کورونا وائرس: چین میں ہسپتال تعمیر کرنے والی مشینیں شہرت کی بلندیاں چھونے لگیں
چین میں کورونا وائرس بحران کے نتیجے میں انسان تو گھروں تک محصور ہو کر رہ گئے لیکن تعمیراتی کاموں میں حصہ لینے والی گاڑیوں کو ہیروز کا درجہ مل چکا ہے۔
ان گاڑیوں کی مدد سے چین کے صوبہ ہوبائی کے شہر ووہان میں دو نئے ہسپتال تعمیر کیے گئے تھے۔
ملک کے سبھی حصوں میں چونکہ وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے لوگوں کو گھروں تک محدود رہنے کی ہدایت کی گئی تھی اور تاکید کی گئی تھی کہ صرف اشد ضرورت کے تحت ہی باہر نکلا جائے۔
ظاہر ہے کہ ان حالات میں یقیناً چینی عوام تفریحی مواقعوں کے حصول کے لیے سخت مشکل کر شکار ہوں گے۔ تو ایسے میں انھوں نے اپنی توجہ دونوں ہسپتالوں کی تعیمر کی براہ ِ راست نشریات کی جانب مبذول کر لی۔
نہ صرف یہ بلکہ انھوں نے تعمیراتی مشینوں کو کرداروں کے نام بھی دے دیے۔
ووہان میں ہوشینشان ہسپتال کی تعمیر دو فروری جبکہ لیشینشان ہسپتال کی تعمیر پانچ فروری کو مکمل ہوئی تھی۔
چین کے سرکاری چینل سی سی ٹی وی نے لوگوں کو ہسپتالوں کی تعمیر براہ راست دکھانے کی ٹھانی جس کا انھیں غیر معمولی ردِعمل ملا۔
اخبار گلوبل ٹائمز کے مطابق اس لائیو سٹریم کو چار کروڑ سے زائد افراد نے دیکھا ہے۔
ان ویڈیوز کی مقبولیت بیرونِ ملک بھی بہت زیادہ دیکھنے میں آئی ہے۔ یوٹیوب اور پیریسکوپ جیسے براہ راست نشریات دکھانے والی ویب سائٹس کے ذریعے بیرونِ ملک صارفین کو یہ مناظر دکھانے کا انتظام بھی کیا گیا جن سے مستقل بنیادوں پر ویڈیو پر ہزاروں ویوز آ رہے ہیں۔
ان ویڈیوز کی مقبولیت کے باعث ہوشینشان ہسپتال کی تعمیر پر کام کرنے والی مشینوں کو غیر معمولی شہرت حاصل ہو گئی ہے۔
سیمنٹ مکسرز کو ’دی سیمنٹ کنگ‘، ‘عظیم الشان سفید خرگوش’ اور ‘سفید رولر’ جیسے القابات سے نوازا جا رہا ہے۔
ایک بڑا ٹرک جو تعمیراتی سامان کو اٹھائے پھرتا ہے اسے پیار سے ’بردر ریڈ بل‘ کا خطاب دیا گیا ہے۔
جبکہ کھودنے والی مشینوں کو پیار سے ‘لٹل ییلو’ اور ‘لٹل بلو’ جیسے القابات دیے گئے ہیں۔
کچھ دیگر افراد نے ان گاڑیوں کے لیے نت نئے نام تجویز کیے ہیں جس میں سے ایک مکسر کا نام ایک قدیم حاکم سانگ ہوئیزانگ کے نام پر رکھا گیا۔
سرکاری چینل سی سی ٹی وی نے موبائل میسنجر وی چیٹ میں ’ایپیڈیمک 24/7‘ کے نام سے ایک پیج بنایا ہے جس میں صارفین سے اپنی پسندیدہ مشین کو ووٹ کرنے کا کہا گیا ہے۔
اس لائیو سٹریم کے مقبول ستارے ننھے پیلے فورک لفٹ ٹرک ہیں جنھیں مجموعی طور پر ’فولکچین‘ کہا جاتا ہے۔
سینا ویبو مائیکروبلاگ میں ’فولکچین‘ کے نام سے کی جانے والی سرچز میں ان ننھی مشینوں کو خراجِ تحسین اور مداحوں کی جانب سے بنائی گئی تصاویر نظر آتی ہیں۔
صارفین انھیں ‘معصوم اور انتہائی محنتی فورکلفٹس‘ اور ’سب سے پیارے ننھے دنیا کے محافظ‘ کہتے نظر آتے ہیں۔
مداحوں نے مل کر آن لائن فین گروپس بھی بنا رکھے ہیں جہاں ان مشینوں کے حوالے سے بات کی جاتی ہے۔ انھیں ’آن لائن اوور سیئرز‘ کہا جاتا ہے۔
جب ملک کا زیادہ تر حصہ محاصرے کی حالت میں تو لوگوں کی جانب سے خود کو محظوظ کرنے کے لیے ایک نیا طریقہ ڈھونڈنا حیرت انگیز نہیں ہے۔
تاہم بیجنگ فلم اکیڈمی کے استاد شی وینزیو نے گلوبل ٹائمز ک وبتایا کہ ان لائیو سٹریمز کی مدد سے لوگوں کو کورونا وائرس سے متعلق کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ رکھنے میں مدد ملتی ہے۔
شی کا کہنا ہے کہ ’ان ویڈیوز کی مقبولیت سے چینی نوجوانوں کے اس وبائی مرض سے متعلق پریشانی کو ظاہر کرتا ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ اس طرح کے مناظر سے لوگوں کو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ان کے پاس کسی بھی صورتحال کے لیے ‘جنگجو’ موجود ہوتے ہیں۔