Site icon DUNYA PAKISTAN

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج

Share

پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا اور درخواست گزار نے عدالت سے ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق صحافی جعفر بن یار نے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے، وکیل ندیم سرور کے توسط سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت، پی ٹی اے سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔

درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی نے پیکا میں ترمیم سے متعلق بل منظور کیا، پیکا ترمیمی ایکٹ میں نئی سزاؤں کے اضافے سے رہی سہی آزادی بھی ختم ہوجائے گی۔

درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ پیکا بل متعلقہ اسٹیک ہولڈرز اور صحافتی تنظیموں کی مشاورت کے بغیر لایا گیا، پیکا ترمیمی بل کی منظوری سے آئین میں دی گئی آزادی اظہار شدید متاثر ہوگی، ترمیمی ایکٹ غیر آئینی اور آئین میں دی گئی آزادی اظہار کے تحفظ سے متصادم ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ عدالت پیکا ترمیمی ایکٹ کو غیر آئینی قرار دے کر کالعدم قرار دے اور ترمیمی ایکٹ کے تحت ہونے والی کارروائیوں کو درخواست کے حتمی فیصلے سے مشروط کرے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے قومی اسمبلی سے منظوری کے بعد گزشتہ روز سینیٹ نے بھی متنازع پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کی منظوری دے دی تھی۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025

یاد رہے کہ وفاقی حکومت نے 22 جنوری کو پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 قومی اسمبلی میں پیش کیا تھا۔

دی پریونشن آف الیکٹرانک کرائم ایکٹ (ترمیمی) بل 2025 میں سیکشن 26 (اے) کا اضافہ کیا گیا ہے، جس کے تحت آن لائن ’جعلی خبروں‘ کے مرتکب افراد کو سزا دی جائے گی، ترمیمی بل میں کہا گیا ہے کہ جو بھی شخص جان بوجھ کر جھوٹی معلومات پھیلاتا ہے، یا کسی دوسرے شخص کو بھیجتا ہے، جس سے معاشرے میں خوف یا بےامنی پھیل سکتی ہے، تو اسے تین سال تک قید، 20 لاکھ روپے تک جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں۔

پیکا ایکٹ ترمیمی بل 2025 کے مطابق سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہو گا، جبکہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفاتر قائم کیے جائیں گے۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن اور رجسٹریشن کی منسوخی، معیارات کے تعین کی مجاز ہو گی جب کہ سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کے ساتھ صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی۔

پیکا ایکٹ کی خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کے علاوہ متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت جاری کرنے کی مجاز ہوگی، سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں کا متاثرہ فرد 24 گھنٹے میں اتھارٹی کو درخواست دینے کا پابند ہو گا۔

ترمیمی بل کے مطابق اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہو گی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر اور متعلقہ فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ رکھنے والا شخص اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جاسکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی پانچ سالہ مدت کے لیے کی جائے گی۔

حکومت نے اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا بھی فیصلہ کیا ہے، ایکس آفیشو اراکین کے علاوہ دیگر 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ وئیر انجینئر بھی شامل ہوں گے جب کہ ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہو گا۔

ترمیمی ایکٹ پر عملدرآمد کے لیے وفاقی حکومت سوشل میڈیا پروٹیکشن ٹربیونل قائم کرے گی، ٹربیونل کا چیئرمین ہائی کورٹ کا سابق جج ہو گا، صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی ٹربیونل کا حصہ ہوں گے۔

واضح رہے کہ پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف گزشتہ روز ملک بھر میں صحافتی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے احتجاجی مظاہرے کیے تھے۔

Exit mobile version