واشنگٹن: امریکی حکام نے عراق میں ایران کی طرف سے کیے جانے والے میزائل حملوں میں 11 امریکی فوجیوں کے زخمی ہونے کا اعتراف کرلیا۔
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ جنرل سلیمانی کے قتل کے بعد ایران کے عراق میں امریکی فوجی اڈے الاسد ائیر بیس پر انتقامی میزائل حملے میں 11 امریکی فوجی زخمی ہوئے جنہیں ائیر بیس سے علاج کے لیے منتقل کیا گیا۔
ترجمان نے بتایا کہ ایرانی حملے کے بعد کئی امریکی فوجیوں کو سر پر چوٹ کے شبے میں امداد دی گئی جن میں سے کئی فوجیوں کو اب بھی طبی امداد دی جارہی ہے۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ ایک طے شدہ طریقہ کار ہے کہ دھماکے کے نتیجے میں قریب موجود تمام افراد کی دماغی چوٹ جانچنے کے لیے ان کی ٹرامیٹک اسکریننگ کی جاتی ہے۔
ترجمان نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ایران کے میزائل حملے میں کوئی امریکی فوجی ہلاک نہیں ہوا۔
امریکی سینٹرل کمانڈ کے ترجمان نے کہا کہ حملے کے دنوں میں کچھ سروس ممبران کو محتاط ہوتے ہوئے جرمنی کے میڈیکل سینٹر اور کویت منتقل کردیا تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ اگر محسوس ہوا کہ اسکریننگ پر بھیجے جانے والے فوجی اہلکار ڈیوٹی کے لیے فٹ ہیں تو انہیں عراق میں ہی تعینات کیے جانے کا امکان ہے۔
امریکا ایران حالیہ کشیدگی کا پس منظر
3 جنوری کو امریکا نے بغداد میں میزائل حملہ کرکے ایران کی قدس فورس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کردیا تھاجس کے بعد ایران کی جانب سے سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے بدلہ لینے کا اعلان کیا گیا تھا۔
8 جنوری کی علی الصبح ایران نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے عراق میں موجود امریکی فوج کے دو ہوائی اڈوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا جس میں 80 ہلاکتوں کا بھی دعویٰ کیا گیا تاہم امریکا نے اس حملے میں کسی بھی امریکی فوجی کے ہلاک یا زخمی ہونے کی تردید کی ہے۔