میریلبون کرکٹ کلب (ایم سی سی) کی کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان بین الاقوامی کرکٹ کی پاکستان میں واپسی کا حصہ ہے۔ اس ٹیم کی قیادت سری لنکا کے سابق کپتان کمار سنگاکارا کر رہے ہیں جو اس وقت ایم سی سی کے صدر بھی ہیں۔
ایم سی سی کی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے گزشتہ سال اس بات پر اتفاق کیا تھا کہ کئی برسوں سے انٹرنیشنل کرکٹ سے محروم پاکستان کی مدد کے طور پر ایک ٹیم پاکستان کے دورے پر جانی چاہیے۔
ایم سی سی کو اس بات پر خوشی ہے کہ پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ بحال ہوئی ہے اور غیر ملکی ٹیمیں یہاں آنا شروع ہو گئی ہیں۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جس واقعے کی وجہ سے پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ منقطع ہوئی وہ مارچ 2009 میں سری لنکن کرکٹ ٹیم پر ہونے والا دہشت گرد حملہ تھا اور کمار سنگاکارا اس ٹیم کا حصہ تھے۔
ایم سی سی کیا ہے؟
ایم سی سی یعنی میریلبون کرکٹ کلب ایک قدیم اور انتہائی معتبر کرکٹ کلب ہے جس کا قیام سنہ 1787 میں عمل میں آیا تھا۔ لندن کا لارڈز کرکٹ گراؤنڈ ایم سی سی کی ملکیت ہے۔
ایم سی سی کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہ سنہ 1788 سے کرکٹ کے قوانین کی تیاری اور نفاذ کی ذمہ داری نبھا رہا ہے۔
انگلینڈ کی کرکٹ ٹیمیں سنہ 1903 سے 1977 تک اپنے غیر ملکی دوروں میں ٹیسٹ میچوں کے علاوہ جو دیگر میچ کھیلا کرتی تھیں ان میں ایم سی سی کا نام استعمال ہوا کرتا تھا۔ سنہ 1993 میں ایم سی سی کے تمام انتظامی معاملات آئی سی سی اور انگلینڈ کرکٹ بورڈ کو منتقل ہو گئے تھے۔
ایم سی سی کی ٹیم اس سے قبل پانچ مرتبہ پاکستان کا دورہ کرچکی ہے تاہم اس بار کا دورہ پچھلے دوروں سے اس لیے مختلف ہے کہ اس بار ایم سی سی کی ٹیم صرف محدود اوورز کے میچز کھیلے گی اور کوئی فرسٹ کلاس میچ اس دورے میں شامل نہیں ہے۔
ایم سی سی کے ماضی کے دورے چند اہم واقعات کی وجہ سے یاد رکھے جاتے ہیں۔
ایم سی سی کو ہرا کر پاکستان کو ٹیسٹ رکنیت ملی
ایم سی سی کی کرکٹ ٹیم نے سنہ 1951 میں ڈونلڈ کار کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کیا جو پاکستان کے لیے غیرمعمولی اہمیت کا حامل تھا۔ لاہور کے باغ جناح میں کھیلا گیا پہلا غیرسرکاری ٹیسٹ ڈرا ہو گیا لیکن کراچی جم خانہ میں کھیلے گئے دوسرے غیرسرکاری ٹیسٹ میں پاکستان نے ایم سی سی کو چار وکٹوں سے شکست دے دی۔ اسی کارکردگی کے نتیجے میں پاکستان کو آئی سی سی کی ٹیسٹ رکنیت ملی تھی۔
ایم سی سی کی پہلی اننگز میں فضل محمود نے چھ وکٹیں حاصل کی تھیں جبکہ دوسری اننگز میں خان محمد نے پانچ کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ پاکستان کی دوسری اننگز میں حنیف محمد کے 64 اور کپتان عبدالحفیظ کاردار کے 50 ناٹ آؤٹ رنز نے پاکستان کو جیت سے ہمکنار کیا تھا۔
امپائر ادریس بیگ کے ساتھ نامناسب سلوک
سنہ 1955 میں ایم سی سی کی ٹیم کا ایک بار پھر ڈونلڈ کار کی قیادت میں پاکستان کا دورہ ایک تلخ واقعے کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے۔
اس دورے میں پشاور میں کھیلے گئے تیسرے غیر سرکاری ٹیسٹ کے دوران ایم سی سی کے چند کھلاڑی جن میں کپتان ڈونلڈ کار بھی شامل تھے، پاکستانی امپائر ادریس بیگ کو ان کے ہوٹل سے ُاٹھا کر اپنے ہوٹل لے گئے تھے اور ایک کمرے میں بند کر کے ان پر پانی کی بالٹیاں ُالٹ دی تھیں۔
یہ واقعہ اس قدر سنگین صورتحال اختیار کر گیا تھا کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے ایم سی سی کی ٹیم کو وطن واپس جانے کے لیے کہہ دیا۔ گورنرجنرل اسکندر مرزا نے بھی ایم سی سی کو خط لکھ ڈالا جس کے بعد ایم سی سی کے صدر لارڈ الیگزینڈر کو اپنے کھلاڑیوں کے اس نامناسب رویے پر پاکستان سے معافی مانگنی پڑی تھی۔
ایم سی سی کی تحقیقات میں اس واقعے کا ذمہ دار کپتان ڈونلڈ کار کو ٹھہرایا گیا تھا۔
ٹونی لاک آئے اور چھاگئے
ایم سی سی کے اسی دورے میں لیفٹ آرم سلو بولر ٹونی لاک اپنے عروج پر تھے۔ انھوں نے دورے کے صرف بارہ میچوں میں اکیاسی وکٹیں حاصل کیں۔ انھوں نے دس مرتبہ اننگز میں پانچ اور چار مرتبہ میچ میں دس وکٹیں حاصل کیں۔ مشرقی پاکستان کی ٹیم کے خلاف پہلی اننگز میں انھوں نے صرف سترہ رنز دے کر آٹھ وکٹیں حاصل کر ڈالی تھیں۔
مائیک بریرلی کی ٹرپل سنچری
ایم سی سی کی ٹیم کا سنہ 1967 میں دورہ اس کے کپتان مائیک بریرلی کی شاندار بیٹنگ کی وجہ سے یاد رکھا جاتا ہے جو بعد میں انگلینڈ کے کامیاب کپتانوں میں شمار کیے گئے ۔وہ ایم سی سی کے صدر بھی بنے۔
مائیک بریرلی پاکستان کے دورے میں انتہائی کامیاب رہے۔ انھوں نے پشاور کے سہ روزہ میچ میں نارتھ زون کے خلاف 312 رنز ناٹ آؤٹ سکور کیے جو فرسٹ کلاس کرکٹ میں ان کا سب سے بڑا سکور بھی ہے۔
مائیک بریرلی نے پاکستان انڈر 25 کے خلاف ڈھاکہ میں 223 رنز کی ایک اور عمدہ اننگز کھیلی جبکہ کراچی کے میچ کی دونوں اننگز میں نصف سنچریاں بھی بنائی تھیں۔