کسی بھی ٹی ٹوئنٹی لیگ کی مقبولیت کو پرکھنے کے لیے یہ بھی دیکھا جاتا ہے کہ اس میں کتنے مشہور غیر ملکی کرکٹرز کھیلتے ہیں۔ پاکستان سپر لیگ کے سیزن فائیو کا انعقاد پہلی مرتبہ مکمل طور پر پاکستان میں ہو رہا ہے یوں پاکستانی شائقین کی تمام غیر ملکی کرکٹرز کو اپنے سامنے کھیلتا دیکھنے کی خواہش پوری ہو رہی ہے۔
ماضی میں پی ایس ایل کے چند میچز پاکستان میں ہوئے جن میں کچھ بڑے نام یہاں آئے کچھ نے آنے سے انکار کیا لیکن اس بار جس نے بھی خود کو پی ایس ایل میں رجسٹر کرایا اسے یہ بات اچھی طرح معلوم تھی کہ اسے پاکستان جانا ہے۔
اس بار پاکستان سپر لیگ میں شامل بیشتر غیر ملکی کرکٹرز شائقین کے لیے نئے نہیں ہیں۔ کچھ پہلی بار پی ایس ایل کا حصہ بنے ہیں جن میں جنوبی افریقی فاسٹ بولر ڈیل سٹین، آسٹریلیا کے کرس لن اور بین کٹنگ، انگلینڈ کے معین علی اور ٹام بینٹن قابل ذکر ہیں۔
ہر ٹیم میں ایسے غیر ملکی کرکٹرز موجود ہیں جو میچ ونرز ہیں اور پی ایس ایل میں شریک ٹیمیں بھی ان کھلاڑیوں سے میچ وننگ کارکردگی کی توقعات وابستہ کیے ہوئے ہیں۔
کراچی کنگز کے الیکس ہیلز
جارحانہ انداز سے بیٹنگ کرنے والے انگلینڈ کے الیکس ہیلز پاکستانی بولرز کے لیے نئے نہیں ہیں۔ سنہ 2016 میں جب انگلینڈ نے پاکستان کے خلاف ٹرینٹ برج میں 444 رنز کا پہاڑ کھڑا کیا تو اس میں الیکس ہیلز کے 171 رنز سب سے نمایاں تھے۔
دنیا کی مختلف کرکٹ لیگس کا وسیع تجربہ رکھنے والے ہیلز نے حالیہ بگ بیش کرکٹ لیگ میں سڈنی تھنڈرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے 576 رنز بنائے ہیں جس میں 6 نصف سنچریاں شامل ہیں۔
الیکس ہیلز پی ایس ایل کے دو سیزن اسلام آباد یونائٹڈ کی طرف سے کھیلنے کے بعد اب کراچی کنگز میں شامل ہوئے ہیں اور مبصرین کا خیال ہے کہ اس پی ایس ایل میں الیکس ہیلز اور شرجیل خان کی اوپننگ جوڑی حریف ٹیموں کے لیے خطرناک ثابت ہو گی۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے جیسن روئے
گذشتہ برس انگلینڈ کی ورلڈ کپ کی جیت میں جیسن روئے کی عمدہ بیٹنگ کا کردار اہم رہا تھا جس میں ایک سنچری اور چار نصف سنچریاں شامل تھیں۔
جیسن روئے کو ون ڈے انٹرنیشنل میں انگلینڈ کی طرف سب سے بڑی انفرادی اننگز 180 کھیلنے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ جیسن روئے کو آئی پی ایل، بگ بیش، پی ایس ایل، جنوبی افریقی لیگ اور بی پی ایل کھیلنے کی وجہ سے فرنچائز کرکٹ کا خاصا تجربہ ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے اس سال پی ایس ایل میں کسی بھی کھلاڑی کے پہلے انتخاب میں جیسن روئے کو حاصل کیا جس سے ان کی اہمیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
جیسن روئے نے سنہ 2017 میں لاہور قلندر کی طرف سے پانچ میچوں میں دو نصف سنچریاں بنائی تھیں۔ دو برس قبل وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے صرف دو میچز کھیل سکے تھے لیکن اس بار پورے ٹورنامنٹ میں ان کی موجودگی کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے لیے تقویت کا باعث ہو گی۔
اسلام آباد یونائٹڈ کے کالن منرو
نیوزی لینڈ کے بائیں ہاتھ کے اوپنر کالن منرو گزشتہ ورلڈ کپ میں بری طرح ناکام رہے تھے اسی طرح گذشتہ برس پی ایس ایل میں بھی کراچی کنگز کی طرف سے آٹھ میچوں میں وہ کوئی قابل ذکر اننگز نہیں کھیل پائے تھے۔
ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میں تین سنچریاں اور ایک سو سات چھکے لگانے والے کالن منرو کی سری لنکا کے خلاف صرف 16 گیندوں پر نصف سنچری کو کون بھول سکتا ہے جس میں انھوں نے سات چھکے لگائے تھے جبکہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سنچری میں ان کے دس چھکے شامل تھے۔
کالن منرو کی میچ کا نقشہ کسی بھی وقت بدلنے کی اسی خصوصیت کی وجہ سے اسلام آباد یونائیٹڈ نے انھیں پی ایس ایل کے اس سیزن کے لیے حاصل کیا ہے۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے کالن انگرم
جنوبی افریقہ کے کالن انگرم کراچی کنگز کی طرف سے دو سیزن کھیل چکے ہیں جن میں دو نصف سنچریوں کے علاوہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 127 رنز کی اننگز بھی قابل ذکر ہے جو پاکستان سپر لیگ میں کسی بھی بیٹسمین کا سب سے بڑا انفرادی سکور بھی ہے۔
اسلام آباد یونائٹڈ ایک بڑے سکور کے لیے لیوک رانکی اور کالن منرو کے ساتھ ساتھ کالن انگرم پر بھی نظریں لگائے ہوئے ہے۔
کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے شین واٹسن
شین واٹسن نے پی ایس ایل کے پہلے دو سیزن اسلام آباد یونائٹڈ کی نمائندگی کی جس کے بعد وہ کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں شامل ہو گئے۔ یہ دونوں ٹیمیں پی ایس ایل کی فاتح بنیں جن میں واٹسن کی کارکردگی قابل ذکر رہی خصوصاً گزشتہ برس وہ ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی اور بہترین بیٹسمین قرار پائے تھے۔
شین واٹسن پی ایس ایل میں سب سے زیادہ مجموعی رنز اور چھکوں کے ریکارڈ میں کامران اکمل کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔
پشاور زلمی کے کیرون پولارڈ
کیرون پولارڈ ویسٹ انڈیز کی طرف سے بین الاقوامی کرکٹ میں مصروف ہونے کے سبب پی ایس ایل کے ابتدائی چند میچوں میں زلمی کو دستیاب نہیں ہوں گے۔
پولارڈ درحقیقت ٹی ٹوئنٹی ہی کے کھلاڑی ہیں۔ دنیا کی تقریباً ہر فرنچائز لیگ باقاعدگی سے کھیلنے کے سبب وہ اس وقت ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں سب سے زیادہ 499 میچز کھیلنے کا اعزاز رکھتے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی کرکٹ میں وہ سب سے زیادہ مجموعی رنز اور سب سے زیادہ چھکوں کے معاملے میں کرس گیل کے بعد دوسرے نمبر پر ہیں۔
وہ ایک موڈی کرکٹر کے طور پر مشہور ہیں جو کسی بھی وقت میچ کا نقشہ بدل سکتے ہیں جیسا کہ سنہ 2017 میں انھوں نے آخری گیند پر چھکا لگا کر کراچی کنگز کو لاہور قلندرز کے خلاف کامیابی دلا دی تھی۔
وہ پاکستان سپر لیگ میں کراچی کنگز اور ملتان سلطانز کی طرف سے کھیلنے کے بعد گزشتہ برس پشاور زلمی میں شامل ہوئے تھے۔
پاکستان سپر لیگ میں انھوں نے 33 میچوں میں اگرچہ صرف تین نصف سنچریاں بنائی ہیں تاہم ان کا مجموعی سٹرائیک ریٹ نیوزی لینڈ کے لیوک رانکی کے بعد سب سے اچھا ہے۔ ان کے 44 چھکے تمام بیٹسمینوں میں چوتھے نمبر پر ہیں۔
پشاور زلمی کے لیئم ِلونگ اسٹون
انگلینڈ کے دائیں ہاتھ کے بیٹسمین لیئم ِلونگ کامیاب بگ بیش کھیل کر پی ایس ایل میں آئے ہیں۔ بگ بیش میں انھوں نے پرتھ سکارچرز کی طرف سے کھیلتے ہوئے چار نصف سنچریوں کی مدد سے چار سو سے زائد رنز بنائے ہیں۔
گزشتہ برس انھوں نے کراچی کنگز کی نمائندگی کرتے ہوئے 11 میچوں میں تین نصف سنچریاں بنائی تھیں۔
لاہور قلندرز کے کرسلن
آسٹریلوی بیٹسمین کرس لن کا بین الاقوامی ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی کیریئر متاثرکن نہیں ہے اس کی وجہ کارکردگی کے ساتھ ساتھ فٹنس بھی ہے۔ متعدد بار وہ کندھے کی تکلیف میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
کرس لن کو دو برس قبل بھی لاہور قلندرز نے حاصل کیا تھا لیکن پی ایس ایل سے پہلے وہ نیوزی لینڈ کے خلاف ٹی ٹوئنٹی میچ میں اپنا کندھا فیلڈنگ کے دوران زخمی کروا بیٹھے تھے جس کی وجہ سے وہ پی ایس ایل اور آئی پی ایل نہیں کھیل پائے تھے۔
کرس لن جارحانہ بیٹنگ کے لیے شہرت رکھتے ہیں جنھوں نے فاسٹ بولر شان ٹیٹ کو چھکا لگا کر گیند برسبین کے گابا گراؤنڈ سے باہر پہنچا دی تھی۔
وہ سنہ 2015 کی بگ بیش میں سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمین تھے۔ حالیہ بگ بیش میں وہ دو نصف سنچریاں بنانے میں کامیاب ہو سکے جبکہ لیگ میں سب سے زیادہ چھکے لگانے والوں میں ان کا تیسرا نمبر رہا۔
اسلام آباد یونائیٹڈ کے ڈیل سٹین
جنوبی افریقی فاسٹ بولر پاکستان سپر لیگ میں کتنے کامیاب ہوں گے؟ اس کا انحصار ان کی فٹنس پر ہو گا۔
حالیہ بگ بیش لیگ میں وہ میلبرن سٹارز کی ٹیم میں شامل تھے لیکن فٹ نہ ہونے کی وجہ سے میلبرن سٹارز نے پاکستانی فاسٹ بولر حارث رؤف کو شامل کیا۔ فٹ ہونے کے بعد ڈیل سٹین چار میچوں میں پانچ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے۔
ڈیل سٹین کو دنیا ایک ورلڈ کلاس فاسٹ بولر کے طور پر جانتی ہے۔ وہ ٹیسٹ کرکٹ میں جنوبی افریقہ کی طرف سے سب سے زیادہ 439 وکٹیں حاصل کرنے والے بولر ہیں۔
ڈیل سٹین اس سے قبل سنہ 2007 میں پاکستان کا دورہ کر چکے ہیں۔ کراچی ٹیسٹ کی دوسری اننگز میں ان کی پانچ وکٹوں کی عمدہ کارکردگی نے جنوبی افریقہ کو ایک سو ساٹھ رنز کی جیت سے ہمکنار کیا تھا۔