اطلاعات کے مطابق سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر موجود مواد کی نگرانی کرنے والوں سے کہا جا رہا ہے کہ ایک فارم پر دستخط کریں جس میں وہ بتائیں گے کہ وہ پوسٹ ٹرامیٹک ڈس آڈر، پی ٹی ایس ڈی کے بارے میں آگاہ ہیں۔
فنانشل ٹائمز اور دی ورج کے مطابق فیس بک اور یو ٹیوب پر مواد کی نگرانی کرنے والوں جنھیں اکسینچر کے کنٹریٹکرز کی جانب سے یہ ذمہ داری سونپی جاتی ہے کو ایک دستاویز بھجوائی گئی ہے۔
خیال رہے کہ سوشل میڈیا پر موجود مواد کی نگرانی کرنے والے افراد دن بھر کے کام کے دوران قابلِ اعتراض مواد اور اکثر سینکڑوں پریشان کن تصاویر دیکھتے ہیں۔
اکسینچر کا کہنا اس کی ترجیح اپنے کام کرنے والوں کی خیرو عافیت ہے۔
اپنے بیان میں کمپنی کا کہنا ہے کہ نئے آنے والے افراد کو اس فارم کو پُر کرنے کو کہا گیا ہے جبکہ پہلے سے نگرانی کے امور سرانجام دینے والوں کو یہ فارم اور اپ ڈیٹ کے طور پر بھجوایا گیا ہے۔
اکسینچر نے کہا ہے کہ ‘ہم مستقل بنیادوں پر اپنے لیے کام کرنے والے لوگوں کو نئی اطلاعات فراہم کرتے ہیں تاکہ انھیں واضح طور پر یہ سمجھ آ سکے کہ وہ کیا کام کر رہے ہیں۔’
یاد رہے کہ اکسینچر پروفیشنل سروسز دینے والی کمپنی ہے جس کی خدمات فرمز کی جانب سے لی جاتی ہیں جن میں گوگل، فیس بک اور ٹوئٹر شامل ہیں۔
اس کے کنٹریکٹر باہر موجود نگران کی مدد سے سوشل میڈیا سائٹس سے وہ تمام مواد ہٹاتے ہیں جو نامناسب ہوتا ہے۔
اس نوکری میں کام کرنے والوں کو پریشان کن مواد بھی دیکھنا یا سننا پڑتا ہے جس میں پرتشدد یا جنسی نوعیت کی پوسٹس بھی شامل ہو سکتی ہیں۔
دی ورج اور فنانشل ٹائمز دونوں کا کہنا ہے کہ انھوں نے نگرانی کے امور سرانجام دینے والوں کو جو دستاویز بھجوائی ہے اس میں ان سے یہ مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس بات کو تسلیم کریں کہ اس کام سے ان کی ذہنی صحت کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے۔
تحریری بیان کے مطابق ‘ میں سمجھتا ہوں کہ جو مواد میں دیکھوں شاید پریشانی کا باعث ہو۔ یہ ممکن ہے کہ اس قسم کے مواد کو دیکھنا شاید میری ذہنی صحت پر اثر کرے۔ اور اس سے پوسٹ ٹرامیٹک سٹریس ڈس آڈر (پی ٹی ایس ڈی) ہو سکتا ہے۔’
یہ نوٹسز امریکہ اور یورپ میں اکسینچر کے اہلکاروں کو بھجوائے گئے۔
فیس بک کو کیلیفورنیا اور آئرلینڈ میں سابقہ نگران افراد کی جانب سے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
فیس بک کا کہنا ہے کہ اس نے ابھی اکسینچر کے نئے فارم کو نہیں دیکھا تاہم سوشل میڈیا فرمز اپنے پارٹنرز سے یہ کہتی ہیں کہ وہ ان کے مواد کی نگرانی کرنے والوں کو ذہنی صحت سے متعلق سہولیات فراہم کرے۔
گوگل کا کہنا ہے کہ اس نے بھی اس دستاویز کو نہیں دیکھا لیکن وہ اپنے پارٹنرز سے توقع کرتا ہے کہ وہ اپنے کام کرنے والوں کو ذہنی صحت سے متعلق مدد کی پیشکش کرتے ہیں۔
نگران اہلکاروں کو جو فارم بھجوایا گیا ہے اس میں انھیں مدد کی پیشکش کی گئی ہے جس میں ہاٹ لائن رابطے اور جسمانی و ذہنی صحت کے لیے کوچ کی مدد بھی فراہم کی جانا شامل ہے۔ مگر یہ بھی تسلیم کیا گیا ہے کہیں بھی میڈیکل پروفیشنلز موجود نہیں ہیں اور وہ کسی ذہنی مسئلے کی تشخیص یا علاج نہیں کر سکتے۔
خیال رہے کہ مواد کی نگرانی کرنے والوں میں ذہنی صحت اور پی ٹی ایس ڈی کے مسائل میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔
سنہ 2019 میں دی ورج کی رپورٹ میں فیس بک کے مواد کی نگرانی کرنے والوں کے بارے میں شائع کیا گیا۔
اس میں ایک نگران کا کہنا تھا کہ وہ یہ نوکری کرنے کے بعد اپنے پاس گن رکھ کر سوتا ہے۔
ذہنی صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس نوکری کی وجہ سے نفسیاتی تناؤ کو سمجھنے سے ان کے لاحق ہونے کے خطرات کم نہیں ہوتے۔