وزیراعظم عمران خان نے بھارتی دارالحکومت نئی دہلی میں جاری مذہبی فسادات پر عالمی برادری سے فوری اقدامات کرنے کا مطالبہ کردیا۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں وزیراعظم نے کہا کہ ’جیسا کہ میں نے گزشتہ برس اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پیش گوئی کی تھی کہ ایک مرتبہ جن بوتل سے باہر آجائے گا تو خون ریزی شدید ہوجائے گی‘۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’مقبوضہ کشمیر آغاز تھا اب بھارت میں مقیم 20 کروڑ مسلمان نشانے پر ہیں‘۔
وزیراعظم کا مزید کہنا تھا کہ ’آج ہم بھارت میں دیکھ رہے ہیں کہ نازی نظریات سے متاثرہ راشٹریہ سیوک سنگھ (آر ایس ایس) نے ایک ارب سے زائد آبادی والی جوہری ریاست پر قبضہ کرلیا ہے‘۔
بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’جب بھی نفرت کی بنیاد پر نسل پرستانہ نظریات کا حامل گروہ غالب آتا ہے، قتل و غارت گری اور خونریزی کے دروازے کھل جاتے ہیں‘۔
غیر مسلموں کو نشانہ بنانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، وزیراعظم
وزیراعظم نے اپنے پیغام میں پاکستان میں موجود غیر مسلموں کے حوالے سے بھی متنبہ کیا۔
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ’میں عوام کو خبردار کرتا ہوں کہ اگر کسی نے پاکستان میں غیر مسلم شہریوں یا ان کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا تو اس سے سختی سے نمٹا جائے گا‘۔
وزیراعظم نے مزید کہنا کہ ‘ہماری اقلیتی برادری اس ملک کے برابر کے شہری ہیں‘۔
دہلی فسادات
خیال رہے کہ بھارت میں متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والے احتجاج کے دوران ہونے والے مذہبی فسادات کے نتیجے میں 20 افراد ہلاک جبکہ 200 سے زائد زخمی ہیں۔
متنازع شہریت قانون کے خلاف ہونے والا احتجاج پیر اور منگل کو مسلمانوں اور ہندوؤں کے درمیان جھڑپ کی صورت اختیار کرگیا تھا جس میں پتھروں، تلواروں حتیٰ کہ بندوقوں کا بھی استعمال کیا گیا تھا۔
سادات کے دوران مشتعل ہجوم نے متعدد گاڑیوں، عمارتوں اور ایک ٹائر مارکیٹ کو نذر آتش کردیا جس کے باعث متاثرہ علاقوں میں ہر طرف تباہی کے آثار موجود جبکہ معمولات زندگی معطل ہیں۔
بھارتی دارالحکومت میں یہ فسادات ایسے وقت میں سامنے آئے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھارت کے دورے پر آئے ہوئے تھے۔
کشیدہ صورتحال کے پیش نظر دہلی کے شمال مشرقی علاقوں، موجپور، جعفرآباد، چاند باغ اور کراول نگر میں کرفیو نافذ اور شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار کر ہلاک کرنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں۔
بھارتی اخبار فرسٹ پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نئی دہلی کی صورتحال کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔
سیکریٹری جنرل کی ترجمان اسٹیفن دجارک نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے سربراہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ مظاہرین کو پرامن احتجاج کی اجازت ہونی چاہیئے اور سیکیورٹی فورسز کو تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیئے۔
دوسری جانب انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ بھارت کے ’جو سیاسی رہنما نفرت کو ہوا دے رہے ہیں اور نفرت انگیز تقاریر کر کے پرتشدد ماحول پیدا کررہے ہیں ان کا فوری احتساب ہونا چاہیئے‘۔