گیس کی قیمتوں میں اضافہ موخر، ترک کمپنی کے پورٹ چارجز معاف
اسلام آباد: وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے گیس کی قیمتوں میں اضافے کو مزید مشاورت کے لیے موخر کردیا اور ترک کمپنی کارکے کے ایک ارب 20 کروڑ ڈالر کے تنازع کے تفصفیہ کے تحت 19 کروڑ 50 لاکھ روپے کے بندرگاہ چارجز معاف کردیے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کی زیر صدارت اجلاس میں گیس کی قیمتوں میں 15 فیصد اضافے پر بحث کی گئی اور نشاندہی کی گئی کہ وزیراعظم کی ہدایت کے تحت مقامی صارفین پر بوجھ کم کرنے کے لیے چند تبدیلیاں ضروری ہیں۔
اس بارے میں ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ عام صارفین کے لیے گیس کی اضافی قیمتیں سردیوں کے موسم میں سیاسی نقطہ نظر سے ٹھیک نہیں رہیں گی۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ حکومت نے رواں ہفتے قدرتی گیس کی قیمت پر گیس انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ سیس (جی آئی ڈی سی) کی مد میں 5 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو یا گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے پیش نظر 400 روپے کھاد کی فی بوری کی قیمت میں کمی کی۔
لہٰذا کھاد کے شعبے میں گیس کی قیمتوں میں یہ اضافہ دوبارہ یوریا کی قیمتوں میں اضافے کا سبب بنے گا جبکہ صنعتی شعبوں کے لیے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کردہ گیس کی قیمتوں کے اثرات کا جائزہ لیے جانے کی بھی ضرورت ہے۔
ڈویژن نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے ان نکات پر نظر ثانی شدہ سمری پہلے ہی تیار کرلی ہے اور برآمدات اور کھاد کے شعبے کے لیے وزارت تجارت و صنعت کے ساتھ مزید مشاورت کی ضرورت ہے جبکہ نظر ثانی شدہ سمری پر وزارت خزانہ کے ردعمل کی بھی ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سمری کے تحت پیٹرولیم ڈویژن نے عام صارفین کے لیے میٹر کے کرائے کو 20 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 80 روپے کرنے، عام صارفین کے لیے 5 فیصد گیس کی قیمتوں میں اضافے، پاور پلانٹس کے لیے 12 فیصد اضافے اور سی این جی اسٹیشنز کے لیے 15 فیصد اضافے کی پیشکش کی تھی۔
ڈویژن نے یہ بھی پیشکش کی تھی کہ کھاد کے پلانٹس کو بھی ایندھن ری گیسیفائیڈ لیکویفائیڈ نیچرل گیس (آر ایل این جی) کی قیمتوں پر دیا جانا چاہیے جو فی الوقت ایک ہزار 672 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو ہے۔
گیس قیمتوں میں پیش کردہ ایڈجسٹمنٹس سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی) اور سوئی نادرن گیس پائپ لائنز لمیٹڈ (ایس این جی پی ایل) کے لیے 35 ارب روپے کا اضافی ریونیو اکٹھا کرنے کے لیے ہے جن کی ضروریات ریگولیٹر کی جانب سے بالترتیب 274 ارب 20 کروڑ روپے اور 282 ارب 90 کروڑ روپے طے کی گئی ہیں۔
کارکے تصفیہ
ای سی سی نے ترک کمپنی کارکے پر 31 جنوری یا اس کے جہازوں کے پورٹ سے جانے تک 19 کروڑ 49 لاکھ 61 ہزار روپے کے واجبات معاف کرنے کی منظوری دے دی۔
حکومت پاکستان اور کارکے کے درمیان حال ہی میں ہونے والےایک ارب 20 لاکھ ڈالر کے تصفیہ معاہدے کے تحت چارجز کی یہ معافی سامنے آئی۔
وزارت صنعت و پیداوار کی جانب پاکستان اسٹیل ملز (پی ایس ایم) کے ایس ایس جی پر گیس کے واجبات کی ادائیگی کے لیے پیش کی گئی سمری پر ای سی سی نے 35 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دی۔
پاور ڈویژن نے موقف اپنایا کہ یہ ادائیگی پی ایس ایم کو کم قیمت میں مقامی گیس کی فراہمی کے لیے ضروری ہے ورنہ مکمل طور پر کنیکشن کے کاٹنے سے جرمانے لگ جائیں گے اور قانون کے مطابق عام گیس ریٹس پر گیس کی بحالی ممکن نہیں ہوسکے گی۔
اس کی وجہ سے پاکستان اسٹیل ملز کی نجکاری اور بحالی ایک بڑا چیلنج بن جائے گی کیونکہ نئے کنیکشنز درآمد کی گئی ایل این جی کی قیمتوں پر دیے جائیں گے۔