Site icon DUNYA PAKISTAN

خیبر پختونخوا حکومت نے عاطف خان، شہرام ترکئی اور شکیل احمد کو صوبائی کابینہ سے برطرف کر دیا

Share

صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت نے مبینہ طور پر صوبے کے وزیر اعلٰی محمود خان کے خلاف گروپنگ کرنے کی پاداش میں تین صوبائی وزرا کو کابینہ سے برطرف کر دیا ہے۔

برطرف کیے جانے وزرا میں سینیئر صوبائی وزیر برائے کھیل اور ثقافت محمد عاطف خان، وزیر صحت شہرام خان ترکئی اور وزیر برائے محصولات شکیل احمد شامل ہیں۔

اتوار کو اس حوالے سے جاری کیے گئے ایک نوٹیفیکیشن میں کہا گیا ہے گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان نے اس حوالے سے سمری پر دستخط کر دیے ہیں اور تینوں وزرا کے قلمدان فی الفور واپس لیے جاتے ہیں۔

بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے سینیئر رہنما اور سینیٹر شبلی فراز کا کہنا تھا کہ وزرا کو فارغ کرنے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ سیاسی جماعت ایک ٹیم کی طرح ہوتی ہے اور اگر اس میں ایسے کھلاڑی موجود ہوں جو مسلسل گروپ بندی کرتے ہوں اور معاملات کو غیر مستحکم کرتے ہوں تو یہ ٹھیک نہیں۔

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پارٹی میں صلاح مشورے کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے۔

’عاطف خان خود خیبر پختونخوا کی وزارت اعلیٰ کے منصب کے امیدوار تھے تو شاید وہ ایک ایسا عنصر تھا جس کی وجہ سے وہ غیر ارادی طور پر اس سمت میں جا رہے تھے جس میں ہماری حکومت میں ایک اضطراب سا تھا اور غیر یقینی صورتحال تھی۔‘

یاد رہے کہ چند روز قبل پاکستان میں بعض ذرائع ابلاغ میں خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان اور سینیئر وزیر عاطف خان کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں۔

چند روز قبل خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان اور سینیئر وزیر عاطف خان کے درمیان کچھ معاملات پر اختلافات کی خبریں سامنے آئی تھیں

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ برطرف ہونے والے تمام وزرا کا پورا حق بنتا ہے کہ وہ اگر سمجھتے ہیں کہ کسی جگہ کوئی غلط کام ہو رہا ہے یا کوئی رکن پارٹی کا بنیادی فلسفہ یعنی کرپشن سے پاک ہونے کی خلاف ورزی کر رہا ہے تو اس کے کچھ طور طریقے ہوتے ہیں، اس میں ذاتی فائدہ ملوث نہیں ہونا چاہیے۔

’انھوں (وزرا) نے موقع کی مناسبت کا خیال نہیں رکھا۔ جب لیڈّر ملک سے باہر ہو۔ جب سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں ایسے مسائل ہو رہے ہوں۔ تو خیبر پختونخوا میں ایسا کرنا مناسب نہیں تھا۔‘

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ان وزرا نے غلط وقت پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ان کی گزارشات اور تبصرے موقع کی مناسبت سے ٹھیک نہیں تھے۔ ’سیاسی طور پر بھی اور جو ملک کا ماحول ہے اس میں اضطراب کی صورتحال پیدا کرنا (ٹھیک نہیں)۔‘

Exit mobile version