صحت

ایک عام غذا خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھائے

Share

روزانہ دودھ پینا خواتین میں بریسٹ کینسز کا خطرہ بہت زیادہ بڑھا سکتا ہے۔

یہ دعویٰ امریکا میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

لوما لنڈا یونیورسٹی ایڈونٹیسٹ ہیلتھ سائنسز سینٹر کی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ معتدل مقدار میں دودھ پینا بھی خواتین میں بریسٹ کینسز کا خطرہ 80 فیصد تک بڑھا سکتا ہے (اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ کتنی مقدار میں دودھ پیا جاتا ہے)۔‎

خیال رہے کہ عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہر سال بریسٹ کینسر کے تقریباً 13 لاکھ 80 ہزار نئے کیسز سامنے آتے ہیں جبکہ ہر سال اس مرض میں مبتلا تقریباً 4 لاکھ 58 ہزار خواتین کی موت واقع ہوجاتی ہے۔

پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا خواتین کی ایک بڑی تعداد پائی جاتی ہے جن میں سے ایک بڑا حصہ نوجوان خواتین پر مشتمل ہے۔ ہر سال پاکستان میں بریسٹ کینسر میں مبتلا تقریباً 95 ہزار نئے مریضوں کی تشخیص ہوتی ہے جن میں سے زیادہ تر جان کی بازی ہار بیٹھتی ہیں۔

جریدے انٹرنیشنل جرنل آف Epidemiology میں شائع تحقیق میں شامل محقق گیری ای فریزر نے بتایا کہ ایسے ٹھوس شواہد موجود ہیں جن سے عندیہ ملتا ہے کہ روزانہ دودھ پینا یا دودھ پینے سے جڑے دیگر عناصر خواتین میں بریسٹ کینسر کا خطرہ بڑھاتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ روزانہ صرف چوتھائی سے 1/3 کپ دودھ پینے سے بھی بریسٹ کینسر کا خطرہ 30 فیصد تک بڑھ جاتا ہے، اگر روزانپ ایک دودھ پیا جائے تو یہ خطرہ 50 فیصد جبکہ دو سے 3 کپ دودھ پینے سے 70 سے 80 فیصد تک پہنچ جاتا ہے۔

اس تحقیق میں 53 ہزار کے قریب خواتین کی غذائی عادات کا جائزہ 8 سال تک لیا گیا جو آغاز میں کینسر کا شکار نہیں تھیں۔

غذائی عادات میں دیکھا گیا کہ زیادہ تر کونسی غذا استعمال کی جاتی تھی، 24 گھنٹے کے دورانیے میں کونسی غذا دوبارہ کھائی جاتی اور ان خواتین سے بریسٹ کینسر کی خاندانی تاریخ، جسمانی سرگرمیوں، الکحل کے استعمال، ہارمونل اور دیگر ادویات، بریسٹ کینسر اسکریننگ اور دیگر پہلوﺅں کے بارے میں پوچھا گیا۔

تحقیق کے اختتام پر 1057 بریسٹ کینسر کے کیسز سامنے آئے اور محققین نے سویا پراڈکٹس اور بریسٹ کینسر کے درمیان کوئی واضح تعلق دریافت نہیں ہوسکا، مگر یہ دریافت ہوا کہ زیادہ غذائی کیلوریز اور دودھ پینے کا بریسٹ کینسر کے خطرے سے تعلق موجود ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ پنیر اور دہی کا اس جان لیوا مرض سے کوئی خاص تعلق دریافت نہیں ہوسکا، تاہم دودھ سے بنی مصنوعات خصوصاً دودھ خطرے میں اضافہ کرتی ہیں اور ڈیٹا سے عندیہ ملتا ہے کہ عام دودھ کی جگہ سویا ملک کو دینا اس سے تحفظ دے سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بریسٹ کینسر اور دودھ کے درمیان تعلق کی ممکنہ وجوہات دودھ میں موجود سیکس ہارمون کی مقدار ہوسکتی ہے۔

خواتین میں بریسٹ کینسر ہارمونز پر ردمل ظاہر کرنے والا کینسر ہے جبکہ دودھ اور دیگر حیوانی پروٹینز کو کچھ رپورٹس میں خون میں ہارمونز کی سطح میں اضافے سے جوڑا گیا ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ دودھ کچھ مثبت غذائی خصوصیات کا حامل ہوتا ہے مگر اس حوالے سے متوازن سوچ کی ضرورت ہے اور نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ اس حوالے سے مزید تحقیق کی فوری ضرورت ہے۔