Site icon DUNYA PAKISTAN

زمین سے ٹکرانے والا قدیم ترین شہاب ثاقب ’برفانی دور کے خاتمے‘ کی وجہ بنا

Share

سائنسدان آسٹریلیا میں شہابیہ گرنے کے نتیجے میں زمین پر بننے والا سب سے قدیم گڑھا دریافت کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق ہو سکتا ہے کہ اس شہابیے کے گرنے سے ہمارے سیارے یعنی زمین پر برفانی دور کا خاتمہ ہوا تھا۔

یہ شہاب ثاقب تقریباً ڈھائی ارب برس قبل مغربی آسٹریلیا میں یارا بابا کریٹر کے مقام سے ٹکرایا تھا۔ محققین کے مطابق اس گڑھے کی عمر زمین کے مقابلے میں نصف ہے۔

سائنسدان اس نتیجے پر تب پہنچے جب انھوں نے اس مقام پر پڑے پتھروں میں موجود معدنیات کا معائنہ کیا۔

ان کے لیے یہ تحقیق اس لیے بھی دلچسپ ہے کیونکہ اس سے یہ امکانات بڑھ گئے ہیں کہ برفانی دور (آئس ایج) میں شہاب ثاقب کے زمین سے ٹکرانے کے نتیجے میں حرارت پیدا ہوئی تھی۔

کرٹن یونیورسٹی کی یہ تحقیق گذشتہ بدھ کو نیچر کمیونیکیشن نامی جریدے میں شائع ہوئی تھی۔

گڑھے کی عمر کا تعین کیسے ہوا؟

ماہرین ارضیات نے یہ گڑھا سنہ 1979 میں آسٹریلیا کے دور دراز اور خشک علاقے میں دریافت کیا تھا۔ لیکن اس وقت انھوں نے اس کی عمر کا تعین نہیں کیا تھا۔

گذشتہ اربوں برسوں کے دوران ہوا چلنے اور دیگر قدرتی عوامل کے باعث اس گڑھے پر مٹی کی موٹی تہہ جم چکی ہے اور اسی وجہ سے یہ عام آنکھ سے پوشیدہ رہتا ہے۔ سائنسدانوں نے مقناطیسی قوت میں اتار چڑھاؤ کے ذریعے دریافت کرتے ہوئے اس گڑھے کا قطر 70 کلومیٹر بتایا تھا۔

پتھروں میں موجود کرسٹلز میں یورینیئم کی تھوڑی مقدار موجود ہے

پروفیسر کرس کرکلینڈ نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ ’یہ منظر (گڑھے کے مقام پر) بہت ہموار ہے کیونکہ یہ بہت پرانا ہے۔ لیکن یہاں موجود پتھر منفرد خصوصیات کے حامل ہیں۔‘

پروفیسر کرکلینڈ نے کہا ہے کہ ’یہ جاننے کے لیے کہ آیا شہاب ثاقب زمین سے ٹکرایا تھا، سائنسدانوں نے پتھروں میں موجود زرکون اور مونا زائٹ نامی کرسٹلز کا جائزہ لیا تھا۔‘

ان کرسٹلز میں یورینیئم کی تھوڑی مقدار موجود ہے۔ چونکہ یورینیئم وقت کے ساتھ لیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اس لیے محققین نے اس سے یہ اندازا لگایا کہ اب تک کتنا وقت گزر چکا ہے۔

یہ بعد میں پیش آنے والے شہاب ثاقب کے ٹکرانے کے واقعے سے کم از کم 20 کروڑ سال پرانا ہے۔ اس سے پہلے بڑے شہابیے کے زمین سے ٹکرانے کے اثرات آج کے جنوبی افریقہ میں موجود ہیں۔

پروفیسر کرکلینڈ بتاتے ہیں کہ ’ہم اس علاقے میں اس لیے دلچسپی لے رہے تھے کیونکہ مغربی آسٹریلیا کا یہ حصہ کافی پرانا ہے۔ لیکن ہمیں یہ اندازا نہیں تھا کہ یہ گڑھا اتنا پرانا ہے۔‘

’یہ بھی ممکن ہے کہ زمین پر اس سے بھی پرانا گڑھا موجود ہو جو اپنے دریافت ہونے کا انتظار کر رہا ہو۔ لیکن اسے ڈھونڈنا اس لیے مشکل ہے کیونکہ مٹی کی تہیں جم جانے سے آپ زمین کی تاریخ کھو دیتے ہیں۔‘

کیا اس سے برفانی دور ختم ہوا؟

محققین کے مطابق شہاب ثاقب کے ٹکرانے کے اثرات سے وضاحت کی جا سکتی ہے کہ اُس دوران زمین کی حرارت کیسے ہو گی۔

سائسدان سمجھتے ہیں کہ اس سے قبل زمین اپنے ’برفانی ادوار‘ میں تھی اور اُس وقت زمین کا بڑا حصہ برف میں ڈھکا ہوا تھا۔ اور اس کے بعد ایک وقت ایسا آیا جب زمین کی گرمائش کا آغاز ہو گیا اور برف کی تہیں پگھلنے لگیں۔

پروفیسر کرکلینڈ کے مطابق ’گڑھے کی عمر ممکنہ طور پر عالمی گلیشیئرز کے پگھلنے کے دور کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔‘

’اس لیے ان اثرات نے زمین کے موسموں میں اہم تبدیلیاں پیدا کی ہوں گی۔‘

شہابِ ثاقب گرنے کے بعد اٹھنے والی دیوقامت پانی کی لہریں

کمپیوٹر کی مدد سے ٹیم کو یہ معلوم ہوا کہ شہاب ثاقب زمین پر کئی کلومیٹر موٹی برف کی تہہ سے ٹکرایا تھا۔ اس واقعے سے ماحول میں بڑے پیمانے پر آبی بخارات اور گرین ہاؤس گیسوں کا اخراج ہوا ہو گا۔

اس کی وجہ سے پروٹیرو زوئک دور میں زمین کی گرمائش ہوئی ہو گی۔ یہ وہ دور ہے جب پہلی مرتبہ آکسیجن ماحول میں داخل ہوئی اور اس وقت تک کوئی بڑے جاندار پیدا نہیں ہوئے تھے۔

پروفیسر کرکلینڈ کا کہنا ہے کہ ’ظاہر ہے کہ ہم اس کی عمر کی وجہ سے ہی اتنے پُرجوش تھے۔‘

’اسے زمین پر پیش آنے والے دوسرے واقعات کے ساتھ جوڑا جائے تو یہ دلچسپ بن جاتا ہے۔‘

اس مفروضے کا جائزہ لینے کے لیے اتنے شواہد موجود نہیں ہیں لیکن ’پتھروں سے زمین پر آنے والے بڑے اثرات کا اندازا ہوتا ہے۔‘

زمین میں گرمائش کے حوالے سے ایک دوسرا مفروضہ یہ ہے کہ آتش فشاں پھٹنے سے ماحول میں کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہوئی تھی جس سے حرارت پیدا ہوئی۔

Exit mobile version