عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کورونا وائرس کے ایسے کیسز پر تشویش کا اظہار کیا ہے جن کا چین سے براہِ راست یا دیگر تصدیق شدہ کیسز سے کوئی واضح تعلق نہیں ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم کا یہ بیان ایران میں اس وائرس سے ہونے والی دو نئی ہلاکتوں کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے۔ ایران میں کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد چار ہو گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا ’یہ امکان کہ اس وائرس پر قابو پا لیا جائے گا ’کم‘ ہوتا جا رہا ہے۔‘
ایرانی محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ یہ وائرس شاید ایران کے تمام شہروں میں پہلے سے موجود تھا۔
چین کے باہر 26 ممالک میں اس وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 1152 ہو چکی ہے اور مجموعی طور پر آٹھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اس میں جنوبی کوریا میں ہلاک ہونے والے دو افراد بھی شامل ہیں۔ چین میں ہونے والی اموات اور جاپان کی کروز شپ کے علاوہ کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی سب سے بڑی تعداد جنوبی کوریا میں موجود ہے۔
32 برطانوی اور دوسرے یورپی مسافروں کو لے جانے والی ایک پرواز جاپان سے روانہ ہو گئی ہے اور سنیچر کو انگلینڈ میں لینڈ کرنے والی ہے۔
چین کا کہنا ہے کہ وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 75567 ہو گئی ہے جن میں 2239 ہلاکتیں بھی شامل ہیں۔ چین کے ہوبائی صوبے سے شروع ہونے والا نیا وائرس کوویڈ 19 سانس کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے کیا کہا؟
ڈاکٹر ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ اگرچہ چین کے باہر اس وائرس سے متاثر ہونے والوں کی تعداد نسبتاً کم ہے لیکن انفیکشن کی صورتحال تشویشناک ہے۔
لیکن ہمیں تشویش اس پر ہے بہت سے کیسز کا براہ راست اس مرض سے کوئی واضح تعلق نظر نہیں آتا۔ جیسا کہ ٹریول ہسٹری یا تصدیق شدہ کیسز کی تاریخ۔
ان کا کہنا تھا کہ ایران میں ہونے والی اموات اور انفیکشن کی صورتحال ’انتہائی تشویشناک‘ ہے۔
لیکن انھوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین اور دیگر ممالک کی جانب سے اس مرض کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اب بھی مزید اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔ انھوں نے ان ملکوں کے نام پیغام میں کہا ہے کہ وہ ممکنہ طور پر وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے مزید وسائل صرف کریں۔
ایران میں کیا ہوا؟
ایران میں سامنے آنے والے کیسز کا مرکز مقدس شہر قم ہے۔ یہ دارالحکومت تہران کے جنوب میں واقع ہے جو کہ خطے میں شیعہ مسلمانوں کے لیے ایک مقدس مقام ہے۔
ایران نے جمعہ کو قم میں مزید دو ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی اس سے قبل جمعرات کو بھی دو ہلاکتیں ہوئی تھیں۔ یوں کل ملا کر ایران میں کورونا وائرس کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 18 ہو چکی ہے۔
لبنان میں کورونا وائرس کے پہلے کیس کی تصدیق ایک 45 سالہ خاتون میں ہوئی ہے۔ ان کے بارے میں پتہ چلا ہے کہ وہ قم سے بیروت پہنچی تھیں۔
متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور مصر میں بھی کورونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس کے علاوہ کینیڈا میں کل نو کیسز سامنے آئے ہیں جن میں سے ایران سے کینیڈا پہنچنے والی ایک خاتون بھی شامل ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے حکام کا کہنا ہے ایران اور لبنان کے پاس بنیادی سہولیات موجود ہیں جو وائرس کی تشخیص کر سکیں اور عالمی ادارہ صحت انھیں مزید معاونت فراہم کرنے کی پیشکش بھی کر رہا ہے۔
لیکن ڈاکٹر ٹیڈروس کے مطابق ان کا ادارہ ان ممالک میں اس وائرس کے ممکنہ پھیلاؤ کے لیے پریشان ہے جہاں صحت کا نظام بہتر نہیں ہے۔
اٹلی میں کیا ہو رہا ہے؟
انیسہ نیوز ایجنسی کے مطابق جمعے کے روز اٹلی میں ڈاکٹروں کا کہنا تھا کہ ایک 78 سالہ شخص نئے کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والا اٹلی کا پہلا شخص بن گیا ہے۔
جمعہ کو اٹلی کے وزیر صحت نے اعلان کیا کہ ان کے ملک میں 16 سے زیادہ کیسز موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ دفاتر بند کر دیے جائیں گے اور متاثرہ علاقوں میں کھیلوں کے تمام مقابلے منسوخ کر دیے گئے ہیں۔
حکام کے مطابق شمالی اٹلی کے لومبردے اور وینیٹو نامی علاقوں میں 14 کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کا کہنا ہے کہ ان متاثرین میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جو چین گیا تھا۔ یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ایک مریض اپنے ایک دوستے سے ملنے گیا تھا جو حال ہی میں چین سے واپس لوٹا ہے۔
پہلا مریض ایک حاملہ خاتون ہیں۔ اور پھر ان کے دوست میں اس وائرس کی تشخیص کی گئی۔
ابتدا میں اٹلی میں سامنے آنے والے کیسز میں ووہان سے آنے والے دو سیاح اور ایک اٹلی کے شہری شامل تھے۔
جنوبی کوریا میں کیا ہو رہا ہے؟
جنوبی کوریا کے وزیراعظم نے 100 نئے کیسز اور دوسری ہلاکت کی تصدیق کے بعد ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔ اب یہاں کورونا وائرس کے کل مریضوں کی تعداد 204 ہو گئی ہے۔
ملک کے دو جنوبی شہروں کو خصوصی حفاظتی زون قرار دیا گیا ہے۔ تین سپاہیوں میں اس وائرس کی تشخیص ہونے کے بعد ملٹری بیس کو لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے۔
یہاں موجود مذہبی فرقے کے نو ہزار افراد سے کہا گیا ہے کہ وہ الگ تھلگ رہیں کیونکہ اس گروہ میں کورونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے۔
حکام کو شبہ ہے کہ کورونا وائرس کی حالیہ لہر کونگجو میں اس وقت پھوٹی جب اس فرقے کے لوگ اپنے بانی کے بھائی کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے 31 جنوری سے دو فروری کے دوران اکھٹے ہوئے۔
یہ بھی اطلاعات ہیں کہ چین میں یہ وائرس جیلوں میں بھی پہنچ گیا ہے جہاں 500 قیدیوں میں اس کی تصدیق ہوئی ہے۔
صرف ووہان میں خواتین کی جیل میں متاثر ہونے والوں کی تعداد 230 ہے۔ اسی طرح مشرقی صوبے شان ڈونگ اور جنوب مشرقی صوبے میں بھی وائرس کا شکار افراد کی نشاندہی ہوئی ہے۔