پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اگست 2018 سے ستمبر 2019 کے درمیان دوست ممالک سے ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر کے قرضے حاصل کیے جن میں سرِ فہرست چین جبکہ دوسرے نمبر پر سعودی عرب ہے۔
اس کے علاوے پاکستان کے مجموعی قرضوں میں جون سنہ 2018 سے ستمبر 2019 تک چھ کھرب روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔
وزراتِ خزانہ کی طرف سے بدھ کو قومی اسمبلی میں پاکستان کے مجموعی قرضوں کے بارے میں پیش کی گئی تفصیلات میں بتایا گیا کہ جون 2018 سے ستمبر 2019 تک پندرہ ماہ میں حکومت نے مجموعی طور پر نو کھرب روپے سے زیادہ کے قرضے حاصل کیے۔
قومی اسمبلی کے سامنے رکھی گئی تفصیلات کے مطابق اس عرصے کے دوران پاکستانی روپے کی قدر میں تیزی سے کمی کی وجہ سے ملک کے ذمہ واجب الادا قرضوں میں 28 فیصد یا ڈھائی کھرب روپے کا اضافہ ہوا۔ حکومت نے اسی عرصے کے دوران بجٹ کے خسارے کو پورا کرنے کے لیے تین اعشاریہ سات کھرب روپے کے قرضے لیے۔
دوسرے ممالک سے لیا گیا قرض
نیشنل اسمبلی کے سامنے رکھی گئی معلومات میں یہ تفصیلات بھی دی گئی ہیں کہ 18 اگست 2018 سے 30 ستمبر 2019 کے درمیان پاکستان نے کن دوست ممالک اور بین الاقومی اداروں سے قرضے حاصل کیے۔
دوست ممالک سے حکومتوں کی سطح پر تحریک انصاف کی حکومت نے ایک اعشاریہ آٹھ ارب ڈالر حاصل کیے جن میں سرِ فہرست چین ہے جس سے ایک اعشاریہ پانچ ارب ڈالر اور دوسرے نمبر پر سعودی عرب ہے جس سے ایک سو اکاون ملین ڈالر حاصل کیے گئے۔
مالیاتی اداروں سے لیا گیا قرض
بین الاقوامی مالیاتی اداروں میں بین الاقوامی بینکوں سے حاصل کردہ قرضوں کی فہرست میں چین کے بینک اور ادارے سرِفہرست ہیں۔ چین کے بینکوں کے ایک کنسورشیم نے دو اعشاریہ دو ارب ڈالر سے زیادہ کی رقم فراہم کی۔
بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف جس سے موجودہ حکومت کے طویل مذاکرات چلتے رہے اور جس کی طرف سے معیشت میں اصلاحات نافذ کی گئیں، اس کی طرف سے مذکورہ پندرہ ماہ میں نو سو اکانوے ملین ڈالر ملے ہیں۔