پاکستان کا ٹک ٹاک سے حریم شاہ اور صندل خٹک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ
موبائل و انٹرنیٹ سے متعلق پاکستان کے ریگولیٹر ادارے ’پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن‘ (پی ٹی اے) نے چین کی ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر متنازع ویڈیوز اپ لوڈ کرنے والی پاکستانی اسٹارز حریم شاہ اور صندل خٹک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔
حریم شاہ اور صندل خٹک کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ پر کئی متنازع ویڈیوز اپ لوڈ کیے جانے کے بعد پی ٹی اے نے ٹک ٹاک انتظامیہ سے رابطہ کیا۔
اردو نیوز کے مطابق پی ٹی اے نے مذکورہ ماڈلز کے خلاف متعدد تحریری شکایات موصول ہونے کے بعد ٹک ٹاک انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق پی ٹی اے حکام نے اس بات کی تصدیق کی کہ انہوں نے ٹک ٹاک انتظامیہ کو دونوں ماڈلز کے خلاف کارروائی کرنے کے حوالے سے خط بھیج دیا۔
پی ٹی اے نے اس بات کی وضاحت نہیں کی کہ حکومت پاکستان نے ٹک ٹاک انتظامیہ سے ماڈلز کے خلاف کس طرح کی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم تاحال ٹک ٹاک انتظامیہ نے پاکستانی درخواست کا کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی تاحال دونوں ماڈلز کے اکاؤنٹس کو معطل کیا گیا ہے۔
17 جنوری تک دونوں ماڈلز کے ٹک ٹاک اکاؤنٹ موجود تھے اور پی ٹی اے کی درخواست کے حوالے سے بھی دونوں ماڈلز نے کوئی وضاحت جاری نہیں کی تھی۔
اگرچہ پی ٹی اے نے پہلے بھی ٹک ٹاک انتظامیہ سے متنازع ویڈیوز ہٹانے کے مطالبات کیے ہیں تاہم یہ پہلا موقع ہے کہ حکومت نے ویڈیو شیئرنگ ایپ سے حریم شاہ اور صندل خٹک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی اے نے دونوں اسٹارز کے خلاف کارروائی کا مطالبہ ایک ایسے وقت میں کیا ہے جب کہ دونوں ماڈلز کے خلاف سیاستدان بھی کارروائی کرنے کا مطالبہ کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
تاہم دوسری جانب حریم شاہ اور صندل خٹک کا ماننا ہے کہ وہ کوئی غلط کام نہیں کر رہیں۔
پی ٹی اے سے قبل وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے بھی دونوں ماڈلز کے خلاف تحقیقات کے آغاز کیے جانے کی خبریں سامنے آئی تھیں۔
اور ایف آئی اے کی جانب سے نامعلوم الزامات کے معاملے پر ماڈلز کے خلاف تحقیقات کے حوالے سے 16 جنوری کو صندل خٹک نے لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک درخواست بھی جمع کرائی تھی۔
صندل خٹک نے عدالت میں جمع کرائی گئی درخواست میں دعویٰ کیا تھا کہ ایف آئی اے انہیں ہراساں کر رہی ہے اور انہیں یہ بھی نہیں بتایا جا رہا ہے کہ ان کے خلاف کس الزام کے تحت تحقیقات ہو رہی ہیں۔
صندل خٹک کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا تھا کہ ایف آئی اے نے انہیں 2 بار گزشتہ سال اکتوبر اور نومبر میں تفتیش کے لیے ایف آئی اے پیش ہونے کا کہا تھا اور انہیں یہ نہیں بتایا گیا تھا کہ ان کے خلاف کس چیز کی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
صندل خٹک نے عدالت سے درخواست کی تھی کہ ایف آئی اے سے ان کے خلاف تحقیقات کرنے کی دستاویزات طلب کی جائیں اور وفاقی تحقیقاتی ادارے کو انہیں ہراساں کرنے سے روکا جائے۔
عدالت نے صندل خٹک کی درخواست پر ایف آئی اے کو آئندہ ماہ 4 فروری کو طلب کرلیا تھا۔
خیال رہے کہ صندل خٹک ساتھی ماڈل حریم شاہ کے ساتھ متنازع ویڈیوز بنانے کے حوالے سے ملک بھر میں شہرت رکھتی ہیں۔
دونوں ماڈلز کئی سیاسی رہنماؤں اور دیگر اہم شخصیات کے ساتھ متنازع ویڈیوز بناتی نظر آتی ہیں جب کہ حریم شاہ کی دفتر خارجہ میں بنائی گئی ویڈیو نے بھی ملک میں ایک ہنگامہ کھڑا کردیا تھا۔
اس سے قبل دونوں ماڈلز کی اینکر پرسن مبشر لقمان کے نجی طیارے پر بنائی گئی ویڈیوز پر تنازع ہوا تھا جب کہ دونوں ماڈلز دیگر افراد کے ساتھ بھی ویڈیوز بناتی رہتی ہیں۔
کچھ دن قبل ہی حریم شاہ اور صندل خٹک کے حوالے سے اینکر پرسن مبشر لقمان نے اپنے یوٹیوب پروگرام میں ایک دوسرے صحافی کے ساتھ کئی انکشافات کیے تھے اور دعویٰ کیا تھا کہ ماڈلز کے پاس وفاقی وزیر چوہدری فواد حسین اور ایک خاتون وفاقی وزیر کی قابل اعتراض ویڈیوز موجود ہیں۔
مذکورہ پروگرام کے بعد چوہدری فواد حسین نے مبشر لقمان کو شادی کی ایک تقریب میں تھپڑ بھی رسید کردیا تھا۔
صندل خٹک اور حریم شاہ کے حوالے سے یہ اطلاعات بھی ہیں کہ وہ متنازع ویڈیوز کی وجہ سے خود کو غیر محفوظ سمجھنے کے بعد بیرون ملک منتقل ہونے کی کوششیں بھی کر رہی ہیں۔
یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حریم شاہ اور صندل خٹک نے کینیڈا میں سیاسی پناہ کی درخواست بھی دے رکھی ہے تاہم تاحال اس حوالے سے دونوں ماڈلز نے کچھ نہیں کہا۔