سائنسہفتہ بھر کی مقبول ترین

پلاڈیئم کیا ہے، کہاں استعمال ہوتا ہے اور سونے سے زیادہ مہنگا کیوں ہے؟

Share

بین الاقوامی منڈیوں میں قیمتی دھات پلاڈیئم کی قدر میں زبردست اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ صرف گذشتہ دو ہفتوں کے دوران ہی اس کی قیمت میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ گذشتہ ایک سال میں اس کی قیمت تقریباً دو گنا بڑھ چکی ہے۔

تقریباً ڈھائی ہزار ڈالر (1922 پاؤنڈ) فی اونس قیمت کے ساتھ یہ ابھی سونے سے زیادہ مہنگا ہے۔

اور جس دباؤ کی وجہ سے اس کی قیمت میں اضافہ ہو رہا ہے، اس میں مستقبل قریب میں کمی کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے۔

مگر پلاڈیئم ہے کیا، کس لیے استعمال ہوتا ہے، اور اس کی قیمت کیوں بڑھ رہی ہے؟

پلاڈیئم کیا ہے؟

سفید رنگ کی یہ چمکدار دھات پلاٹینم کے ہی گروپ میں شامل ہے جس میں روتھینیئم، رھوڈیئم، اوسمیئم اور اریڈیئم شامل ہیں۔

دنیا میں سب سے زیادہ پلاڈیئم روس اور جنوبی افریقہ سے نکلتا ہے۔ اس میں سے زیادہ تر پلاڈیئم دیگر دھاتوں مثلاً پلاٹینم اور نِکل کی کان کنی کے دوران ضمنی طور پر نکلتا ہے۔

یہ کس لیے استعمال ہوتا ہے؟

یہ کیٹالیٹک کنورٹرز میں ایک جُزو کے طور پر استعمال ہوتا ہے اور یہی اس کا سب سے اہم کمرشل استعمال ہے۔ کیٹالیٹک کنورٹرز پیٹرول اور ہائبرڈ گاڑیوں کے ایگزاسٹ سسٹم کا حصہ ہوتے ہیں اور زہریلے مادوں کے اخراج کو کنٹرول کرتے ہیں۔

ان کا کام کاربن مونوآکسائیڈ اور نائٹروجن ڈائی آکسائیڈ جیسی زہریلی گیسوں کو کم نقصاندہ نائٹروجن، کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آبی بخارات میں تبدیل کرنا ہوتا ہے۔

تقریباً 80 فیصد پلاڈیئم ان ڈیوائسز میں استعمال ہوتا ہے۔

کیٹالیٹک کنورٹر
گاڑیوں کے کیٹالیٹک کنورٹرز نکالنا نسبتاً آسان کام ہے

اس کے علاوہ یہ کچھ حد تک الیکٹرانکس، ڈینٹسٹری اور جیولری میں بھی استعمال ہوتا ہے۔

حالیہ سالوں میں اس دھات کی قیمت میں اضافہ سے دنیا بھر میں کیٹالیٹک کنورٹرز کی چوری میں اضافہ ہوا ہے۔

لندن کی میٹروپولیٹن پولیس کا کہنا ہے کہ 2019 کے پہلے چھ ماہ میں چوریوں کی تعداد پچھلے پورے سال کے دوران چوریوں سے 70 فیصد زیادہ تھی۔

اس کی قیمت میں کیوں اضافہ ہو رہا ہے؟

مختصراً اس لیے کہ پلاڈیئم کی طلب زیادہ ہے اور رسد کم۔ 2019 میں اس دھات کی پیداوار لگاتار آٹھویں سال عالمی طلب سے کم رہی۔

چونکہ یہ پلاٹینم اور نِکل کی کان کنی کے دوران ثانوی طور پر نکلتا ہے، اس لیے کان کنوں کے پاس بڑھتی ہوئی طلب پوری کرنے کے لیے زیادہ پلاڈیئم نکالنے کی کم ہی گنجائش ہے۔

اور بظاہر یہ عدم توازن جاری رہے گا کیونکہ دنیا کا 40 فیصد پلاڈیئم پیدا کرنے والے جنوبی افریقہ نے گذشتہ ہفتے کہا ہے کہ اس کی پلاٹینم گروپ میں شامل دھاتوں کی پیداوار (بشمول پلاڈیئم) میں نومبر میں گذشتہ سال کے مقابلے میں 13.5 فیصد کمی آئی۔

اس دوران کار تیار کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے کئی وجوہات کی بنا پر پلاڈیئم کی طلب میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

دنیا بھر میں خاص طور پر چین میں حکومتیں پیٹرول گاڑیوں سے پھیلنے والی آلودگی پر قابو پانے کے لیے کڑے ضوابط عائد کر رہی ہیں۔

اسی دوران یورپ میں ڈیزل گاڑیوں سے اخراج کے سکینڈل کا بھی اثر پڑا ہے۔ وہاں پر خریدار ڈیزل گاڑیاں چھوڑ رہے ہیں جن کے کیٹالیٹک کنورٹرز میں عموماً پلاٹینم استعمال ہوتا ہے۔ اس کے بجائے وہ پلاڈیئم استعمال کرنے والی پیٹرول گاڑیاں خرید رہے ہیں۔

رواں ماہ کے آغاز میں امریکہ اور چین کے درمیان طے پانے والے تجارتی معاہدے سے بھی اس کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔

تاجروں کو امید ہے کہ اس معاہدے سے عالمی معاشی نمو میں تنزلی کے رجحان اور چینی گاڑیوں کی فروخت میں ہونے والی گراوٹ میں بھی کمی ہوگی۔