Site icon DUNYA PAKISTAN

کیمبرج میں پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ماحول دوست مسجد

Share

برطانیہ کے تاریخی شہر کیمبرج جسے یونیورسٹیوں کا شہر بھی کہا جاتا ہے،یہاں 5 دسمبر 2019 کو برطانیہ اور یورپ کی پہلی ’ایکو فرینڈلی‘ یعنی ماحول دوست مسجد تعمیر کی گئی ہے جسے اب عام نمازیوں کے لیے کھول دیا گیا ہے۔23ملین برٹش پاؤنڈ کی لاگت سے بنائی جانے والی کیمبرج کی سینٹرل مسجد کو بارہ سال میں مکمل کیا گیا۔ اس مسجد کے تعمیر کرنے والے آرکیٹیکٹ کا کہنا ہے کہ برطانیہ کی یہ مسجد اکیسویں صدی میں ’اسلام کا ثقافتی‘ پل ثابت ہوگی۔
لگ بھگ 6000کیمبرج کے مسلمان جو بمشکل رہائشی شہر میں بنائی گئی پرائیوٹ رہائش گاہوں، چھوٹی چھوٹی مساجد اور گنجائش سے زیادہ بھرے ہوئے اسلامک سینٹروں میں نماز ادا کرتے تھے اورجس سے گاڑی پارکنگ کی سہولیات سے لے کر دیگر کئی ایسی باتیں تھیں جس سے نمازیوں کو کافی دشواریون کا سامنا اٹھانا پڑ رہا تھا۔ اس لیے کیمبرج شہر میں ایک بڑی مسجد کی اشد ضرورت تھی۔
تاہم مسجد میں نماز ادا کرنے کے لیے کیمبرج کے مسلمانوں کو ایک لمبا انتظار کرنا پڑا تھا اور کئی مسائل سے دوچار بھی ہونا پڑا تھا۔ اتنی بڑی مسجد تعمیر کرنے کے لیے زمین کا حصول ایک بڑا مسئلہ تھا۔ اس کے بعد اس مسجد کی تعمیر کے لیے ایک خطیر رقم کی بھی ضرورت تھی۔ لیکن سب سے بڑی رکاوٹ شہر کے بیچوں بیچ اتنی بڑی مسجد تعمیر کی مخالفت تھی۔ ویسے برطانیہ میں گھر کی تعمیر ہو یا مسجد کی تعمیر، مخالفت ہونا ایک لازمی بات ہے۔ویسے بھی انگریزوں میں شکایت کرنے کی بات بہت عام پائی جاتی ہے۔ برطانیہ میں دفتر سے لے کر تمام شعوبوں میں شکایت کرنا اور اس پر عمل کرنا بہت اہم اور ضروری سمجھا جاتا ہے۔
سنہ2011میں چند نا معلوم لوگوں نے جو مسجد کے قریب ہی رہائش پزیر ہیں انہوں نے پمفلٹ تقسیم کیے جس میں مسجد کی تعمیر کی سخت مخالفت کی گئی تھی۔ اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ مسجد کی تعمیر سے لوگوں کا ہجوم ہوگا اور ان کا سکون چھِن جائے گا۔ اس کے علاوہ لوگوں کو اس بات کی بھی تشویش تھی کہ مسجد کافی اونچی تعمیر ہو گی۔قانون کے مطابق کیمبرج سٹی کونسل نے تمام لوگوں کی بات سنی۔ سٹی کونسل کے مطابق مسجد کی مخالفت میں 50شکایت موصول ہوئیں جب کہ اس کی حمایت میں 200خط موصول ہوئے۔آخر کار کیمبرج سٹی کونسل نے مسجد کی تعمیر کی اجازت دے دی۔
یہاں یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ جب کیمبرج سنٹرل مسجد کے ڈیزائن کو پیش کیا گیا تو ٹَرسٹِیز نے اس پر سخت تنقید کی اور کہا کہ اس کا ڈیزائن مسجد کی طرح نہیں ہے۔ لیکن مسجد کے ٹرسٹ کے چئیر مین اپنے عزم پر اڑے رہے اور انہوں نے ڈیزائن میں کوئی تبدیلی سے انکار کر دیا۔
کیمبرج مسجد کی اپنی نوعیت کی اس خاص مسجد بنانے والے آرکیٹیکٹس ایوارڈ یافتہ ڈیوڈ مارکس اور ان کی پارٹنر جولیا بارفیلڈ ہیں۔ بد قسمتی سے مارکس اپنے اس شاہکار کو تکمیل کے بعد دیکھنے سے سے پہلے ہی انتقال کر گئے۔

اب کیمبرج سینٹرل مسجد کو یورپ کی سب سے خوبصورت مساجد میں سے ایک کہا جا رہا ہے اور جویونیورسٹیوں کے تاریخی شہر کیمبرج کے شایانِ شان ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ مسجد کیمبرج شہر کے لیے ایک عمدہ تحفہ ہے۔کیمبرج سینٹرل مسجد کی تعمیر کے روح رواں، ماضی کے عظیم و معروف گلوکار ’کیٹ اسٹیونز‘ہیں۔ جنہوں نے کئی سال قبل اسلام قبول کرکے یوسف اسلام کہلائے اور کیمبرج یونیورسٹی میں اسلامک اسٹڈیز کے پروفیسر اور معروف اسکالر ڈاکٹر ٹمِ ونٹر ہیں۔ یوسف اسلام نے مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ اکھٹا کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے جس کے لیے وہ ترکی کے صدر طیب اردگان سے بھی ملے تھے۔
ڈاکٹر ٹِم ونٹر کا کہنا ہے کہ کیمبرج سنٹرل مسجد سب کے لیے ہوگی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسلام قدرتی ماحول کی تحریم اور چیزوں کے ضیاع اور اسراف سے منع کرتا ہے۔ مسجد کی تعمیر میں ان باتوں کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔مثلاً مسجد کے باہر ایک خوبصورت باغ بنایا گیا ہے جس میں کوئی بھی وقت گزار سکتا ہے۔ اس باغ کو مسجد میں وضو کے لیے استعمال ہونے والے پانی سے سیراب کیا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ بارش کے پانی کو بھی دوبارہ استعمال کا خاص خیال رکھا گیا ہے۔ اس کی چھت یوں تعمیر کی گئی ہے کہ پورے سال روشنی اندر آتی رہے تاکہ روشنی کے لیے بجلی کا کم استعمال ہو۔ سوئیزر لینڈ سے لائی گئی لکڑی سے مسجد کی خوبصورتی میں اضافہ ہوا ہے۔ مسجد میں لکڑی کے ستون درخت کی طرح بنائے گئے ہیں جو اوپر جاکر چھت کے ساتھ جڑتے ہیں جو ایک’کینوپی‘ سی بن جاتی ہے۔ جو کہ انسان کے قدرتی ماحول کے ساتھ جڑنے کی تشبیہہ بھی لگتی ہے۔
اس مسجد میں بیک وقت 1000نمازی نماز ادا کر سکیں گے۔ اس کے زیر زمین کار پارک میں 82گاڑیاں اور 300سائکلیں کھڑی کرنے کی گنجائش ہے۔مسجد میں روایتی گنبد تو ہیں لیکن کوئی مینار نہیں بنائے گئے ہیں۔ قریب رہنے والے لوگوں کا خیال رکھ کرمسجد کے باہر اذان اور کسی قسم کے خطبے کی آواز نہیں جاتی۔ مسجد میں جو اینٹیں لگائی گئی ہیں وہ کیمبرج جیسے تاریخی شہر کی عمارتوں سے ملتی جلتی ہیں۔ اس میں خطاطی کا کام بھی ترکی کے ماہر خطاط سے کرایا گیا ہے۔
دنیا جس تیزی سے بدلتی اور بگڑتی آب و ہو اور ماحول سے متاثر ہو رہی ہے اس لحاظ سے کیمبرج سینٹرل مسجد کا تعمیر ہوناایک اہم قدم مانا جائے گا۔ میں کیمبرج کے مسلمانوں کو دلی مبارک باد پیش کرتا ہوں کہ انہیں اللہ نے یورپ کا پہلا ایکو فرینڈلی، ماحول دوست مسجد نصیب فرمایا۔ جس کی آج اہم ضرورت ہے۔

Exit mobile version