گزشتہ ہفتے مجھے مسقط سے شاعر دوست قمر ریاض کا فون آیا، اُس نے بھرائی ہوئی آواز میں بتایا کہ سلطان قابوس کا انتقال ہو گیا ہے۔ مجھے اُس کا دُکھ سمجھنے کیلئے کسی دِقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا کیونکہ میں جب کبھی مسقط گیا ہر پاکستانی سے سلطان مرحوم کی اتنی تعریف و توصیف سنی کہ جو کہانیوں میں کسی نیک دل بادشاہ کے بارے میں پڑھتے چلے آئے تھے۔ یہ اُسی طرح کا بادشاہ تھا اور شاید اِسی لئے اُسکے سوگ کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے بلکہ اُن کے انتقال کی خبر صرف سلطنتِ عمان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا میں انتہائی دکھ اور غم سے سنی گئی۔
مجھے بھی دلی رنج ہوا کہ عمان اُن ملکوں میں سے ہے جہاں شعر و ادب کی محفلیں آج بھی شان و شوکت سے آباد ہوتی ہیں، جن کے بانی بزرگ شاعر مروت احمد ہیں۔ عمان کی سرزمین پر اُترتے ہی اپنائیت کا احساس آپکو اپنے گھیرے میں لے لیتا ہے اور پھر آپ کسی ایسے طلسم میں چلے جاتے ہیں جہاں پاکستانیوں اور عمانیوں کی میزبانی اور محبت آپکے دل میں موجزن ہونے لگتی ہے۔ سلطان قابوس 18نومبر 1940کو عمان میں پیدا ہوئے اور 23جولائی 1970کو سلطان آف عمان بنے اور کم و بیش پچاس سال حکمرانی کے بعد 10جنوری 2020کو اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے مگر اپنی حکمرانی کے دورانیہ میں سلطان قابوس نے عمان کو ترقی کی اُن راہوں پر لا کھڑا کیا کہ عمان اور اُس کے سلطان پر رشک کیا جا سکتا ہے۔ سلطان قابوس بن سعید نے کسی بادشاہ، سلطان اور حکمران کی طرح نہیں بلکہ ’’فادر آف دی نیشن‘‘ کی طرح سلطنت ِ عمان کے امور مرتب کیے۔ آپ نے پچاس برسوں میں جس طرح محبت، محنت اور لگن سے اس ملک کے ہر حصے کو تعمیر کیا، اُس میں رنگ بھرے اور اسے اپنے عوام دوست فیصلوں سے ترقی یافتہ ممالک کی صف میں لا کھڑا کیا وہ بےحد مثالی ہے، یہی وجہ ہے کہ ساحلوں، سمندروں، صحراؤں، وادیوں جھرنوں اور ندیوں سے بھرا ہوا عمان ہمیشہ سلطان قابوس کے نام سے جانا جاتا رہا ہے اور جانا جاتا رہے گا۔ سلطان قابوس بن سعید المعظم نے سلطنت ِ عمان کو شاندار بنا دیا اور اُس خدمت کے صلے میں عمانی عوام نے انہیں اپنے سر کا تاج بنا لیا اور اس نیک سلطان کی محبت سے اپنے دلوں کو آباد کر لیا۔ جناب سلطان قابوس نے ساری زندگی عالمی لیڈر کے طور پر ایک شان سے گزاری یہی وجہ ہے جب اُن کا جنازہ اُٹھا تو پورا عمان سوگوار تھا۔ کئی ملکوں نے اپنے پرچم اس سوگ میں سرنگوں کر دیے اور جس شان سے سلطان قابوس بن سعید کی آخری رسومات ادا کی گئیں وہ واقعی ان کا حق تھا، عظمت سے بھرپور۔ عمان کے نئے سلطان صاحبِ جلالہ ہیثم بن طارق بن تیمور السعید المعظم حفظہ اللہ کو سلطان قابوس بن سعید المعظم کی وصیت کے مطابق عمان کا نیا سلطان مقرر کر دیا گیا ہے۔ اس قدر پُرامن طریقے سے اقتدار منتقل ہوا کہ آج کے دور میں اس کی مثال ناممکن لگتی ہے۔ عمان نے ثابت کیا کہ وہ ایک پُرامن ملک ہے اس کی واضح مثال یہ بھی ہے کہ عرب اسپرنگ میں دس سال پہلے کشمکش جاری ہوئی تو عمان میں بھی تھوڑی بہت شورش اٹھی مگر سلطان قابوس نے اس قدر تیزی سے سیاسی حل نکالے اور اپنی کابینہ میں غیرمقبول وزیروں کی ردّو بدل کی کہ عوام نے دل سے اس فیصلے کو سراہا جس کے بعد عمانیوں کیلئے نوکریوں کے مزید در کھول دیے گئے اور ہر ادارے میں عمانی ملازمت کا کوٹہ اور ان کی تنخواہ بڑھا دی گئی۔ عمان میں کسی بھی سرکاری اسپتال اور اسکول میں تعلیم اور علاج مفت ہے اور یہ اسپتال اور اسکول عالمی معیار کا درجہ رکھتے ہیں۔ سیکورٹی اور صفائی کے اعتبار سے بھی عمان دنیا کے محفوظ ترین ملکوں میں سے ایک ہے جہاں قتل و غارت گری کا شاید ہی کوئی واقعہ کبھی نظر آیا ہو۔ عمان کے ساتھ ہی یمن کا بارڈر ہے جہاں جنگ کی خبریں ہم سنتے رہتے ہیں مگر مجال ہے کہ اس کا اثر عمان نے اپنے ملک پر پڑنے دیا ہو۔ عمان نے ایک اصول اپنایا جو سلطان قابوس کی سوچ کی عکاسی کرتا ہے، وہ اصول یہ ہے کہ دوسروں کے معاملات میں مداخلت نہ کرو اور اگر فریق لڑ پڑیں تو اُن میں ثالثی کرنے کی کوشش کرو، یہی وجہ ہے کہ تمام خلیجی ریاستوں میں عمان کو احترام کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ عمان‘ پوری دنیا میں جہاں بھی پاکستانی آباد ہیں ان میں تناسب کے لحاظ سے پانچویں نمبر پر آتا ہے جہاں کم و بیش 3لاکھ کے لگ بھگ پاکستانی موجود ہیں جو پاکستان میں وہاں سے بڑی رقوم بھیجتے ہیں اور گزشتہ کچھ عرصہ پہلے ایک جرمن ڈاکٹر کی تحقیق مطابق موہنجودڑو اور عمان کے کھنڈرات سے یہ دریافت ہوا ہے کہ کئی سو سال پہلے بھی عمان اور پاکستان کے علاقوں کے درمیان تجارتی روابط تھے، اِس لحاظ سے بھی ان دونوں ملکوں کی آپسی قربت کا تعلق طویل المدت ہے جس پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان کو چاہئے کہ وہ جلد از جلد عمان کا دورہ کریں کہ یہ ملک ہمیں بہت کچھ دے سکتا ہے، اگر ہم اس پر توجہ دیں۔ سلطان قابوس کی وفات کے بعد عرب مسلم روایت کے مطابق انہیں ایک کچی قبر میں دفن کیا گیا، یہ کچی قبر بھی ان کی وصیت کے مطابق بنائی گئی اور جگہ کا تعین پہلے سے کیا گیا تھا مگر اس کچی قبر میں دفن سلطان کیلئے سڑکوں پر عمان کے عوام دھاڑیں مار مار کر روتے رہے۔ ان کی قبر کی چاردیواری کے باہر دعائیں کرنے والوں کا آج بھی جہان آباد ہے۔