ایپل نے 2017 اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ وہ دانستہ طور پر پرانے آئی فونز کو سست کردیتی ہے۔
برسوں سے لوگوں کی شکایات کرتے رہے تھے کہ نئی ڈیوائس آنے کے ساتھ ہی پرانی سست ہونے لگتی ہے اور کمپنی ایسا جان بوجھ کر کرتی ہے، تاہم ایپل نے 20 دسمبر 2017 کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ ایسا پرانی بیٹری سے ڈیوائس کو ہونے والے نقصان سے بچانے کے لیے کیا جاتا ہے۔
ایپل کی یہ وضاحت ان لوگوں کے لیے قابل قبول ثابت نہیں ہوئی جو الزام عائد کرتے ہیں کہ کمپنی ایسا اس مقصد کے لیے کرتی ہے تاکہ صارف نیا فون لینے پر مجبور ہوجائے۔
ایپل کے اعتراف کے بعد اس کے خلاف کئی افراد نے مقدمات بھی دائر کیے۔تحریر جاری ہے
اس موقع پر ایپل نے فونز کو سست کرنے کے معاملے پر رسمی معذرت کرتے ہوئے پرانے فونز کی بیٹری بدلنے کے لیے خصوصی رعایت دینے کا اعلان کیا تھا۔
اور اب ایپل کو پرانے آئی فونز میں بیٹریاں سست کرنے کے معاملے پر 50 کروڑ ڈالرز ادا کرنا ہوں گے، جس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ کتنے افراد اس تصفیے میں شامل ہونے کی کوشش کرتے ہیں۔
عدالت سے باہر طے پانے والے تصفیے کی منظوری کیلیفورنیا کی ڈسٹرکٹ کورٹ دے گی اور اس کے تحت ایپل فی آئی فون 25 ڈالرز ادا کرے گی۔
اس تصفیے میں اائی او ایس 10.0.1 یا اس کے بعد کے آئی فون 6، 6 پلس، 6 ایس، 6 ایس پلس، 7، 7 پلس اور ایس ای ماڈلز کو شامل کیا گیا ہے مگر ایسے آئی فون 7 اور 7 پلس بھی شامل ہوں گے جو 21 دسمبر 2017 سے پہلے آئی او ایس 11.2 پر کام کررہے تھے۔
رائٹرز کے مطابق اس کیس کا حصہ بننے والے وکلا قانونی فیس کی مد میں 93 ملین جبکہ اخراجات کی مد میں ڈیڑھ ملین ڈالرز لینے کا منصوبہ بنارہے ہیں۔