خواتین، بچوں کیخلاف سائبر جرائم پر فیس بک، ایف آئی اے کے ساتھ تعاون کرے گی
اسلام آباد: سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے فیس بک انتظامیہ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اس کے علاوہ فیس بک نے افسران کی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کے لیے تربیت فراہم کرنے کی بھی پیشکش کی تا کہ وہ جدید سوشل میڈیا رجحانات اور ٹرینڈز سے آگاہ رہیں۔
ایشیا پیسیفک کے فیس بک ہیڈکوارٹر کی ایک انتظامی ٹیم نے سیفٹی پالیسی کے سربراہ ایمبر ہاکس اور ٹرسٹ اینڈ سیفٹی کے منیجر مائیکل یون کی سربراہی میں ایف آئی کے ڈائریکٹر جنرل واجد ضیا کے دفتر کا دورہ کیا اور سائبر جرائم کی روک تھام بالخصوص بچوں اور خواتین کی حفاظت کے لیے تعاون پر گفتگو کی۔
ملاقات کے حوالے سے جاری کردہ ایک پریس ریلیز کے مطابق ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل احسان صدیق اور ڈائریکٹر وقار احمد چوہان نے فیس بک ٹیم کو سائبر جرائم کا مقابلہ کرنے کے لیے ادارے کے کردار کے بارے میں بریف کیا۔
علاوہ ازیں ڈیٹا شیئرنگ میں باہمی اشتراک اور تعاون کے معاملات کے ساتھ ساتھ پاکستان میں سوشل میڈیا صارفین میں سائبر جرائم کی آگاہی پر تفصیلی بات چیت کی گئی۔
ایف آئی اے کے بیان کے مطابق ’اس بات کا فیصلہ کیا گیا کہ ادارہ خواتین اور بچوں کے خلاف سائبر جرائم پر فیس بک سے رابطے کے لیے ہر صوبے میں سائبر کرائم ونگ کا ایک فوکل پرسن نامزد کرے گا‘۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن کا بھی اجلاس ہوا۔
سیکریٹری انفارمیشن ٹیکنالوجی اور ٹیلی کمیونکیشن اور پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین نے کمیٹی کو سٹیزن پروٹیکشن (اگینسٹ آن لائن ہارم) رولز 2020 پر بریف کیا تاہم کمیٹی بریفنگ سے مطمئن نہیں ہوئی۔
کمیٹی اراکین کی آرا یہ تھی کہ ان قواعد پر قومی اسمبلی میں بات ہونی چاہیئے جس کے بعد انہیں مزید وضاحت کے لیے اسٹینڈنگ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کو بھیجنا چاہیئے۔
اراکین نے کہا کہ کمیٹی کی تجاویز کے بعد بھی ان مذکورہ بالا قواعد کو ایوان میں بھجوانا چاہیئے۔
کمیٹی نے اجلاس کا ایجنڈا موخر کرتے ہوئے وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی، وزارت قانون و انصاف، پی ٹی اے، نیکٹا، این ٹی سی اور ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں اراکین کو مزید بریف کرنے کی ہدایت کردی۔