نظروں سے اوجھل ہونے والے مانوس چہرے
پاکستان سپر لیگ کا پانچواں سیزن جاری ہے اور گذشتہ چار برس میں اس لیگ میں حصہ لینے والے کرکٹرز بھی اب شائقین کے لیے جانے پہچانے ہو چکے ہیں۔
ان میں سے کئی کرکٹرز آج بھی اس لیگ کا حصہ ہیں لیکن چند مانوس چہرے فرنچائز کا اعتماد حاصل نہ ہونے کی وجہ سے اب شائقین کی نظروں کے سامنے نہیں ہیں لیکن وہ انھیں بھولے نہیں ہیں۔
کئی ایسے کرکٹرز ہیں جو پی ایس ایل سے پہلے بھی کرکٹ کھیل رہے تھے لیکن اس لیگ نے انھیں وہ پہچان دی کہ وہ گھر گھر پہچانے جانے لگے۔
عمر گل
عمر گل ٹی ٹوئنٹی کے سپیشلسٹ بولر رہے ہیں جو اپنی خطرناک یارکر گیندوں سے میچ کا پانسہ پلٹ دیتے تھے۔
انھوں نے 60 ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل میچوں میں 85 وکٹیں حاصل کیں جو اب بھی کسی بھی بولر کی چوتھی سب سے بہترین کارکردگی ہے تاہم وہ پی ایس ایل میں زیادہ کامیاب نہیں رہے۔
عمر کو کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے پہلے دو سال کھیلنے کا موقع دیا لیکن وہ آٹھ میچوں میں صرف پانچ وکٹیں حاصل کر پائے۔ وہ 2018 میں ملتان سلطانز میں شامل ہوئے اور دو میچوں میں آٹھ وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے جن میں اپنی سابقہ ٹیم کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے خلاف 24 رنز دے کر چھ وکٹوں کی عمدہ کارکردگی قابل ذکر تھی۔
تاہم گذشتہ سال انھیں کسی ٹیم نے اپنے سکواڈ میں شامل نہیں کیا اور اس بار بھی کسی فرنچائز نے ان کے معاملے میں دلچسپی ظاہر نہیں کی۔
عمر گل اگرچہ اب بھی فرسٹ کلاس کرکٹ کھیل رہے ہیں لیکن بین الاقوامی کریئر کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل میں ان کی شرکت کا سلسلہ بھی اختتام کو پہنچ چکا ہے۔
محمد سمیع
فاسٹ بولر محمد سمیع پاکستان سپر لیگ کے آغاز سے ہی اسلام آباد یونائیٹڈ سے وابستہ رہے۔
سنہ 2016 میں بنگلہ دیش پریمیئر لیگ اور پاکستان سپر لیگ میں اچھی کارکردگی انھیں دوبارہ پاکستانی ٹیم میں لے آئی اور وہ بھارت میں منعقدہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کھیلے لیکن اس کے بعد وہ مزید انٹرنیشنل کرکٹ نہ کھیل پائے۔
محمد سمیع نے پی ایس ایل میں اسلام آباد یونائیٹڈ کی طرف سے مجموعی طور پر 36 میچوں میں 42 وکٹیں حاصل کیں اور ان کی عمدہ پرفارمنس کی بدولت گذشتہ سیزن میں اسلام آباد یونائیٹڈ نے انھیں قیادت کی ذمہ داری بھی سونپی۔
اسی سیزن میں پشاور زلمی کے خلاف شارجہ میں انھوں نے ہیٹ ٹرک بھی کی لیکن اس مرتبہ وہ پی ایس ایل کا حصہ نہیں بن سکے۔
صہیب مقصود۔
صہیب مقصود نے 2013 میں بین الاقوامی ون ڈے کریئر کا آغاز کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے خلاف مسلسل دو میچوں میں نصف سنچریاں بنائیں تو انھیں ایک زبردست ٹیلنٹ کے طور پر دیکھا جانے لگا لیکن ان کی بین الاقوامی کرکٹ صرف تین سال تک محدود رہی اور وہ فارم اور فٹنس کے مسائل میں گھر جانے کے سبب پاکستانی ٹیم سے باہر ہو گئے۔
جب پی ایس ایل کا آغاز ہوا تو صہیب مقصود نے پہلے سیزن میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کی اور دو میچوں میں ایک نصف سنچری سکور کی۔ 2018 میں انھیں ملتان سلطانز نے اپنی ٹیم میں شامل کیا تاہم وہ دس میچوں میں وہ ایک نصف سنچری بنانے میں ہی کامیاب ہو سکے۔
صہیب مقصود نے اس سال قائداعظم ٹرافی میں ایک سنچری اور پانچ نصف سنچریاں بنائیں لیکن وہ پاکستانی ٹیم کے ساتھ ساتھ پی ایس ایل سے بھی دور ہو چکے ہیں۔
یاسر شاہ
ٹیسٹ کرکٹ میں پاکستان کی کئی فتوحات میں کلیدی کردار ادا کرنے والے لیگ سپنر یاسر شاہ تین سال پی ایس ایل میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرنے کے بعد اب اس سال نظروں سے اوجھل ہیں۔
یاسر شاہ نے لاہور قلندرز کی طرف سے 23 میچز کھیلے ہیں اور اتنی ہی وکٹیں حاصل کی ہیں جن میں سات رنز دے کر چار وکٹوں کی قابل ذکر کارکردگی بھی شامل ہیں۔
ابتسام شیخ
حیدرآباد سے تعلق رکھنے والے نوجوان لیگ سپنر ابتسام شیخ نے2017 میں فرسٹ کلاس کرکٹ کی ابتدا کی تھی اور اپنے پہلے ہی میچ میں مصباح الحق اور محمد رضوان کی وکٹیں حاصل کیں۔
پشاور زلمی کے ہیڈ کوچ محمد اکرم نے ان کے ٹیلنٹ کو دیکھتے ہوئے انھیں ایمرجنگ کیٹیگری میں اپنی ٹیم میں شامل کیا تھا۔
ابتسام نے پاکستان سپر لیگ کے دو سیزن کھیلے اور آٹھ میچوں میں نو وکٹیں حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکے۔
ابتسام شیخ ابھی تک صرف تین فرسٹ کلاس میچ کھیل پائے ہیں اور اس سال وہ بلوچستان کی سیکنڈ الیون کی طرف سے گریڈ ٹو کرکٹ کھیلے ہیں۔
حسّان خان
حسان خان پاکستان کی انڈر19 ٹیم کے کپتان بھی رہ چکے ہیں۔
ایک نوجوان باصلاحیت کھلاڑی کی حیثیت سے انھوں نے 2017 کی پی ایس ایل میں انٹری دی تھی اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے لاہور قلندرز کے خلاف ایک چوکے اور ایک چھکے کی مدد سے سولہ رنز بنانے کے علاوہ دو وکٹیں حاصل کرکے اپنی ٹیم کو آٹھ رنز سے کامیابی دلا دی تھی۔
یہ حسان خان کا اولین ٹی ٹوئنٹی میچ بھی تھا جس میں وہ مین آف دی میچ بنے تھے۔
ایک سال بعد حسان خان نے ملتان سلطانز کے خلاف میچ کے آخری اوور میں کیرون پولارڈ کو چھکا لگاکر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کو دو وکٹوں کی ڈرامائی جیت سے ہمکنار کیا تھا۔
حسان خان نے کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کی طرف سے دو سیزن کھیلے اور 21 میچوں میں 15 وکٹیں حاصل کیں۔
گذشتہ سال وہ لاہور قلندرز میں شامل ہوئے لیکن دو میچوں میں وہ کوئی وکٹ حاصل نہیں کر سکے اور اس برس پی ایس ایل میں نظر نہیں آ رہے۔