ہیڈلائن

اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنانے پر لاہور ہائی کورٹ کا حکمِ امتناع

Share

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں ہائی کورٹ نے سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو غریب افراد کے لیے سرکاری پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے اقدام کے خلاف حکمِ امتناع جاری کر دیا ہے۔

عدالتِ عالیہ نے یہ حکم اسحاق ڈار کی اہلیہ تبسم اسحاق کی اس درخواست پر دیا ہے جس میں کہا گیا تھا کہ پنجاب حکومت کی جانب سے اس مکان کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کا عمل عدالتی حکم کی خلاف ورزی اور غیرقانونی ہے اور عدالت حکومت کو ایسا کرنے سے روکے۔

درخواست گزار کے مطابق اسلام ہائی کورٹ نے اس مکان کی احتساب کے قومی ادارے کی جانب سے نیلامی کی کوشش کے خلاف حکمِ امتناع جاری کیا ہوا ہے اور پنجاب حکومت کا اقدام اس عدالتی حکم کی خلاف ورزی ہے۔

تبسم اسحاق کے مطابق اس مکان کی مالکن اور قانونی وارث وہ ہیں کیونکہ اسحاق ڈار نے انھیں یہ تحفے میں دیا تھا۔

لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد حسن بلال نے پیر کو اس درخواست کی سماعت کی اور اسے باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے پنجاب کی صوبائی حکومت سے اس معاملے پر دس دن میں جواب طلب کر لیا ہے۔

عدالت نے صوبائی حکومت کو اگلی سماعت تک اسحاق ڈار کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے سے بھی روک دیا ہے۔

لاہور کے علاقے گلبرگ میں واقع پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما کی اس رہائش گاہ کو گذشتہ سال لاہور کی ضلعی حکومت نے اپنی تحویل میں اس وقت لے لیا تھا جب قومی ادارہ برائے احتساب (نیب) نے ان کی تمام جائیداد ضبط کر لی تھی۔

پنجاب حکومت کی جانب سے گذشتہ ماہ اس گھر کو نیلام کرنے کا فیصلہ کیا تھا مگر بعد میں اسحاق ڈار کی اہلیہ کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے گھر کی فروخت پر حکمِ امتناعی جاری کر دیا تھا۔

لیکن اس کے باوجود حکومتِ پنجاب نے چند روز قبل یہ مؤقف اپناتے ہوئے اس رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کر دیا تھا کہ گھر کی نیلامی پر حکمِ امتناعی حکومت کو اس گھر کے کسی اور مقصد کے لیے استعمال سے نہیں روکتا۔

یاد رہے کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت نے ملزم اسحاق ڈار کی جائیداد کی قرقی کے احکامات 14 دسمبر سنہ 2017 کو دیے تھے اور نیب نے عدالتی حکم پر ملزم اسحاق ڈار کی پاکستان میں جائیداد 18 دسمبر 2017 میں قرق کر لی تھی۔

سابق وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار علاج کی غرض سے لندن گئے تھے اور پھر واپس نہیں آئے۔

ملزم اسحاق ڈار سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کے سمدھی ہیں اور سپریم کورٹ نے ایک مقدمے میں اسحاق ڈار کی سینیٹ کی رکنیت معطل کر رکھی ہے۔

سوشل میڈیا پر ردِعمل

حکومت کی جانب سے اس اقدام کے بعد سوشل میڈیا پر بحث جاری رہی اور لوگوں کی رائے کافی حد تک منقسم نظر آئی۔

جہاں کچھ صارفین نے سابق وزیرِ خزانہ کی رہائش گاہ کو پناہ گاہ میں تبدیل کرنے کے اقدام کو سراہا، تو وہیں چند لوگوں نے اس حوالے سے حکومت پر تنقید بھی کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فرحت اللہ بابر نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا حکومت اشتہاری جنرل مشرف کے اسلام آباد میں واقع فارم ہاؤس کو بھی یتیم خانے میں تبدیل کرے گی؟

اسحاق ڈار، پناہ گاہ، گلبرگ، لاہور، مسلم لیگ، تحریک انصاف، عمران خان

ٹوئٹر صارف صوبان ساجد نے اسحاق ڈار کے گھر کو پناہ گاہ بنائے جانے کے بعد کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ یہ اب ‘اچھا لگ رہا ہے۔’

اسحاق ڈار، پناہ گاہ، گلبرگ، لاہور، مسلم لیگ، تحریک انصاف، عمران خان

ایک اور ٹوئٹر صارف فاطمہ مشتاق نے بھی اس گھر کی تصاویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ انھیں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان پر فخر ہے۔

اسحاق ڈار، پناہ گاہ، گلبرگ، لاہور، مسلم لیگ، تحریک انصاف، عمران خان

سماجی کارکن سلمان صوفی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ یہ سمجھ سے باہر ہے کہ کوئی اس طرح کے وقت ضائع کرنے والے حربوں کا استعمال کیوں کرے گا جب پنجاب کی گلی میں عوامی فلاح کے منصوبوں کی ضرورت ہے۔

اسحاق ڈار، پناہ گاہ، گلبرگ، لاہور، مسلم لیگ، تحریک انصاف، عمران خان