہ کچھ ہمارے پاس بھی رہنے دیں۔
سپریم کورٹ میں سوئی ناردرن اوور بلنگ کیس کی سماعت جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس عقیل عباسی پر مشتمل دو رکنی بنچ نے کی۔
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ اس کیس کی نظرثانی درخواست ابھی زیرالتوا ہے، کیس 26 ویں ترمیم کے بعد آئینی بینچ میں جائے گا۔
جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ اس کیس میں کوئی آئینی یا قانونی سوال موجود نہیں، سارے مقدمات آئینی بینچز میں نہ لے کر جائیں، کچھ مقدمات ہمارے پاس بھی رہنے دیں۔
بعد ازاں، عدالت نے کیس نمٹاتے ہوئے قرار دیا کہ زیر التوا نظرثانی کیس میں درخواست گزار سوال اٹھا سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ پارلیمانی کمیٹی کے ذریعے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا انتخاب کیا گیا ہے، اس سے قبل الجہاد ٹرسٹ کیس کے فیصلے کی روشنی میں سپریم کورٹ کا سب سے سینیئر جج ہی ملک کا چیف جسٹس ہوتا تھا۔
26ویں آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل جسٹس منصور علی شاہ کو سنیارٹی اصول کے تحت اگلا چیف جسٹس پاکستان بننا تھے تاہم 22 اکتوبر کو چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا تھا۔
26ویں ترمیم کے بعد آئینی اور قانونی پہلوؤں سے متعلق تمام مقدمات کی سماعت آئینی بینچ ہی کرے گا جس کا تقرر سپریم جوڈیشل کمیشن آف پاکستان کرے گا۔