غیر قانونی مقیم پاکستانیوں کے مسئلے پر حکومت کے تعاون کو سراہتے ہیں، ایلس ویلز
امریکا کی نائب معاون وزیر خارجہ ایلس کا کہنا ہے کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسئلے پر حکومت پاکستان کے تعاون کو سراہتے ہیں۔
وزارت داخلہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر داخلہ اعجاز احمد شاہ سے نائب معاون امریکی وزیر خارجہ ایلس ویلز نے ملاقات کی جس میں سیکیورٹی اور داخلی امور سے متعلق معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
ملاقات کے دوران وزیر داخلہ نے کہا کہ غیر قانونی طور پر بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے مسئلے کو تسلی بخش حد تک حل کر لیا گیا ہے۔
اس موقع پر ایلس ویلز نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم حکومت پاکستان کے تعاون کو سراہتے ہیں۔
ملاقات کے لیے آئے امریکی وفد نے کہا کہ ہم ایک پختہ نظام اور طریقہ کار مرتب کرنا چاہتے ہیں جس سے آنے والے وقت میں بھی مستفید ہوا جاسکے۔
اعجاز احمد شاہ نے اس تجویز کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ پاسپورٹ اور دیگر سفری دستاویزات کی تصدیق کے عمل کے لیے لائحہ عمل مرتب کر لیا گیا ہے۔
پاکستانی حکام نے امریکی وفد کو آگاہ کیا کہ نومبر، دسمبر اور جنوری کے مہینوں میں حل کیے جانے والے کیسز کی رپورٹ امریکی سفارت خانے کو بھیج دی گئی ہے۔
ایلس ویلز نے کہا کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے بروقت جوابات کا عمل قابل تعریف ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیمیں (آئی این جی اوز) کی رجسٹریشن کے لیے لائحہ عمل مرتب کر لیا ہے، جن تنظیموں پر تحفظات ہوں انہیں اپنا موقف دینے کا موقع فراہم کیا جاتا ہے، جبکہ مقررہ معیار پر پوری اترنے والی تنظیموں کو کسی مشکل کا سامنا نہیں ہے۔
انہوں نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے حوالے سے ہونے والی پیش قدمی سے متعلق بھی امریکی وفد کو بریفنگ دی جس پر ایلس ویلز نے کہا کہ یہ سن کر بے حد خوشی ہوئی ہے کہ پاکستان کی مرکزی حکومت نے ان معاملات پر کافی کم وقت میں بہت بہتر کارکردگی دکھائی ہے۔
اعجاز شاہ نے کہا کہ ان اقدامات کا متعارف ہونا ہماری اپنی ترقی کے لیے بھی انتہائی خوش آئند ہے۔
واضح رہے کہ ایلس ویلز دورہ بھارت اور سری لنکا کے بعد چار روزہ دورے پر گزشتہ روز پاکستان پہنچی تھیں۔
اگرچہ ان کا یہ دورہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ امریکا کے فوری بعد سامنے آیا، لیکن ان کا پاکستان آنا پہلے سے طے شدہ تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اپنے دورے کے دوران ان کی پاکستان کی سیاسی و عسکری قیادت سے مزید کئی ملاقاتیں متوقع ہیں جن میں پاک ۔ امریکا تعلقات، افغان امن عمل، مشرق وسطیٰ میں حالیہ کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم سے متعلق امور پر تبادلہ خیال ہوگا۔
وہ تھنک ٹینک سے خطاب اور سول سوسائٹی کے اراکین سے ملاقات بھی کریں گی۔