دوہری شہریت کا معاملہ: نااہلی کی درخواست پر فیصل واڈا سے جواب طلب
اسلام آباد ہائی کورٹ نے دوہری شہریت چھپانے پر نااہلی کی درخواست کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب جمع کرانے کی ہدایت کردی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی عدالت عالیہ میں جسٹس عامر فاروق کی سربراہی میں بینچ نے فیصل واڈا کی نااہلی کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی۔
اس موقع پر درخواست گزار کے وکیل میاں محمد فیصل اور ایڈووکیٹ جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل نے موقف اپنایا کہ وفاقی وزیر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں کاغذات نامزدگی کے وقت دوہری شہریت سے متعلق جعلی حلف نامہ جمع کروایا۔
اس پر عدالت نے پوچھا کہ الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کی آخری تاریخ کیا تھی؟ کیا الیکشن کمیشن میں جو حلف نامہ جمع کرایا گیا وہ درست نہیں تھا؟ جس پر وکیل جہانگیر جدون نے بتایا کہ نامزدگی فارم جمع کرانے کی آخری تاریخ 11 جون 2018 تھی۔
اسی دوران وکیل نے عدالت کے سامنے 11 جون 2018 کو فیصل واڈا کی جانب سے جمع کروائے گئے حلف نامے کو پڑھا۔
وکیل نے کہا کہ جب کاغذات نامزدگی جمع کروائی گئی تو وزیر دوہری شہریت کے حامل تھے اور سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق فیصل واڈا کو کاغذات نامزدگی دائر کرنے سے قبل اپنی امریکی شہریت چھوڑنی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی وزیر برائے آبی وسائل مختلف بڑے منصوبوں کو دیکھ رہے ہیں، لہٰذا انہیں ان پر کام سے روکا جائے۔
اس پر جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ نوٹس کردیے ہیں 2 ہفتوں میں جواب آجائے تو دیکھتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے فیصل واڈا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 فروری تک جواب جمع کروانے کی ہدایت کردی۔
فیصل واڈا کے خلاف درخواست
خیال رہے کہ گزشتہ روز دائر کی گئی مذکورہ درخواست میں وفاقی وزیر فیصل واڈا، سیکریٹری کابینہ ڈویژن اور سیکریٹری قانون و انصاف، سیکریٹری قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو فریق بنایا گیا تھا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ 2018 انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کراتے ہوئے فیصل واڈا امریکی شہریت رکھتے تھے، فیصل واڈا نے الیکش کمیشن میں دوہری شہریت نہ ہونے کا جھوٹا حلف نامہ جمع کرایا۔
مذکورہ درخواست میں کہا گیا تھا کہ فیصل واڈا نے دوہری شہریت چھپا کر، جھوٹا حلف دے کر بد دیانتی کی، نامزدگی فارم جمع کرانے کے بعد فیصل واڈا نے امریکی شہریت چھوڑنے کے لیے درخواست دی۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ فیصل واڈا کو دوہری شہریت رکھنے اور جھوٹا حلف نامہ دینے پر نااہل کیا جائے، ان کی رکنیت معطل کرتے ہوئے قومی خزانے کو پہنچنے والے نقصان کی وصولی کی جائے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ وفاقی وزیر فیصل واڈا کو بطور وزیر کام کرنے سے روکا جائے اور انہیں نااہل قرار دے کر کراچی کے حلقہ این اے 249 میں دوبارہ انتخابات کروائے جائے۔
دوہری شہریت کا معاملہ
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں ایک انگریزی اخبار ‘دی نیوز’ نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ عام انتخابات 2018 میں حصہ لینے کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں جمع کروائے گئے کاغذات نامزدگی کے وقت وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واڈا دوہری شہریت کے حامل تھے۔
وفاقی وزیر فیصل واڈا کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ انہوں نے اپنے کاغذات نامزدگی 11 جون 2018 کو جمع کروائے، جو الیکشن کمیشن کی جانب سے ایک ہفتے بعد 18 جون کو منظور ہوئے۔
تاہم اس معاملے کے 4 روز بعد پی ٹی آئی ایم این اے نے کراچی میں امریکی قونصلیٹ میں اپنی شہریت کی تنسیخ کے لیے درخواست دی تھی۔
واضح رہے کہ قانون کے مطابق دوہری شہریت کے حامل فرد کو اس وقت تک الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں جب تک وہ دوسری شہریت ترک نہیں کردیتے۔
اسی معاملے میں سپریم کورٹ آف پاکستان نے 2018 میں 2 قانون سازوں ہارون اختر اور سعدیہ عباسی کو الیکشن کمیشن میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے وقت دوہری شہریت پر نااہل کردیا تھا۔