اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے نوول کورونا وائرس (این سی وی) کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور اس خطرے سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی ترتیب دینے کے لیے جلد از جلد بین الاوزارتی اجلاس منعقد کرنے کی ہدایت کردی۔
رپورٹ کے مطابق وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق اجلاس کی سربراہی وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کریں گے۔
اجلاس میں وزارت خارجہ، صحت، داخلہ اور ہوابازی کے سیکریٹریز اور صوبائی محکمہ صحت کے سیکریٹریز، نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے چیئرمین، پاک فوج کے سرجن جنرل، ڈائریکٹر جنرل آف ملٹری آپریشنز، ڈائریکٹر جنرل (کاؤنٹر انٹیلیجنس) آف انٹر سروسز انٹیلیجنس، ڈائریکٹر جنرل پروونشل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل سول ایوی ایشن اتھارٹی، ڈائریکٹر جنرل نیشنل انسٹیٹیوٹ آف ہیلتھ، ڈائریکٹر جنرل ایئرپورٹ سیکیورٹی فورس اور وزارت خارجہ میں چین کے ڈائریکٹر جنرل شرکت کریں گے۔
بیان میں کہا گیا کہ چین میں این سی وی کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے، پاکستان میں بڑی تعداد میں چینی شہریوں کی موجودگی اور چین اور پاکستاں کے درمیان مسافروں کے مسلسل سفر کے باعث احتیاطی تدابیر نہ کرنے کی صورت میں پاکستان میں اس وائرس کا پھیلاؤ خارج ازامکان قرار نہیں دیا جاسکتا۔
بیان میں ہدایت کی گئی کہ اجلاس کے نتائج اور ٹھوس تجاویز ایک ہفتے میں وزیراعظم آفس کو بھجوائی جائیں۔
دوسری جانب چینی سفیر یاؤ جنگ نے ایک ویڈیو پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ چینی اور پاکستانی حکومت مل کر کام کررہی ہے اور صوبہ ہوبے کے شہر ووہان میں موجود 500 پاکستانی شہری محفوظ ہیں، ان کا خیال رکھا جارہا ہے اور اس حوالے سے دونوں حکومتیں آپس میں رابطے میں ہیں۔
چینی سفیر کا کہنا تھا کہ پاکستانی میں موجود چینی شہریوں میں اب تک مشتبہ کیسز سامنے آئے ہیں اور کسی بھی وائرس کی تصدیق نہیں ہوئی، ہم پُراعتماد اور پُرعزم ہیں کہ اس مشکل وقت سے نکل کر جلد معمول کی زندگی کی جانب لوٹ جائیں گے۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز ایک ویڈیو سامنے آئی تھی جس میں چین میں کورونا وائرس سے متاثرہ شہر ووہان میں موجود پاکستانی طلبہ نے وائرس کے خوف اور خوراک کی قلت کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے پاکستانی حکام سے فوری مدد کی درخواست کی تھی۔
ووہان یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کی طالبہ حفصہ طیب نے کہا تھا کہ ووہان میں ہمیں خوراک کی کمی کا مسئلہ درپیش ہے اور ہمیں خوف ہے کہ جس نوعیت کی خوراک کی کمی کا ہمیں سامنا کرنا پڑ رہا ہے تو عنقریب ہمارے پاس خوراک ختم ہوجائے گی۔
ایک اور طالبعلم حسن خان نے کہا تھا کہ فرانسیسی اور امریکی سفارتخانے چین میں موجود اپنے شہریوں کی مدد کر رہے ہیں تاکہ وہ اپنے شہریوں کو ووہان سے نکال سکیں لہٰذا ہمیں بھی اسی طرح کی مدد درکار ہے تاکہ آپ لوگ ہمیں یہاں سے نکال کر محفوظ مقام پر پہنچا دیں۔
طالبہ حفصہ نے مزید کہا تھا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے ہم سب بہت خوف و ہراس کا شکار ہیں، ایک جانب یہ خوف ہے اور دوسری جانب ہمیں خوراک کی قلت کا مسئلہ درپیش ہے لہٰذا ہماری حکام بالا سے گزارش ہے کہ ووہان میں موجود تمام پاکستانی طلبا کو کسی بھی طرح یہاں سے نکالا جائے۔
دوسری جانب اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی انتظامیہ نے’وائرس کی نشاندہی کرنے والے مزید 2 اسکینرز‘ منگوالیے، اس حوالے سے ایک سینئر عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ متعلقہ حکام سے مزید 2 اسکینرز مانگے گئے ہیں تاکہ موجودہ اسکینرز میں اگر کوئی تکنیکی خرابی آجائے تو انہیں تبدیل کیا جاسکے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے ترجمان نے بتایا کہ اتھارٹی محکمہ صحت کے عملے کو سہولیات فراہم کررہی ہے اور کسی متاثرہ شخص کی نشاندہی ہونے پر ہسپتال منتقل کرنے کے لیے ایمبولینس بھی فراہم کردی گئی ہے لیکن ابھی تک کوئی مسافر اس مہلک وائرس سے متاثر نہیں پایا گیا۔
تاہم محکمہ صحت کی 8 رکنی ٹیم چین کے شہر بیجنگ سے آنے والے مسافروں کا جائزہ لے رہی ہے، تمام مسافر وائرس کی نشندہی کرنے والے اسکیننر سے گزرتے ہیں اور تھرمل گنز سے بھی ان کا معائنہ کیا جاتا ہے۔
علاوہ ازیں پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کی پرواز (پی کے-853) اتوار کو بیجنگ سے اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچی تھی، اس موقع پر محکمہ صحت کے حکام ایئرپورٹ پر موجود تھے اور مسافروں کی نگرانی کرنے کے لیے خصوصی کاؤنٹرز بھی بنائے گئے تھے۔
دریں اثنا وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا بھی 186 مسافروں کی تھائی ایئرویز کی پرواز (ٹی جی-349) کے ذریعے بینکاک سے اسلام آباد آمد کے پورے عمل کا جائزہ لینے کے لیے ایئرپورٹ پر موجود تھے۔