Site icon DUNYA PAKISTAN

کورونا وائرس: ایئر لائنز نے چین سے اپنی پروازیں معطل کردیں

Share

ووہان: چین میں ہلاکت خیز کورونا وائرس سے 132 ہلاکتوں کے بعد ایئر لائنز نے چین سے اپنی پروازیں منسوخ کرنی شروع کردیں۔

وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے وبا کے مرکز قرنطینہ میں تبدیل کیے گئے ایک کروڑ 10 لاکھ افراد کی آبادی پر مشتمل شہر ووہان سے کچھ ممالک کی جانب سے اپنے شہریوں کو فضائی راستوں کے ذریعے نکالنے کے بعد ایئر لائنز نے پروازیں منسوخ کرنا شروع کردیں۔

اس سلسلے میں جاپان نے بدھ کے روز اپنے 206 شہریوں کو وطن واپس پہنچایا جس میں سے 12 کو طبیعت خراب ہونے اور زکام جیسی کیفیت کی شکایت پر ہسپتال میں داخل کروادیا گیا۔

دوسری جانب امریکا اور برطانیہ سمیت متعدد ممالک نے اپنے شہریوں کو چین کا غیر ضروری سفر نہ کرنے کی تنبیہہ کی ہے۔

خیال رہے کہ اب تک دنیا کے 18 ممالک میں اس وائرس سے متاثرہ افراد کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ چین نے بھی اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ بیرونِ ملک سفر موخر کردیے جائیں۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق برطانوی ایئر لائن برٹش ایئرویز وہ پہلی اور بڑی فضائی کمپنی تھی جس نے دفتر خارجہ کی سفری ہدایات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے چین سے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا۔

جس کے بعد یورپ کی بڑی فضائی کمپنیوں میں سے ایک اور جرمنی کی قومی ایئر لائن لفت ہنسا نے چین سے اپنی تمام پروازیں 9 فروری تک منسوخ کرنے کا اعلان کیا جبکہ یہی اعلان سوئزر لینڈ اور آسٹریلوی ایئر لائنز کی جانب سے بھی کیا گیا۔

جہازوں کی تعداد کے حوالے سے جنوب مشرقی ایشیا کی سب سے بڑی فضائی کمپنی انڈونیشیا کی لائن ایئر گروپ نے ہفتے کے روز سے چین سے اپنی پروازیں منسوخ کرنے کا اعلان کیا جبکہ میانمار اور نیپال نے بھی اس کی پیروی کی۔

حکومت کی جانب سے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے منصوبے کے باعث مسافروں کی تعداد کم ہونے پر ہانک کانگ کی کیتھے پیسفک نے بھی اپنی پروازوں میں کمی کردی ہے۔

علاوہ ازیں چین کے اہم تجارتی شراکت دار قازقستان نے چینی شہریوں کو ویزے کا اجرا روک دیا اور کہا کہ سرحد کے دونوں اطراف چلنے والی مسافر ٹرین اور پروازیں بھی روک دی جائیں گی۔

سب سے ڈرامائی قدم پیسفک کے چھوٹے سے ملک پاپوا نیو گنیوا نے اٹھایا اور اعلان کیا کہ ایشیا سے کسی مسافر کو ملک میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

خیال رہے کہ چین نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے غیر معمولی اقدامات اٹھائے ہیں جس میں بیرون ملک سفر کرنے والے ٹور گروپس پر پابندی، اسکولوں کو بند اور نئے قمری سال کی تعطیلات میں اضافہ شامل ہے۔

قرنطینہ بنانے کی بے مثال کوششوں کے تحت ووہان اور اس کے اطراف میں زیادہ تر ٹریفک پر پابندی ہے جس سے 5 کروڑ افراد اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔

صنعتی شہر کی ایک سنسان سڑک پر موجود 50 سالہ شخص نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ’یہ لاک ڈاؤن شروع ہونے کے بعد پہلا دن ہے کہ جب میں گھر سے باہر نکلا، میرے پاس اس کے سوا کوئی چارہ نہیں تھا کیوں کے مجھے کھانے پینے کی اشیا خریدنی تھیں‘۔

ممالک ووہان سے اپنے شہریوں کو محفوظ طریقے سے نکالنے کے لیے تیزی سے کوششیں کررہے ہیں لیکن انہیں، لاجسٹک، طبی اور انتظامی رکاوٹوں کا سامنا ہے۔

ووہان نے 210 امریکیوں کو لے کر جانے والی امریکی چارٹر پرواز کیلیفورنیا کے فوجی اڈے پر اتھاری گئی جہاں فلیشنگ لائٹس والی ایمرجنسی گاڑیاں اور طبی خطرے والے سفید لباس میں اہلکار موجود تھے۔

Exit mobile version