دنیابھرسے

ایرانی میزائل حملے سے متاثر ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 109 ہو گئی

Share

امریکی حکام کا کہنا ہے کہ عراق میں جنوری 2020 میں امریکی فوجی اڈے پر ایرانی میزائلوں کے حملوں سے متاثر ہونے والے فوجیوں کی تعداد 100 سے بڑھ گئی ہے۔

حکام کے مطابق یہ فوجی ’ٹرامیٹک برین انجری‘ یعنی شدید دماغی چوٹوں کا شکار ہوئے ہیں تاہم محکمۂ دفاع کا کہنا ہے کہ ان میں سے 70 فیصد کے قریب علاج کے بعد صحتیاب ہو کر ڈیوٹی پر واپس جا چکے ہیں۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس حملے کے بعد کہا تھا کہ کوئی امریکی فوجی زخمی نہیں ہوا تاہم بعدازاں محکمۂ دفاع نے متاثرہ فوجیوں کی تعداد 64 بتائی تھی جسے اب بڑھا کر 109 کر دیا گیا ہے۔

آٹھ جنوری کو کیا گیا ایرانی حملہ امریکہ جانب سے ایرانی جنرل قاسم سلیمانی کو مارے جانے کے بعد جوابی کارروائی کے طور پر کیا گیا تھا۔

اس حملے سے متاثر ہونے والے فوجیوں کو علاج اور معائنے کے لیے جرمنی بھی لے جایا گیا تھا۔

امریکی محکمۂ دفاع کی جانب سے جنوری میں صحافیوں کو بتایا گیا تھا کہ متاثرین کی تعداد میں اضافے کی وجہ یہ ہے کہ ان چوٹوں کے اثرات ظاہر ہونے میں وقت لگتا ہے۔

امریکہ میں حکمران رپبلکن جماعت کے رکن پارلیمان جونی ارنسٹ نے پیر کو اس بارے میں مزید تفصیلات سامنے لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں انھوں نے کہا کہ یہ نہایت اہم ہے کہ ہمارے پاس زخمی فوجیوں کے علاج کے لیے منصوبہ موجود ہو۔

ان کا کہنا تھا ’میں نے پینٹاگون سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہمارے ان فوجیوں کا خیال رکھے اور ان کے تحفظ اور سلامتی کو یقینی بنائے جو عراق میں دھماکے کے نتیجے میں زخمی ہوئے ہیں۔‘

گذشتہ ماہ صدر ٹرمپ سے ڈیووس میں ورلڈ اکنامک فورم کے موقع پر امریکی فوجیوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا: ’میں نے سنا ہے کہ انھیں سر میں درد اور کچھ دیگر مسائل تھے لیکن میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ یہ بہت سنگین نہیں ہے۔‘

ایران
پینٹاگون کا کہنا ہے کہ عین الاسد بیس پر ایرانی میزائل حملے میں کوئی امریکی ہلاک نہیں ہوا تھا

جب ان سے ممکنہ دماغی چوٹوں کے بارے میں سوال کیا گیا تو انھوں نے کہا ’میں نے جو دوسری طرح کی چوٹیں دیکھی ہیں، ان کے مقابلے میں میں انھیں زیادہ سنگین نہیں سمجھتا۔‘

شدید دماغی چوٹ کیا ہوتی ہے؟

امریکی فوج کے مطابق جنگ کے میدانوں میں شدید دماغی چوٹیں عام ہیں۔

امریکہ کے ڈیفنس اینڈ ویٹرنز برین انجری سینٹر کے مطابق ڈیوٹی پر موجود اہلکاروں میں شدید دماغی چوٹوں کی سب سے عام وجہ دھماکے ہیں۔

’ان کی درجہ بندی ہوتی ہے۔ ایک معمولی دماغی چوٹ جسے کونکشن یا صدمہ بھی کہا جاتا ہے، دھماکے کے وقت فضا کے دباؤ میں بے تحاشہ اضافے اور اس کے فوراً بعد دباؤ میں کمی یا ویکیوم کی وجہ سے ہوتی ہے۔‘

اس ویکیوم میں اتنی قوت ہوتی ہے کہ یہ ٹھوس اشیا سے گزر جائے، جس سے بظاہر تو فوجی واضح طور پر نظر آنے والی شدید چوٹ سے بچ جاتے ہیں مگر انھیں پھر بھی ایک نظر نہ آنے والی دماغی چوٹ لگتی ہے۔

امریکی حکومت کے مطابق سنہ 2000 کے بعد سے چار لاکھ سے زیادہ امریکی فوجیوں میں ایسی دماغی چوٹوں کی تشخیص ہو چکی ہے۔