پی ایس ایل:کراچی کنگز کو دس رنز جبکہ ملتان سلطانز کو پانچ وکٹوں سے فتح حاصل ہوئی
پاکستان سپر لیگ کے پانچویں ایڈیشن میں جمعے کے روز لاہور میں ملتان سلطانز نے لاہور قلندرز کو پانچ وکٹوں سے جبکہ کراچی میں کراچی کنگز نے پشاور زلمی کو 10 رنز سے شکست دے دی ہے۔
ٹاس جیت کر جب لاہور قلندرز کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی گئی تو اوپنرز فخر زمان اور کرس لِن نے جارحانہ اوپننگ شراکت بنائی اور ایک موقع پر لاہور کا 59 رنز پر کوئی کھلاڑی آؤٹ نہیں تھا، لیکن پھر وہی ہوا جو لاہور کا ہمیشہ سے خاصا رہا ہے، یعنی ایک وکٹ گرنے کے بعد پوری بیٹنگ لائن اپ کا لڑکھڑا جانا۔
معین علی نے دونوں اوپنرز کو اپنے پہلے ہی اوور میں پویلین کی راہ کیا دکھائی لاہور کی بیٹنگ سست روی کا شکار ہو گئی۔ ملتان کے سپنرز نے دباؤ برقرار رکھا جس سے ایک کے بعد ایک کھلاڑی پویلین لوٹنے لگا اور لاہور کی ٹیم صرف 138 رنز ہی بنا سکا۔
لاہور کی جانب سے کرس لِن 39 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ ملتان کے عمران طاہر معین علی اور محمد الیاس نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
اس کے بعد ملتان سلطانز نے یہ ہدف 17 اوور میں باآسانی حاصل کر لیا۔
ملتان کی جانب سے شان مسعود 38 رنز بنا کر نمایاں رہے جبکہ شاہین آفریدی، حارث رؤف اور ڈیوڈ ویثے نے ایک ایک کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ شاہد آفریدی نے نہ صرف نپی تلی بولنگ کی بلکہ 21 رنز کی اہم اننگز کھیل کر ملتان کی فتح یقینی بنائی۔
کراچی کنگز کی 10 رنز سے فتح
آج کراچی کے نیشنل سٹیڈیم میں کھیلے جانے والے پہلے میچ میں کراچی کنگز نے پشاور زلمی کو دس رنز سے شکست دی تھی۔
کراچی کنگز کے 202 رنز کے ہدف کے تعاقب میں پشاور زلمی کی ٹیم مقررہ 20 اوورز میں سات وکٹوں کے نقصان پر 191 رنز ہی بنا سکی۔
پشاور کی جانب سے لائم لونگسٹون نے سب سے زیادہ 54 رنز بنائے جبکہ کراچی کی جانب سے کرس جارڈن اور عمید آصف نے دو دو کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دکھائی۔
بابر، عماد جارحانہ شراکت
پاکستان کے ٹی ٹوئنٹی کپتان نے اپنی عمدہ بیٹنگ جاری رکھتے ہوئے کراچی کنگز کو ایک اچھا آغاز فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
گذشتہ برس بابر اعظم نے جس تسلسل کے ساتھ پاکستان کے لیے تینوں فارمیٹس اور سمر سیٹس کے لیے وائٹیلٹی بلاسٹ میں رنز سکور کیے تھے اس لحاظ سے ان کی آج کی بیٹنگ کارکردگی کوئی نئی بات نہیں تھی۔
یہی وجہ تھی کہ انھیں دو چھکوں اور سات چوکوں کی مدد سے بنائے گئے 78 رنز کے باعث میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔
تاہم کراچی کی اننگز کی خاص بات عماد وسیم کی جارحانہ بیٹنگ تھی۔ عام طور پر آخری اوورز میں آنے والے عماد آج چوتھے نمبر پر آئے اور صرف 30 گیندوں پر 50 رنز بنا کر میچ کی شکل بدل کر چلے گئے۔
انھوں نے اپنی اننگز میں تین چھکے اور تین چوکے لگائے اور میچ کے بعد بات کرتے ہوئے انھوں نے اس بات کا زکر بھی کیا کہ کراچی کی حکمتِ عملی یہی ہے کہ جارحانہ کرکٹ کھیلی جائے اور پہلے بلے بازی کرتے ہوئے بڑے سکور کیے جائیں۔
حسن علی کے مہنگے اوور
حسن علی جنھیں پہلی مرتبہ پی ایس ایل میں پشاور زلمی کی جانب سے کھیلتے ہوئے ہی شہرت ملی تھی انجری کے باعث ایک عرصے سے ٹیم سے باہر تھے۔
تاہم آج جب انھوں نے کراچی کے خلاف بولنگ کا آغاز کیا تو صاف ظاہر تھا کہ وہ فارم میں نہیں ہیں۔
انھوں نے دو وکٹیں تو حاصل کیں، لیکن اس کے ساتھ انھیں چار اوورز میں 52 رنز بھی پڑے۔ جن میں پانچ چھکے اور تین چوکے شامل تھے۔
اگر پشاور کو اس ٹورنامنٹ میں کامیابی حاصل کرنی ہے تو حسن علی کی فارم انتہائی اہم ہو گی۔
نیشنل سٹیڈیم کراچی میں غروبِ آفتاب کا منظر
میچ کا اہم موڑ
ایک موقع پر پشاور زلمی کے 68 رنز پر دو کھلاڑی آؤٹ تھے جبکہ شعیب ملک اور کامران اکمل اپنے تجربے کے ذریعے ہدف کا تعاقب عمدہ انداز میں کر رہے تھے۔
شعیب ملک نے اپنی اننگز میں دو چوکے لگا رکھے لیکن ایسے میں ایک انتہائی اہم موقعے پر شعیب ملک رن آؤٹ ہو گئے۔ یہ ایک ایسا رن تھا جو کسی بھی صورت پورا نہ ہو پاتا اس لیے اس حوالے سے غلطی پر خود شعیب تھے۔
ان کے آؤٹ ہونے کے کچھ ہی اوورز بعد کامران اکمل بھی آؤٹ ہو گئے جس کے بعد پشاور زلمی ہدف کے تعاقب میں پیچھے رہ گیا۔
یہاں یہ بات بھی اہم ہے کہ کراچی کنگز کی اننگز کے آخری اوور میں افتخار احمد نے عمدہ بیٹنگ کا مظاہرہ کیا تھا اور حسن علی کے اس اوور میں 21 رنز بنے جن میں سے 16 آخری تین گیندوں پر بنے۔
خیال رہے کہ پشاور کو بھی آخری اوور میں جیت کے لیے 16 رنز درکار تھے۔
دن کا بہترین کیچ
پشاور زلمی کو آخری اوور میں 16 رنز درکار تھے اور ڈیرن سیمی سٹرائک پر تھے۔ ایسے میں عمید آصف نے عمدہ بولنگ کا مظاہرہ کرتے پہلے تو کوئی بوئنڈری نہیں لگنے دی اور پھر سیمی کا عمدہ کیچ پکڑ کر انھیں پویلین کی راہ دکھا دی۔