اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت معطل کیے گئے عمر اکمل پی ایس ایل سے بھی باہر
پاکستان کرکٹ بورڈ نے قومی ٹیم کے سابق رکن اور پاکستان سپر لیگ میں دفاعی چیمپیئن کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی نمائندگی کرنے والے بلے باز عمر اکمل کو معطل کر دیا ہے۔
پی سی بی کی جانب سے جمعرات کو جاری ہونے والے بیان کے مطابق یہ فیصلہ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت کیا گیا ہے۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے یہ اقدام عین اسی دن اٹھایا گیا ہے جب پاکستان میں پی ایس ایل کے پانچویں ایڈیشن کے مقابلوں کا آغاز ہو رہا ہے۔
پی سی بی کا کہنا ہے کہ عمر اکمل کو اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت فوری طور پر معطل کیا گیا ہے تاہم یہ واضح نہیں کیا گیا کہ عمر اکمل نے اس کوڈ کیا کب اور کیا خلاف ورزی کی۔
بیان کے مطابق اس سلسلے میں تحقیقات جاری ہیں اور ان کی تکمیل تک عمر اکمل کرکٹ سے متعلق کسی بھی سرگرمی میں حصہ نہیں لے سکتے۔
پی ایس ایل میں عمر اکمل کی ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز اپنا پہلا میچ آج رات اسلام آباد یونائیٹڈ کے خلاف کھیل رہی ہے اور کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ کو پی ایس ایک 2020 کے لیے عمر اکمل کا متبادل کھلاڑی منتخب کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔
ادھر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی جانب سے اس معاملے پر جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ چونکہ پی سی بی اس معاملے کی تحقیقات کر رہا ہے اس لیے فرنچائز تحقیقات کی تکمیل تک اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرے گی اور عمر اکمل کے متبادل کھلاڑی کا انتخاب کیا جائے گا۔
پاکستان کرکٹ بورڈ کے اینٹی کرپشن کوڈ کی دفعہ 4.7.1 کے تحت، اگر کوئی کھلاڑی کسی بھی فوجداری جرم میں ملوث ہو جس میں پولیس کی جانب سے اسے گرفتار کیا گیا ہو یا پھر کوئی الزام عائد کیا گیا ہو تو پی سی بی کے پاس یہ صوابدیدی اختیار موجود ہے کہ وہ کھیل کی ساکھ مجروح کرنے پر متعلقہ فریق کو اینٹی کرپشن کوڈ کے تحت عبوری طور پر اس وقت تک معطل کرسکتا ہے جب تک کہ اینٹی کرپشن ٹربیونل یہ فیصلہ نہ کرلے کہ متعلقہ فریق نے جرم کا ارتکاب کیا ہے یا نہیں۔
پاکستانی کرکٹر عمر اکمل میدان میں کارکردگی سے زیادہ تنازعات کی وجہ سے جانے جاتے ہیں۔
سنہ 2009 میں انھوں نے جب اپنے پہلے ہی ٹیسٹ میچ میں سنچری سکور کی اس وقت ماہرین نے خیال ظاہر کیا کہ وہ مستقبل میں بھی شاندار کارکردگی دکھائیں گے لیکن بدقسمتی سے وہ اپنے کرئیر میں ٹیلنٹ کے بجائے اپنی ذات سے منسوب تنازعات کی وجہ سے یاد رکھے جاتے رہے ہیں۔
حال ہی میں لاہور میں قومی کرکٹ اکیڈمی میں فٹنس ٹیسٹ کے دوران ان کے مبینہ نامناسب رویے کی شکایت پاکستان کرکٹ بورڈ کو موصول ہوئی تھی اور کہا گیا تھا کہ جب وہ دو مرتبہ یو یو ٹیسٹ پاس نہ کرسکے اور ‘سکن فولڈ ٹیسٹ’ کا موقع آیا تو انھوں نے مبینہ طور پر ٹرینر سے بدتمیزی کی اور اپنے کپڑے اتار دیے۔ تاہم بعدازاں تحقیقات کے بعد انھیں اس الزام سے بری کر دیا گیا تھا۔