Site icon DUNYA PAKISTAN

بیٹھ کر پیشاب کرنا صحت کے لیے کس قدر فائدہ مند ہے؟

Share

مغرب کے بہت سے معاشروں میں بچوں کے ذہنوں میں یہ ڈالا جاتا ہے کہ لڑکے کھڑے ہو کر پیشاب کرتے ہیں جب کہ لڑکیاں بیٹھ کر پیشاب کرتی ہیں۔

اس خیال پر بہت سے ملکوں میں حکام اور صحت عامہ کے اداروں کی طرف سے سوال اٹھائے جا رہے ہیں۔ کچھ اس ضمن میں صحت عامہ اور حفظان صحت کے اصولوں کا حوالہ دیتے ہیں اور کچھ برابری کے حقوق کی بات کرتے ہیں۔

کھڑے ہو کر پیشاب کرنا مردوں کے لیے نہایت آسان ہے۔

عوامی جگہوں پر یہ معاملہ زیادہ واضح ہوتا ہے جہاں مردانہ بیت الخلاء یا پیشاب خانوں پر جانے والے زیادہ جلدی فارغ ہو جاتے ہیں اور اس کی ایک وجہ مثانہ خالی کرنے میں کم وقت لگنا یا پیشاب کرنے کے لیے مردوں کے لیے لگائے گئے ‘یورینلز’ زیادہ دستیاب ہوتے ہیں کیونکہ وہ کم جگہ لیتے ہیں اور خواتین کے پیشاب کرنے کے لیے ‘کیوبیکلز’ کو زیادہ جگہ درکار ہوتی ہے۔

لیکن بہت سی ویب سائٹس کے مطابق جسم کی پوزیشن بھی پیشاب کے آنے پر اثر انداز ہوتی ہے۔

مثانے میں زیادہ سے زیادہ گنجائش تین سو ملی لیٹر سے چھ سو ملی میٹر تک ہوتی ہے۔ عام طور پر ہم اس وقت پیشاب کی حاجت محسوس کرتے ہیں جب ہمارا مثانہ تین چوتھائی بھر جاتا ہے۔

مثانہ مکمل طور پر خالی کرنے کے لیے اعصاب کا قوی ہونا ضروری ہے جس سے آپ یہ فیصلہ کرتے ہیں کہ آپ کو اس وقت تک اپنے آپ پر قابو رکھنا ہے جب تک آپ پیشاب کرنے کی جگہ تک نہیں پہنچ جاتے۔

آپ جب مطمئن ہوجاتے ہیں کہ اب آپ صحیح جگہ پر ہیں تو آپ کا مثانہ اور دیگر پٹھے پرسکون ہو جاتے ہیں اور مثانہ خالی ہونے لگا ہے۔

زور لگا کر پیشاب کا آنا کوئی معمول کی بات نہیں ہے۔ تاہم مردوں کو کبھی وقتی اور کبھی مستقل یہ شکایت ہوجاتی ہے جب انھیں پیشاب کرنے میں تکلیف ہو جاتی ہے۔

ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق جن مردوں کا پروسٹیٹ یا مثانے کے نیچے کا غدود بڑھ جاتا ہے اور اس وجہ سے پیشاب آنے میں رکاوٹ پیش آتی ہے لیکن بیٹھ کر پیشاب کرنے سے یہ تکلیف کم ہو سکتی ہے۔

اس تحقیق میں صحت مند مردوں اور مثانے کی تکلیف میں مبتلا مردوں کا موازنہ کیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پیشاب کی تکلیف میں مبتلا مردوں میں بیٹھ کر پیشاب کرنے میں آسانی ہوتی ہے اور وقت بھی کم لگتا ہے۔

لیکن صحت مند مردوں میں بیٹھ کر یا کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں کوئی واضح فرق سامنے نہیں آیا جس کی بنا پر اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہا گیا۔

برطانیہ میں قومی ادارۂ صحت سمیت صحت کے کئی ادارے یہ تجویز کرتے ہیں کہ جن مردوں کو پیشاب کرنے میں دقت ہوتی ہے وہ کسی ایسی جگہ جائیں جہاں انھیں اطمینان سے بیٹھ کر پشاب کرنے کی جگہ میسر آ سکے۔

یہ بھی کہا جاتا ہے کہ بیٹھ کر پیشاب کرنے سے بہت سی پیچیدگیوں جیسا کہ پروسٹیٹ کے سرطان سے بچا جا سکتا ہے اور جنسی زندگی بھی زیادہ آسودہ ہو سکتی ہے۔ لیکن ان سب باتوں کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

سنہ 2012 میں سویڈن میں بائیں بازو کی جماعت کے ایک رہنما نے یہ کہنا شروع کیا کہ مردوں کو مونسپل کمیٹی کے بیت الخلاؤں کو استعمال کرتے وقت بیٹھ کر پیشاب کرنا چاہیے۔

ان کا مقصد صفائی تھا تاکہ بیت الخلاء صاف رہیں اور زمین پر پیشاب نہ گرے جس پر کھڑے ہو کر دوسرے لوگوں کو پیشاب کرنا پڑے اور صفائی کرنے کے عملے کو بھی کوئی دقت پیش نہ آئے۔

یورپ کے بہت سے ملکوں میں یہ بحث تیز ہو گئی ہے، خاص طور پر جرمنی میں جہاں عوامی بیت الخلاؤں میں ٹریفک لائٹس کی طرز پر سرخ بتیاں لگا دی گئی ہیں جو کھڑے ہو کر پیشاب کرنے سے منع کر نے کے لیے لگائی گئی ہیں۔ بہت سے لوگوں نے اپنے گھروں کے بیت الخلاؤں میں مہمانوں کے لیے ایسی ہدایات لکھ کر لگا رکھی ہیں جن میں انھیں بیٹھ کر پیشاب کرنے کی تلقین کی جاتی ہے۔

ایک بہت ہی مشہور واقعہ میں ایک مالک مکان نے اپنے کرائے دار پر مقدمہ دائر کر دیا کہ کرائے دار نے کھڑے ہو کر پیشاب کر کر کے اس کے مکان کے بیت الخلاء کو خراب کر دیا ہے۔

لیکن جج نے فیصلہ سناتے ہوئے مالک مکان کو موقف رد کر دیا اور کہا کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنا معاشرے میں معیوب نہیں سمجھا جاتا اور یہ بہت عام سی بات ہے۔

Exit mobile version