ساؤتھ ایشین گیمز: پاکستان نے چھ گولڈ میڈلز جیت لیے
پاکستان نے نیپال کے شہر کٹھمنڈو میں جاری 13ویں ساؤتھ ایشین گیمز میں ابتک چھ طلائی تمغے حاصل کر لیے ہیں۔
پاکستان نے یہ تمغے کراٹے، شوٹنگ اور تائی کوانڈو کے مقابلوں میں جیتے ہیں۔
کراٹے کے مقابلوں میں پاکستان کا پہلا گولڈ میڈل شاہدہ عباسی نے خواتین کے کراٹے مقابلوں کے سنگل کاتا ایونٹ میں حاصل کیا۔
پاکستان کے لیے دوسرا گولڈ میڈل مردوں کے 84 کلوگرام ایونٹ میں محمد اویس نے جیتا۔
جبکہ ان مقابلوں میں پاکستان کی جانب سے تیسرا طلائی تمغہ سعدی عباس نے حاصل کیا۔ انھوں نے یہ میڈل 75 کلوگرام کیٹگری میں جیتا ہے۔
ان 3 طلائی تمغوں کے علاوہ پاکستان نے کراٹے میں چاندی کے سات اور کانسی کے پانچ تمغے بھی حاصل کیے ہیں۔
چاندی کا تمغہ حاصل کرنے والے کھلاڑیوں میں باز محمد (84 کلوگرام سے زائد)، ظفراقبال ( 60 کلوگرام)، نصیراحمد (67 کلوگرام)، کلثوم (68 کلوگرام)، ثنا کوثر (55 کلوگرام)، نعمت اللہ (مینز کاتا) شامل ہیں۔
اس کے علاوہ پاکستان نے خواتین کے ٹیم کاتا ایونٹ میں بھی چاندی کا تمغہ جیتا ہے۔
تائی کوانڈو
تائی کوانڈو میں پاکستان کے شاہ زیب نے 54 کلوگرام کیٹگری میں طلائی تمغہ جیتا ہے۔ جبکہ خواتین کے 46 کلو گرام مقابلوں میں سدرہ بتول نے چاندی کا تمغہ حاصل کیا۔
فہیم احمد مردوں کے 68 کلوگرام ایونٹ میں چاندی کا تمغہ جیتنے میں کامیاب ہوئے۔
خواتین کے 29 سال سے زائد کے پیئر ایونٹ میں مہرالنسا اور شہباز احمد نے چاندی کا تمغہ جیتا۔
تائی کوانڈو میں پاکستان نے پانچ کانسی کے تمغے بھی حاصل کیے ہیں۔
شوٹنگ کے مقابلے
شوٹنگ کے مقابلوں میں پاکستان نے 2 طلائی تمغے جیتے ہیں۔
سینٹر فائر پسٹل ٹیم ایونٹ کے مقابلوں میں محمد خلیل اختر، غلام مصطفی بشیر اور مقبول حسین تبسم نے طلائی تمغے اپنے نام کیے جبکہ تین ضرب پوزیشن رائفل ٹیم ایونٹ کے مقابلوں میں غفران عادل، عاقب لطیف اور ذیشان شاکر نے کامیابی حاصل کی۔
خلیل اختر نےسینٹر فائرپسٹل کے انفرادی مقابلوں میں کانسی کا تمغہ جیتا جبکہ تین ضرب پوزیشن رائفل کے انفرادی ایونٹ میں غفران عادل کے حصے میں بھی کانسی کا تمغہ آیا۔
بیڈمنٹن
پاکستان کو مردوں اور خواتین کے ٹیم مقابلوں کے سیمی فائنلز میں شکست کا سامنا کرنا پڑا اس طرح دونوں ایونٹس میں اسے کانسی کے تمغے ملے۔
والی بال
والی بال کے فائنل میچ میں انڈیا نے پاکستان کو تین ایک سے شکست دے کر گولڈ میڈل جیتا اور اس طرح پاکستان کو چاندی کا تمغہ ملا۔
ٹینس کے مقابلے
پاکستان بدھ کے روز ٹیم ایونٹ کے فائنل میں انڈیا سے مقابلہ کرے گا۔ پاکستانی ٹیم پاکستانی ٹینس سٹار اعصام الحق اور عقیل خان پرمشتمل ہے۔
شاہدہ عباسی: ایک کنگ میکر کی شاگرد
گولڈ میڈل جیتنے والی شاہدہ عباسی کا تعلق ہزارہ کمیونٹی سے ہے اور انھوں نے اس کھیل کا آغاز 2005 میں کیا تھا۔
کوئٹہ کے ایک متوسط گھرانے سے تعلق رکھنے والی شاہدہ کے والد پولیس سے ریٹائر ہو چکے ہیں۔ شاہدہ عباسی کی دیگر دو بہنیں بھی کراٹے کی کھلاڑی ہیں جن میں سے ایک صابرہ ہیں جنھوں نے حالیہ نیشنل گیمز میں گولڈ میڈل جیتا ہے اور وہ بھی اس وقت نیپال میں ہونے والے ساؤتھ ایشین گیمز میں پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہیں۔
شاہدہ عباسی کوئٹہ میں سابق انٹرنیشنل کراٹیکا غلام علی کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتی ہیں۔ غلام علی خود اپنے کریئر میں ساؤتھ ایشین گیمز میں چار طلائی، ایک چاندی اور ایک کانسی کا تمغہ جیت چکے ہیں۔
غلام علی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شاہدہ عباسی ایک باصلاحیت کھلاڑی ہیں جو گذشتہ کئی برسوں سے قومی سطح کے مقابلوں میں ناقابل شکست ہیں۔
شاہدہ عباسی، کلثوم ہزارہ، نرگس ہزارہ اور کئی دوسری لڑکیاں ان کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرتی ہیں۔ ان کی اکیڈمی میں ٹریننگ کرنے والے لڑکے لڑکیوں نے حالیہ نیشنل گیمز میں 41 میڈلز جیتے ہیں۔
غلام علی کا کہنا ہے کہ انھیں اپنے شاگردوں پر فخر ہے جو قومی اور بین الاقوامی سطح پر شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ وہ ایشین گیمز میں تمغہ جیتنے کے بہت قریب آگئے تھے لیکن حاصل نہ کرسکے تاہم انھیں اس وقت بے پناہ خوشی ہوئی جب گزشتہ سال انڈونیشیا میں منعقدہ ایشین گیمز میں ان کی شاگرد نرگس ہزارہ نے کانسی کا تمغہ حاصل کیا۔
غلام علی کا کہنا ہے کہ اگر کراٹے کے ان کھلاڑیوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہو تو وہ اولمپکس کے لیے بھی کوالیفائی کرسکتے ہیں۔