ہیڈلائن

پاکستان کو جی ایس پی پلس اسٹیٹس میں توسیع مل گئی

Share

اسلام آباد: یورپی پارلیمان کی بین الاقوامی تجارتی کمیٹی (آئی این ٹی اے) نے پاکستان کے لیے جنرلائزڈ سسٹم آف پریفرنس-پلس (جی ایس پی پلس) کے اسٹیٹس میں توسیع کردی جس سے پاکستان آئندہ 2 برس تک برآمدات پر ترجیحی ڈیوٹیز سے فائدہ اٹھاسکے گا۔

 رپورٹ کے مطابق جی ایس پی پلس کی سہولت پاکستان کو جنوری 2014 سے دستیاب تھی لیکن اس کا تسلسل جی ایس پی پلس کے 27 مرکزی کنوینشنز بالخصوص نیشنل ایکشن پلان برائے انسانی حقوق پر عملدرآمد کے لیے نئے قوانین کے نفاذ اور نئے اداروں کے قیام میں اسلام آباد کی پیشرفت کے لیے اعزاز ہے۔

پاکستان کی تیسری دو سالہ جائزاتی رپورٹ یورپی کمیشن نے 10 فروری کو شائع کی تھی جس پر آئی این ٹی اے نے 19 فروری جبکہ جی ایس پی ورکنگ پارٹی برائے یورپی کونسل نے ایک ہفتے بعد بات چیت کی تھی۔

یورپی کمیشن اور ایکسٹرنل سروس ایکشن نے دونوں فورمز پر جی سی پی پلس اسکیم کو جاری رکھنے کی سفارش کی تھی اور آئندہ 2 سالہ مانٹینرنگ سائیکل کے لیے اپنی نگرانی کی ترجیحات بیان کی تھیں جو رپورٹ میں دی گئی تھیں۔

یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ یورپی یونین حکام جی اسی پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج سے مطمئن ہیں اور اپنی توجہ اگلے دو سالہ مانیٹرنگ سائیکل پر مرکوز کیے ہوئے ہیں۔

جی ایس پی پلس کے تیسرے دو سالہ جائزے کے نتائج کی روشنی میں وزارت تجارت نے جی ایس پی پلس سے متعلقہ 27 کنوینشز پر عملدرآمد کے لیے قوانین کی تشکیل، پالیسیز بنانے اور اداروں کے قیام میں تعاون پر تمام وزارتوں، صوبائی اور وفاقی محکموں کے ساتھ ساتھ حکومت آزاد کشمیر اور حکومت گلگت بلتستان کی کاوشوں کو سراہا۔

اس حوالے سے جاری ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ محکمہ تجارت ’معاہدے پر عملدرآمد کے سیل کے سربراہ‘ کی حیثیت سے جی سے پی سے متعلقہ کنوینشنز پر عملدرآمد میں ہم آہنگی اور رہنمائی کے لیے اٹارنی جنرل کی اعانت کو بھی سراہتا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کا پہلا 2 سالہ جی ایس پی پلس جائزہ 2016 میں ہوا تھا جس کے بعد فروری 2018 میں ایک اور جائزہ ہوا جبکہ تیسرے دو سالہ جائزے کی رپورٹ یورپی کمیشن نے رواں برس فروری میں شائع کی تھی۔

معاشی اعتبار سے پاکستان اس اسکیم سے نمایاں فوائد اٹھانے والا ہے جو دنیا کے دیگر 9 ممالک بھی حاصل کررہے ہیں۔

اس کے نتیجے میں پاکستان کو یورپی یونین کی 27 رکن ریاستوں میں ڈیوٹی فری رسائی دستیاب ہوگی۔

خیال رہے کہ یورپی یونین کے لیے پاکستانی برآمدات کا حجم جی ایس پی پلس اسٹیٹس سے قبل 2013 میں 4 ارب 53 کروڑ 80 لاکھ یورو تھا جو 2019 تک 65 فیصد اضافے کے بعد 7 ارب 49 کروڑ 20 لاکھ یورو ہوگیا تھا۔

جی ایس پی پلس اسٹیس سے جن شعبوں کو فائدہ ہوگا اس میں ٹیکسٹائل اور گارمنٹ نمایاں ہیں جو نہ صرف ملک کے لیے زرِ مبادلہ حاصل کررہے ہیں بلکہ ملازمتوں کے مواقع خصوصاً خواتین کے لیے فراہم کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ ڈیوٹی فری رسائی پاکستانی مصنوعات کے لیے انتہائی اہم ہے تاکہ یورپی منڈیوں میں چین، ویتنام، بھارت اور ترکی سے آنے والی یکساں مصنوعات کے ساتھ اس کی برتری بھی برقرار رہے۔

یہ اسٹیٹس یورپی یونین کو برآمد کی جانے والی مصنوعات کی 66 فیصد اقسام میں ٹیرف کے مکمل خاتمے کی سہولت دیتا ہے۔