آن لائن کاروبار کرنے والوں کا کہنا ہے کہ زیادہ تر صارفین رات گئے اور صبح کے اوقات میں آن لائن خریداری کرتے نظر آتے ہیں۔
برطانوی سٹور جان لیوس پارٹنرشپ کارڈ کے نئے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 15 میں سے ایک خریداری اب آدھی رات اور صبح چھ بجے کے اوقات کے درمیان کی جاتی ہے۔ تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اس عرصے میں کی جانے والی خریداریوں کی تعداد میں 2017 کے مقابلے میں 2018 میں 23 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
آن لائن کاروبار کے تجزیہ کار کرس فیلڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ٹیکنالوجی کی بہتری نے اس نئے رجحان کو جنم دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ ’اس کی ایک وجہ موبائل فونز میں آنے والی جدت بھی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ کاروبار بھی بہت زیادہ سمجھدار ہو رہے ہیں۔‘
’انھیں یہ احساس ہو گیا ہے کہ اگر آپ ویب سائٹ پر جاتے ہیں اور آپ وہاں خریداری نہیں کرتے ہیں تو، انھیں آپ کو ویب سائٹ پر واپس لانے کی کوشش میں پیسہ خرچ کرنا پڑے گا۔ لہٰذا وہ ویب سائٹ اور سافٹ ویئر پر بہت زیادہ سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔‘
جدید آن لائن فیشن برانڈ ’آئی سا اِٹ فرسٹ‘ کا کہنا ہے کہ انھوں نے بھی اپنی ویب سائٹ پر رات کے اوقات میں خریداری میں اضافہ دیکھا ہے۔
موسم گرما 2019 میں برطانوی چینل آئی ٹی وی کے ریئلیٹی شو ’لو آئی لینڈ‘ کے مرکزی معاون کار نے بی بی سی کو بتایا کہ گاہکوں کی سب سے زیادہ آمد و رفت رات نو بجے واقع ہوتی ہے اور تقریباً رات ایک بجے ختم ہوتی ہے۔
ان اوقات کے دوران، 18 برس سے 24 برس کی عمر کے صارفین ویب سائٹ پر سب سے زیادہ متحرک رہتے ہیں، جبکہ کپڑے اور ٹاپس سب سے زیادہ مشہور آئٹم ہیں۔
الیکٹرانکس کی دکان، کریز پی سی ورلڈ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کی ویب سائٹ پر ٹریفک عام طور پر ہفتے کے دوران رات آٹھ بجے سے 10 بجے کے درمیان رہتی ہے۔ لیکن گذشتہ برس رات 10 بجے سے رات تین بجے کے درمیان آن لائن خریداری کرنے والوں کی تعداد میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ ٹریفک وصول کرنے والی مصنوعات کے زمرے میں کمپیوٹر گیمنگ ہارڈویئر، کمپیوٹر کے آلات اور گیمنگ سے منسلک اشیا شامل ہیں۔
لیکن سوال یہ ہے کہ لوگ اتنی رات گئے شاپنگ کرنے کی ضرورت کیوں محسوس کرتے ہیں؟
’بس یہ ہی وقت ہے‘
لندن میں مقیم ایک ڈاکٹر، رومانہ کوچائی کا کہنا ہے کہ رات کو بستر میں لیٹنے کا وقت ہی صرف وہ ٹائم ہوتا ہے جب انھیں آن لائن خریداری کرنے کا وقت مل جاتا ہے، چاہے وہ ضروری اشیا ہوں یا پھر ایسے ہی پسند آ جانے والی چیزیں۔
اور وہ اکیلی نہیں ہے۔ بہت سی خواتین نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ بھی رات گئے کپڑوں کی خریداری کرنا پسند کرتی ہیں اور یہاں تک کہ وہ روز مرہ کی گھریلو اشیا کی خریداری کے آرڈر بھی رات کو ہی دیتی ہیں۔
ہیمپشائر میں مقیم مارکیٹنگ ڈائریکٹر کیری واٹس نے بی بی سی کو بتایا کہ ’دن کے وقت میرا دماغ چکرا رہا ہوتا ہے، لہٰذا میں رات کے وقت اکثر گھر کی سجاوٹ کی اشیا، کپڑے اور کھانا آرڈر کرتا ہوں۔‘
اس کا تعلق جان لیوس کی تحقیق سے ہے، جس سے پتہ چلتا ہے کہ رات کے وقت مردوں کے مقابلے میں زیادہ خواتین آن لائن شاپنگ کرتی ہیں۔ تاہم مرد عورتوں کے مقابلے میں آن لائن شاپنگ پر زیادہ پیسے خرچ کرتے ہیں۔
صبح کے ابتدائی اوقات میں جان لیوس پر خریدی جانے والی سب سے مقبول پانچ اشیا یہ ہیں:
لحاف
ٹیلی ویژن سیٹ
لیپ ٹاپ کمپیوٹرز
موبائل فونز
فریزرز
27 سالہ لیوک نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ اور ان کی ساتھی ہفتے میں 45-50 گھنٹے کام کرتے ہیں، اور وہ روزمرہ کی اشیا خریدنے کے لیے آن لائن شاپنگ کا استعمال کرتے ہیں تاکہ وہ ہفتے کے آخر میں ایک دوسرے کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزار سکیں۔
تاہم، تجزیہ کار کرس فیلڈ کا کہنا ہے کہ رات کے وقت آن لائن کی جانے والی خریداری دراصل ایک ’خریداری کے سفر‘ کا حصہ ہے جو دن کے اوائل میں شروع ہوتا ہے۔
آن لائن سٹورز کا کہنا ہے کہ بہت سی خریداری بلاوجہ نہیں کی جاتی، عام طور پر صارف نے موبائل پر کسی چیز کو خریدنے سے قبل شاید کسی کمپیوٹر پر کم از کم ایک بار اس چیز کو ضرور دیکھا ہوتا ہے۔
اس کا تعلق الیکٹروکارڈیوگرام ٹیکنیشن ٹیا جان سٹون کے تجربے سے ہے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ وہ کمپیوٹر پر بیٹھ کر آن لائن شاپنگ کے لیے چیزوں کو چنتی ہیں اور پھر رات گئے آن لائن خریداری کرتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’پتہ نہیں کیوں لیکن انتہائی بیکار لباس بھی اچانک رات کو پونے بارہ بجے کے قریب پہننے کے قابل دکھائی دیتا ہے۔‘
تجزیہ کار کرس فیلڈ کے مطابق گذشتہ دو سالوں میں رات میں خریداری کا رجحان بڑھ گیا ہے اور خریدار دن کے غیر معمولی اوقات میں نہ صرف اشیا خرید رہے ہیں بلکہ مختلف اوقات میں واپسی بھی شروع کر رہے ہیں۔
انھوں نے مزید کہا کہ اب آن لائن سٹورز کو اس بات پر غور کرنا ہو گا کہ آیا انھیں عملے کے ڈیوٹی کے اوقات میں اضافہ کرنے کی ضرورت ہے خاص طور پر جیسا کہ آن لائن شاپنگ مارکیٹ اور زیادہ مسابقتی بن گئی ہے۔
ایک آن لائن کاروبار کرنے والی کنسلٹینسی فرم الیکس پارٹنرز کی جانب سے کی گئی تحقیق سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ایک آن لائن ای کامرس ویب سائٹ چلانے کے اخراجات اب اصلی دکان چلانے کے اخراجات کے برابر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ ’آن لائن سٹورز یہ سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ آیا انھیں اپنے رابطے کے مراکز میں کسی قسم کی رات کی شفٹ کی ضرورت ہو گی، فی الحال تو کچھ ہی افراد دستیاب ہیں جو آرڈرز کے حوالے سے گاہک کی مدد کرنے یا سوالوں کے جوابات دینے میں مدد فراہم کریں گے۔‘