وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سامنے آنے والے کورونا وائرس کے دونوں مریضوں کی طبیعت ‘مستحکم اور بہتر’ ہورہی ہے۔
جمعرات کی رات کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے وزیر اعظم کے معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ تمام مشتبہ افراد کے ٹیسٹ کے نتائج منفی آئے ہیں۔
خیال رہے کہ بدھ کے روز پاکستان میں سی او وی آئی ڈی-19 کے پاکستان میں دو کیسز کی تصدیق ہوئی تھی جس میں سے ایک کراچی اور ایک اسلام آباد میں تھا۔تحریر جاری ہے
سندھ میں پہلے کیس کی تصدیق 22 سالہ شخص میں ہوئی جس نے حال ہی میں ایران کا دورہ کیا تھا، دوسرا کیس پاکستان انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (پمز) اسلام آباد میں اسکردو سے تعلق رکھنے والے نوجوان میں سامنے آیا جس نے ایک مہینے قبل ایران کا دورہ کیا تھا۔
جمعرات کے روز ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ پاکستان میں نوول کورونا وائرس سے نمٹنے کے لیے موثر اقدامات کرلیے گے ہیں۔
جمعے کی صبح انہوں نے تفتان سرحد کے دورے کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‘صورتحال پر نظر ثانی کی اور اب ہمارے پاس ایک منصوبہ ہے، آئندہ چند روز میں ہم ایران سے آنے والے پاکستانی زائرین کو بتدریج مکمل صحت کی اسکریننگ کے بعد داخل ہونے کی اجازت دے دیں گے، داخلی راستوں کو مضبوط بنایا گیا ہے سخت محنت کا شکریہ’۔
انہوں نے مزید کہا کہ ‘میں نے بلوچستان کے وزیر اعلیٰ سے ملاقات کی اور کورونا وائرس سے موثر طریقے سے نمٹنے کے لیے تیاریوں کا جائزہ لیا’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘بلوچستان میں کافی کام مکمل ہوگیا ہے جبکہ مزید کیا جانا باقی ہے’۔
رپورٹ کے مطابق تفتان سرحد کے دورے کے دوران صحافیوں سے گفتگو بھی کی جہاں انہوں نے وفاقی سیکریٹری صحت ڈاکٹر اللہ مخش ملک اور صوبائی وزرا ظہور بلیدی اور میر محمد عارف محمد حسانی نےکے ہمراہ پاکستان ہاؤس اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کے امیگریشن آفس میں وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے انتظامات کا جائزہ لیا۔
انہوں نے عوام سے پاکستان میں کورونا وائرس کے چند کیسز کے سامنے آنے کے بعد خوف و ہراس میں مبتلا نہ ہونے کا کہا۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت ملک میں کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے پر عزم ہے، پاک-ایران سرٖحد کو بند کردیا گیا ہے اور جو زائرین ایران سے آئے تھے انہیں تفتان میں اسکریننگ کے مرحلے کے بعد سرحد پر قرنطینہ میں رکھا گیا ہے۔
ڈاکٹر ظفر مرزا نے نشاندہی کی کہ حفاظتی اقدامات اور احتیاطی تدابیر میں مزید بہتری کی ضرورت ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام ایئرپورٹس اور زمینی راستوں پر داخلی پوائنٹس پر اسکریننگ کا عمل جاری ہے اور ملک بھر میں ہسپتالوں میں علیحدہ وارڈز قائم کردیے گئے ہیں تاکہ کورونا وائرس کو ملک میں پھیلنے سے روکا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق ہنگامی صورتحال کے لیے (1166) ہیلپ لائن نمبر قائم کردیا گیا۔
ایران میں پھنسے پاکستانی زائرین کی قسمت کے حوالے سے سوال کے جواب میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ان میں سے زیادہ تر زائرین نے کورونا وائرس سے متاثری ایرانی شہر قم کا دورہ کیا تھا جس کی وجہ سے انہیں تفتان سرحد پر آنے کے بعد مقررہ وقت تک سخت نگرانی میں رکھا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان نے گزشتہ رات ایران سے پاکستان آنے اور جانے والی پروازوں کو معطل کردیا ہے جبکہ براستہ سڑک اور ریل کو ایک ہفتہ قبل ہی معطل کردیا گیا تھا۔
ماسک غائب
ہمز میں کورونا وائرس کے مریض کی تصدیق کے بعد راولپنڈی اور اسلام آباد کی مارکیٹوں سے ماسک مانگ زیادہ ہونے اور ان کی اور دیگر تحفظ کے آلات کی برآمدات کی اجازت ہونے کی وجہ سے غائب ہوگئے۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں کہا گیا کہ پاکستان میں 2 کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق کے بعد دکانداروں کو تجویز کو حفاظتی ماسک کی ذخیرہ اندوزی اور منافع خوری کے خلاف تجویز دی جاتی ہے، اس کی دستیابی یقینی بنائی جائے۔
ضلعی انتظامیہ نے جمعرات کو چکلالہ اسکیم 3 سے 20 ہزار کے قریب ماسک اور دیگر خام مال ضبط کیا تھا۔
علاوہ ازیں سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ صوبے میں کوئی نیا کیس سامنے نہیں آیا ہے۔
وزارت صحت کی کو آرڈینیٹر میرین یوسف کا کہنا تھا کہ ‘کورونا وائرس کا کسی بھی کیس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس مریض میں وائرس کی تصدیق ہوئی انہیں ہسپتال میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جبکہ متاثرہ شخص کے اہلخانہ کے ٹیسٹ منفی آنے پر انہیں جانے کی اجازت دے دی گئی ہے۔