گزشتہ سال پاکستان میں کرپشن بڑھی، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل
** کرپشن کے خلاف حکومت کی بڑھتی ہوئی کارروائیوں کے باوجود پاکستان کی کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں درجہ بندی تنزلی کا شکار ہوئی ہے اور عالمی درجہ بندی میں 3 درجہ تنزلی کے بعد پاکستان 120ویں نمبر پر پہنچ گیا ہے۔**
دنیا بھر میں بدعنوانی پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں 180ملکوں اور علاقوں کے سرکاری اداروں میں ہونے والی کرپشن کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس میں سب سے زیادہ کرپٹ کو صفر اور شفاف ترین ملک کے لیے 100کا ہندسہ رکھا گیا ہے۔
پاکستان کا اسکور گزشتہ سال کے مقابلے میں کم ہو کر 33 سے 32 ہو گیا ہے جو ملک میں بڑھتی ہوئی کرپشن کا واضح ثبوت ہے اور نتیجتاً عالمی درجہ بندی میں پاکستان کی رینکنگ 3 درجہ کم ہو کر 117 سے 120 ہو گئی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین سہیل مظفر نے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں پاکستان کا 33 سے کم ہو کر 32 ہونے پر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس سال متعدد ملکوں نے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ پاکستان میں گزشتہ 18 ماہ سے تحریک انصاف کی حکومت ہے جو مسلسل کرپشن کو ختم کرنے کے دعوے کرتی رہی ہے۔
گزشتہ ڈیڑھ سال سے قومی احتساب بیورو(نیب) بھی کافی سرگرم ہے اور اس نے اپوزیشن جماعتوں کے مختلف اہم رہنماؤں پر بدعنوانی کےالزامات کے تحت مقدمات بنائے ہیں جبکہ وزیراعظم عمران خان بھی متعدد بار ملک سے کرپشن کے خاتمے کا عزم ظاہر کر چکے ہیں۔
مذکورہ رینکنگ میں پڑوسی ملک بھارت کا اسکور 41 اور وہ 80 ویں نمبر پر موجود ہے جبکہ بنگلہ دیش 26 پوائنٹس کے ساتھ 146ویں نمبر پر موجود ہے۔
صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ اکثر ترقی یافتہ ملکوں نے بھی توقعات کے مطابق کارکردگی نہیں دکھائی جن میں کینیڈا، فرانس، برطانیہ اور 2019 کے انڈیکس میں پہلے نمبر پر رہنے والا ڈنمارک بھی شامل ہے۔
انڈیکس میں ایشیا پیسیفک کا اوسط اسکور 100 میں سے 45رہا اور اس کے تحت سب سے کرپٹ ملک 16کے اسکور کے ساتھ افغانستان رہا جبکہ سب سے شفاف ملک 87کے اسکور کے ساتھ نیوزی لینڈ رہا اور 85کے اسکور کے ساتھ سنگاپور فہرست میں چوتھے نمبر پر موجود ہے۔
تجزیے سے ظاہر ہوا کہ جن ملکوں نے کرپشن انڈیکس میں بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے انہوں نے مالیات کے قواعد و ضوابط کو بھرپور طریقے سے نافذ کرنے کے ساتھ ساتھ وسیع پیمانے پر سیاسی مشاورت بھی کی اور یہی وجہ ہے کہ ایسے ملکوں کا اوسط اسکور 70 رہا جبکہ جن ممالک میں نظام سرے سے ہی موجود نہیں یا انتہائی خراب ہے، ان کا اوسط اسکور بالترتیب 34 اور 35 رہا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی منیجنگ ڈائریکٹر پیٹریشیا مریرا نے کہا کہ اکثر ملکوں میں کرپشن کے خلاف کوئی پیشرف نہ ہونا مایوس کن ہے جس سے دنیا بھر میں شہریوں پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سیاست اور بڑی رقوم کے درمیان تعلقات سے نمٹنا ہو گا، فیصلہ سازی میں تمام شہریوں کی نمائندگی ہونی چاہیے۔
تجزیے کے مطابق جن ملکوں میں انتخابات اور سیاسی جماعتوں کے مالیات کے شعبوں پر ذاتی مفادات حاوی ہوتے ہیں، وہ ملک کرپشن سے زیادہ بہتر طریقے سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت سے عاری ہے۔
کرپشن کے خاتمے کیلئے کیا کرنا ہوگا؟
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی سربراہ ڈیلیا فریرا روبیو حکومت کی کرپشن پر مایوسی اور اداروں پر عدم اعتماد اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہمیں شفاف سیاسی قیادت کی ضرورت ہے، حکومتوں کو سیاسی جماعتوں میں پیسے کے ذریعے کرپشن اور سیاسی نظام پر اثر انداز ہونے والے ذاتی مفادات جیسے مسائل کا فوری حل نکالنا ہو گا۔
فہرست میں موجود 180 ملکوں اور علاقوں میں سے دو تہائی 50 سے زائد اسکور کرنے میں ناکام رہے اور ان کا اوسط اسکور 43 رہا۔
2012 سے اب تک صرف 22 ملکوں کے اسکور میں نمایاں بہتری آئی ہے جن میں ایستونیہ، یونان اور گیانا شامل ہیں جبکہ 21ملکوں کے اسکور میں نمایاں کمی دیکھی گئی جس میں آسٹریلیا، کینیڈا اور نکارگوا شامل ہیں۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی تحقیق میں ثابت ہوا کہ اگر ملکوں کو کرپشن کے خلاف مہم میں تیزی لانی ہے تو متعدد جدید ملکوں کی معیشت آرام یا اطمینان سے بیٹھنے کا خطرہ مول نہیں لے سکتی اور انہیں فوری اقدامات کرنے ہوں گے۔
دنیا میں بڑھتی کرپشن کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے جی7 ملکوں کی فہرست میں شامل 4 ملکوں کا اسکور گزشتہ سال کی نسبت کم رہا جہاں کینیڈا کے اسکور میں 4، فرانس اور برطانیہ 3 اور امریکا کا اسکور 2 کی کمی دیکھی گئی۔
اس فہرست میں شامل جرمنی اور جاپان کے اسکور میں کوئی بہتری نہیں آئی جبکہ اٹلی نے ایک پوائنٹ حاصل کیا ہے۔
نیب نے بہتر کارکردگی دکھائی،ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان کے چیئرمین نے کہا کہ موجودہ چیئرمین کی زیر نگرانی قومی احتساب بیورو(نیب) نے کافی بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور معیار کو برقرار رکھتے ہوئے میرٹ پر کارروائی یقینی بنانے کے لیے کمبائنڈ انویسٹی گیشن ٹیم تشکیل دینے کے ساتھ ساتھ نیب کو ازسرنو نئی شکل دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں نیب نے کرپٹ عناصر سے 153 ارب روپے اکٹھا کیے اور 530ریفرنس فائل کیے جس سے احتساب عدالتوں میں اقبال جرم کی شرح 70فیصد تک پہنچ گئی ہے۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے حکومتوں سے شہریوں کو بااختیار بناتے ہوئے کرپشن کے خلاف آواز اٹھانے والے سماجی کارکنوں اور صحافیوں کے تحفظ اور اداروں کے درمیان توازن برقرار رکھنے کا مطالبہ کیا۔