پاکستان

پاکستانی قوم اور ادارے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں، وزیراعظم

Share

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم اور تمام ادارے افغانستان میں پائیدار امن کے خواہاں ہیں۔

اسلام آباد میں ملک میں 40 برس سے مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے منعقدہ عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ 20سال پاکستان کے عوام کے لیے بہت مشکل حالات رہے لیکن ہم نے تمام تر مشکلات کے باوجود لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی جاری رکھی۔

وزیراعظم نے کہا کہ افغان مہاجرین کے بچوں نے پاکستان میں کرکٹ سیکھی، آج افغانستان کی کرکٹ ٹیم عالمی درجہ بندی میں شامل ہوچکی ہے۔

قبل ازیں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ جب بھی انہوں نے پاکستان کا دورہ کیا ہمیشہ افغان بھائیوں کے ساتھ قابل ذکر تعاون دیکھا یہاں تک کہ اس وقت بھی جب عالمی حمایت بہت کم تھی۔تحریر جاری ہے‎

انتونیو گوتریس نے کہا کہ ہم یکجہتی اور ہمدردی کی قابل ذکر کہانی کا اعتراف کرنے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں، ایسا کرنا اہم ہے کیونکہ یہ کہانی دہائیوں پر محیط ہے۔

انہوں نے کہا کہ 40 سال سے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لیے اپنے دروازے کھلے رکھے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ 40 برس سے افغان عوام مسائل کا شکار ہیں، پاکستان میں افغان مہاجرین کی 40 سالہ میزبانی کی کہانی برادارنہ تعلقات اور قربانی کے جذبوں پر مبنی ہے۔

قبل ازیں کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے افغانستان میں پائیدار امن بنیادی شرط ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان 40 سال سے 30 لاکھ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ مہاجرین کی میزبانی کررہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ افغان مہاجرین کو اس برس بھی کانفرنس سے بہت سی توقعات وابستہ ہیں، شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کا تعلق مشترکہ مذہب، ثقافت اور اقدار پر قائم ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم آج بھی 30 لاکھ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین کی میزبانی کررہے ہیں اور یہ کوششیں مہمان نوازی کے اسلامی اصولوں پر مبنی ہیں۔

انہوں نے کہا پاکستان لاکھوں افغان مہاجرین کو صحت، تعلیم اور فنی تربیت کی سہولیات مہیا کرتا آرہا ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، افغان امن عمل کی حمایت جاری رکھے گا، مہاجرین کی وطن واپسی کے لیے افغانستان میں پائیدار امن بنیادی شرط ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کی وطن واپسی اور افغانستان معاشرے میں بحالی کے لیے عالمی تعاون کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان 22 سال کے طویل عرصے تک افغان مہاجرین کا سب سے بڑا میزبان رہا ہے، افغان مہاجرین کو بینک اکاؤنٹس کھولنے کی اجازت دینے کا حالیہ اقدام خوش آئند ہے جس سے ان کی معاشی ہم آہنگی میں مدد ملے گی۔

فلیپو گرینڈی نے کہا کہ گزشتہ 40 سالوں سے جیسا کہ ہم نے سنا ہے کہ پاکستان کے عوام اپنے افغان پڑوسیوں کے ساتھ کھڑےرہے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان اس وقت بھی افغانستان کے عوام کے ساتھ کھڑا ہوا جب وہ استحکام کی تلاش میں وطن واپس لوٹ گئے تھے۔

فلیپو گرینڈی نے کہا کہ پاکستان، مشکلات، تنازعات اور غیر یقینی صورتحال کے موقع پر اورسالوں کی کوششوں سے ایک بکھری ہوئی قوم کی تعمیرِ نو کے ذریعے افغانستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ افغان امن عمل کو کامیابی سے سرانجام دینے کے لیے ابھی بہت کوشش کی ضرورت ہے۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے 40 سال یکجہتی کے لیے ایک نئی شراکت داری‘ کے عنوان سے پاکستان میں 40 برس سے مقیم افغان مہاجرین کے حوالے سے عالمی کانفرنس کا انعقاد کیا گیا ہے۔

2 روزہ عالمی کانفرنس 17 اور 18 فروری کو جاری رہے گی جس میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور وزیراعظم عمران خان سمیت اہم ملکی اور عالمی شخصیات شریک ہیں۔

اقوام متحدہ کے ادارہ برائے پناہ گزین ہائی کمشنر فلپوگرینڈی، تقریباً 20 ممالک کے وزرا اوراعلیٰ حکام جو دنیا بھر سمیت پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کی مددکررہے ہیں، کانفرنس میں شریک ہیں۔

واضح رہے کہ یہ عالمی کانفرنس کا انعقاد اہم موقع پر کیا گیا ہے جب افغانستان میں امن کے لیے کوششیں تیز ہوئیں ہیں اور ان میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔