صحت

’25 سال کی عمر سے اپنا کولیسٹرول لیول چیک کریں‘

Share

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ لوگوں کو 20 کے پیٹے میں اپنا کولیسٹرول لیول چیک کرنا چاہیے۔ اس طرح ممکن ہے کہ انھیں اپنے آپ کو لاحق دل کے مرض اور سٹروک کے خطرے کے بارے میں پتا چل سکے۔

’دی لینسیٹ‘ نامی جریدے میں شائع ہونے والی یہ سٹڈی کئی دہائیوں بعد اس حوالے سے سامنے آنے والی ایک جامع تحقیق ہے جس میں طویل المدتی بنیادوں پر ’مضر‘ کولیٹسرول کے صحت پر پڑنے والے اثرات کو دیکھا گیا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ پہلے لوگ خوراک میں تبدیلی اور دوا کے ذریعے اپنے کولیسٹرول کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں جو کہ بہتر ہے۔

کولیٹسرول کیا ہے؟

کولیسٹرول ایک چکنا مادہ ہوتا ہے جو چند قسم کی خوراکوں میں موجود ہوتا ہے اور ہمارے جگر میں بھی بنتا ہے۔

ہمیں اس کی ضرورت ہارمونز بنانے کے لیے پڑتی ہے، جیسا کہ ایسٹروجن اور ٹیسٹوسٹیرون۔ اس کے علاوہ یہ وٹامن ڈی اور دیگر مرکبات بنانے میں مددگار ہوتا ہے۔

اس کی دو قسمیں ہیں۔

  • ہائی ڈینسٹی لیپو پروٹین یا ’ایچ ڈی ایل‘ ’گُڈ‘ کولیسٹرول کہلاتا ہے۔ ہمارے جسم کو صحت مند رکھنے کے لیے اس کی ضرورت ہوتی ہے۔
  • لو ڈینسٹی لیپوپروٹین، ایل ڈی ایل ’مضر‘ کولیٹسرول کہلاتا ہے کیونکہ یہ رگوں میں چپک جاتا ہے۔
کولیسٹرول

ماہرین کو کیا پتا چلا؟

ماہرین نے 19 ممالک کے تقریباً چار لاکھ افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا۔ انھوں نے مضر صحت کولیٹسرول کے لیول اور بلوغت کے بعد کے چالیس یا اس سے زیادہ برسوں کے دوران دل کے مرض کے خطرے کے درمیان گہرا تعلق دیکھا۔

ماہرین اپنی تحقیق کے ذریعے یہ بتانے کے قابل ہوگئے کہ 35 سال اور اس سے اوپر کی عمر کے لوگوں میں ان کی جنس، مضر صحت کولیسٹرول کے لیول، عمر اور دیگر خطرات مثلاً سگریٹ نوشی، ذیابیطس، قد اور وزن اور ہائی بلڈ پریشر کی بنیاد پر ہارٹ اٹیک یا سٹروک کا کتنا امکان ہو سکتا ہے۔

پروفیسر سٹیفن بلینکن برگ ان سائنسدانوں میں سے ہیں جنھوں نے اس تحقیق پر کام کیا۔ ان کا تعلق جرمنی کے شہر ہیمبرگ کے یونیورسٹی ہارٹ سینٹر سے ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ’ابھی طبی سطح پر خطرے حوالے سے جانچ میں کہ کیا ایک شخص کو لِپڈ کم کرنے کے لیے علاج کرنا چاہیے فقط یہ اندازہ لگایا جاتا ہے کہ دل کا مرض آئندہ دس سال تک ہو سکتا ہے اور بہت سے معالج خاص طور پر نوجوان لوگوں میں اس کے زندگی بھر ہونے والے اثرات سے صرفِ نظر کرتے ہیں۔

برطانیہ میں 80 لاکھ سے زیادہ لوگ کولیسٹرول گھٹانے کی دوائیں لیتے ہیں جس سے ان کے خون میں موجود مضر کولیسٹرول کا لیول کم ہو جاتا ہے۔

یہ بھی انداز لگایا گیا ہے کہ 50 میں سے ایک شخص جو دوا لیتا ہے وہ پانچ سال کے لیے ہارٹ اٹیک یا سٹروک سے بچ جاتا ہے۔

صحت مند خوراک اور چاق و چوبند طرز زندگی اختیار کرنے سے بھی کولیسٹرول کم ہو جاتا ہے۔

کولیسٹرول
سٹیٹن یا کولیسٹرول گھٹانے کی ادویات

کیا لوگوں کو 30 کے پیٹے میں کولیسٹرول گھٹانے کی ادویات لینی چاہییں؟

پروفیسر بلینکن برگ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’میں یہ کہتا ہوں کہ ینگ لوگ اپنے کولیسٹرول لیول سے باخبر ہوں اور اس کے نتائج کے تحت فیصلہ لیں اور اس میں کولیسٹرول گھٹانے والی دوائیں بھی شامل ہو سکتی ہیں۔‘

لیکن وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ اس میں خطرہ یہ ہے کہ لوگ اپنے طرز زندگی کو دیکھنے کے بعد ’سٹیٹن‘ یعنی کولیسٹرول گھٹانے والی دوا پر انحصار کریں گے اور اگرچہ وہ اسے عموماً بہت اچھی طرح اسے برداشت کر سکتے ہیں۔ تحقیقات میں کئی دہائیوں تک اس کے استعمال سے ہونے والے ممکنہ اثرات کو نہیں دیکھا گیا۔

برٹس ہارٹ فاؤنڈیشن میں میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر نیلش سمانی کا کہنا ہے کہ ’بڑے پیمانے پر ہونے والی اس تحقیق میں ایک بار پھر کولیسٹرول کی ہارٹ اٹیک اور سٹروک کے خطرے میں اہمیت پر زور دیا گیا ہے۔‘

اس سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ کچھ لوگ ابتدائی مراحل میں ہی کچھ لوگ کولیسٹرول کو کم کرنے کے لیے احتیاطی تدابیر اپناتے ہیں مثال کے طور پر سٹیٹن جس کے ذریعے ان کو زندگی میں آگے امراض کے خطرے کو کم کرنے میں کافی حد تک فائدہ ہوتا ہے۔