ہیڈلائن

ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو پاکستان کیلئے ہے، ترک صدر

Share

ترک صدر رجب طیب اردوان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کشمیر پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے لیے کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو چناق قلعے کی تھی۔

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق کی زیرِ صدارت مشترکہ پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا جس میں 2 روزہ دورہ پر آئے ترک صدر رجب طیب اردوان نے خطاب کیا۔

مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر نے کہا کہ پاکستان کے عوام کی خدمت میں ‘سلامِ محبت’ پیش کرتا ہوں اور دونوں ممالک کی قیادت کو یکجا کرنے پر اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سرکاری دورے پر آپ سے مخاطب ہونا مسرت اور دلی خوشی کا باعث ہے، اس مشترکہ اجلاس سے خطاب کا موقع فراہم کرنے پر میں علیحدہ علیحدہ آپ سب کا شکر گزار ہوں۔تحریر جاری ہے‎

ترک صدر نے کہا کہ میرے اسلام آباد میں قدم رکھنے کے ساتھ ہی جس طریقے سے پاکستان کے عوام نے خوشی اور محبت سے استقبال کیا، میں اس پر پاکستانی قوم اور اعلیٰ حکام کا تہہ دل سے مشکور ہوں، میں یہاں پاکستان میں کبھی بھی اپنے آپ کو اجنبی ملک میں محسوس نہیں کرتا۔

رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ آج پاکستان اور ترکی کے تعلقات سب کے لیے قابل رشک ہیں، سلطنت مغلیہ کے بانی ظہیر الدین بابر نے موجودہ پاکستان سمیت تمام خطے پر تقریباً 350 سال حکومت قائم رکھی اور ہماری مشترکہ تاریخ پر ان مٹ نقوش چھوڑے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 1915 میں جب ترک فوج چناق قلعے کا دفاع کررہی تھی تو اس محاذ سے 6 ہزار کلو میٹر دور اِس سرزمین پر ہونے والے مظاہرے اور ریلیاں ہماری تاریخ کے ناقابل فراموش صفحات پر درج ہوچکے ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لاہور میں ہونے والے ان تاریخی جلسوں کا مرکز نگاہ چناق قلعے ہی تھا، ان جلسوں کا انتظام کرنے والے منتظمین دراصل چناق قلعے میں برسرپیکار ترک فوجیوں اور ترک قوم کی امداد کا مقصد لیے ہوئے تھے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ اس روز لاہور کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شاعر اعظم علامہ محمد اقبال نے بھی خطاب کیا تھا اور چند روز پہلے دیکھے گئے خواب کو اپنی شاعری میں بیان کیا تھا۔

’پاکستانی عوام کی مدد کو فراموش نہیں کرسکتے‘

ترک صدر کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام نے اپنا پیٹ کاٹ کر جس طرح ضرورت کے وقت ترکی کی مدد کی ہم اسے کبھی فراموش نہیں کرسکتے نہ کریں گے اور ہمارے لیے اس وقت کشمیر کی حیثیت وہی ہے جو آپ کے لیے ہے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ ترکی اور پاکستان کے تعلقات ایسے ہیں جو شاید ہی دنیا میں کسی ممالک کے درمیان دیکھنا ممکن ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا دکھ اور درد ہمارا دکھ اور درد ہے، پاکستان کی خوشی ہماری خوشی، اس کی کامیابی و کامرانی ہماری کامیابی اور کامرانی ہے اور اس سوچ کے ساتھ ہم حالیہ کچھ عرصے میں پاکستان میں آنے والی قدرتی آفات، سیلاب اور زلزلے کی تباہ کاریوں کے موقع پر اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے دوڑے۔

ترک صدر نے کہا کہ پاکستانی بھائیوں کی جانب سے ترکوں کی دوستی پر پختہ یقین رکھنے کا طلبگار ہوں، ماضی کی طرح مستقبل میں بھی ہم پاکستان کا بھرپور ساتھ دینے کا سلسلہ جاری رکھیں گے۔

رجب طیب اردوان نے کہا کہ اس دائرہ کار میں موجودہ دور کے اہم موضوع فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے اجلاسوں میں پاکستان پر ڈالے جانے والے سیاسی دباؤ کے باوجود ہم پاکستان کی بھرپور حمایت کا پختہ یقین دلاتے ہیں۔

پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اجلاس کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ رجب طیب اردوان پاکستان کے سچے دوست اور مسلم امہ کے رہنما ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 22 کروڑ پاکستانی عوام کا منتخب ایوان ترک صدر کو خوش آمدید کہتا ہے۔

مشترکہ اجلاس کے آغاز پر ترکی اور پاکستان کے قومی ترانے پڑھے گئے، جس کے بعد تلاوت قرآن پاک کی گئی اور نعتِ رسول مقبولﷺ پڑھی گئی۔

اجلاس میں شرکت کے لیے پارلیمنٹ آمد پر وزیراعظم عمران خان، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے ترک صدر رجب طیب اردوان کا استقبال کیا تھا۔

ایوان کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شریک ہیں—فوٹو: اسکرین شاٹ
ایوان کے مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم عمران خان شریک ہیں

مشترکہ اجلاس میں مسلح افواج کے سربراہان، حکومتی رہنما، وفاقی وزرا اور اپوزیشن اراکین سمیت گورنر سندھ عمران اسمٰعیل، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا محمود خان، وزیراعظم کی معاون خصوصی برائے اطلاعات و نشریات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری، پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رحمٰن ملک، شیری رحمٰن اور راجا پرویز اشرف، پاکستان مسلم لیگ(ن) کے خواجہ آصف، احسن اقبال اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم راجا فاروق حیدر نے شرکت کی۔

رجب طیب اردوان گزشتہ روز 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے جس کا مقصد دوطرفہ تزویراتی شراکت داری اور اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانا ہے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے قبل سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا تھا کہ میں اسے ایک بڑے بھائی کی چھوٹے بھائی سے ملاقات سمجھ رہا ہوں، ترکی کے عوام کا پاکستان کے عوام سے جو محبت کا رشتہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تاریخی موقع ہے اور میری دعا ہے کہ اس سے مسلم امہ کو ایک قیادت ملے۔

وزیراعظم آزاد کشمیر راجا فاروق حیدر نے کہا تھا کہ ترکی برادر اسلامی ملک ہے اور قیام پاکستان سے لے کر اب تک دیرینہ تعلقات رہے ہیں اور ترکی نے کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے مؤقف کی کھل کر حمایت کی ہے۔

اردوان کا مشترکہ پارلیمنٹ سے چوتھا خطاب

واضح رہے کہ رجب طیب اردوان کو بطور ترک وزیراعظم دو بار پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب کرنے کا اعزاز حاصل ہے اور آج انہوں نے بحیثیت صدر دوسری مرتبہ پاکستان کی پارلیمنٹ سے خطاب کیا۔

اس سے قبل انہوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران 2016 میں پاکستان کا آخری دورہ کیا تھا اور پارلیمنٹ سے خطاب بھی کیا تھا۔

تاہم پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) اراکین نے اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی مبینہ کرپشن کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اجلاس کا بائیکاٹ کیا تھا۔

رجب طیب اردوان نے بطور وزیر اعظم 26اکتوبر، 2009اور 21مئی، 2012 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کر چکے ہیں۔

انہوں نے بحیثیت صدر نومبر 2016 کو پہلی مرتبہ خطاب کیا تھا جبکہ اور 14فروری 2020کو دوسرا خطاب کیا۔

صدر رجب طیب اردوان کے خطابات سے قبل ترکی کے صدر کینان ایورن نے 15 نومبر 1985 کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا تھا۔

خیال رہے کہ ترک صدر، پاکستان کی قومی اسمبلی/سینیٹ /مشترکہ اجلاس سے خطاب کرنے والی 21 ویں غیرملکی جبکہ موجودہ پارلیمنٹ سے خطاب کرنے والی پہلی شخصیت ہیں۔

ترک صدر کی پاکستان آمد

گزشتہ روز ترک صدر رجب طیب اردوان، وزیر اعظم عمران خان کی دعوت پر 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تھے۔

وزیر اعظم عمران خان نے نور خان ایئربیس پر ترک صدر رجب طیب اردوان اور ان کی اہلیہ امینہ اردوان کا استقبال کیا۔

ترک صدر کی آمد کے موقع پر نور خان ایئربیس پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے—فوٹو: رائٹرز
ترک صدر کی آمد کے موقع پر نور خان ایئربیس پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے

ترک صدر کی آمد کے موقع پر نور خان ایئربیس پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جبکہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں استقبالی پوسٹرز بھی آویزاں کیے گئے تھے۔

بعد ازاں وزیر اعظم عمران خان نے ایئربیس سے وزیر اعظم ہاؤس تک ترک صدر کی گاڑی خود ڈرائیو کی تھی۔

وزیر اعظم ہاﺅس میں ترک صدر کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا تھا، اس موقع پر مسلح افواج کے چاق و چوبند دستوں نے ترک صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا تھا۔

بعدازاں ترکی کے صدر رجب طیب اردوان پاکستانی ہم منصب ڈاکٹر عارف علوی سے ملاقات کے لیے ایوان صدر پہنچے تھے جہاں صدر پاکستان نے ان کا پرتپاک خیر مقدم کیا تھے۔

ملاقات کے دوران ڈاکٹر عارف علوی نے دونوں ممالک کے مابین بہتر اور کثیرالجہتی تعلقات پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ اعلیٰ سطح کے اسٹرٹیجک تعاون کونسل کے چھٹے اجلاس سے پاکستان اور ترکی کے درمیان برادرانہ تعلقات مزید مستحکم ہوں گے اور ان کو وسعت ملے گی۔

رجب طیب اردوان دو طرفہ، خطے اور عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات بھی کریں گے۔

علاوہ ازیں رجب طیب اردوان اور وزیراعظم عمران خان، پاکستان-ترکی ہائی لیول اسٹریٹیجک کوآپریشن کونسل (ایچ ایل ایس سی سی) کے چھٹے اجلاس کی مشترکہ صدارت کریں گے اور پاکستان-ترکی بزنس اینڈ انویسٹمنٹ فورم سے بھی خطاب کریں گے۔

بعدازاں اجلاس میں طے پانے والے معاہدوں اور مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب ہوگی، وزیراعظم عمران خان اور ترک صدر کی جانب سے مشترکہ پریس کانفرنس کرنے کا امکان بھی ہے۔