خواتین کے عالمی دن پر منعقد ہونے والے عورت مارچ میں مردوں کی شمولیت کی کیا اہمیت ہے؟
اس سال خواتین کے عالمی دن کے بارے میں سب سے حوصلہ افزا بات یہ تھی کہ عورت مارچ جیسی ریلیوں میں خواتین کے ساتھ ساتھ مرد حضرات نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔
کہیں کسی لڑکی کے والد بینر اٹھائے کھڑے تھے تو کہیں کسی کے شوہر۔ اور تو اور، مردوں کے ہاتھوں میں نظر آنے والے پوسٹرز بھی اس بار سوشل میڈیا پر وائرل ہوئے۔
عورتوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکنوں کے مطابق یہ بات اس لیے بھی خوش آئند تھی کیونکہ بدقسمتی سے پاکستان جیسے پدر شاہی معاشرے میں خواتین سے متعلق کسی بھی مسئلے کو تب ہی اہمیت ملتی ہے جب مرد بھی اس بحث میں اترتے ہیں۔
تو پھر عورت مارچ میں مردوں نے شرکت کیوں کی اور ایسا کرنا کیوں ضروری تھا؟ بی بی سی نے عورت مارچ میں شامل ہونے والے چند مردوں سے یہ سوال پوچھا۔
عورت مارچ میں مرد کیوں شرکت کرتے ہیں؟
اس سوال کے جواب میں کراچی میں عورت مارچ میں شامل ہونے والے فیشن ڈیزائنر محسن سعید کہتے ہیں ‘مرد عورت مارچ میں شرکت کیوں نہ کریں؟ عورتوں کا ہماری زندگی میں جو کردار ہے، اس کے بغیر ہم زندگی گزار سکتے ہیں کیا؟ ہم اتنے بڑے ہوئے ہیں تو عورت کی وجہ سے۔’
ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘جن لوگوں کی آنکھیں نہیں کھلتیں، ہم ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کے لیے مارچ کرتے ہیں۔’
اسلام آباد کے عورت مارچ میں شرکت کرنے والے بلاگر حسن رضا کہتے ہیں کہ ’اگر میں خواتین کا موازنہ اپنی صنف سے کروں تو جو چیزیں مجھے آدمی ہونے کی حیثیت سے خود باخود حاصل ہو جاتی ہیں، جو آزادی حاصل ہے، وہ خواتین کو نہیں ہے۔‘
‘طاقتور گروہ کے طور پر ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں۔ ہمیں معاشرے کے ہر کمزور، مظلوم طبقے کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔’
اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انھوں نے مثال دی ‘میں آرام سے بائبل یا گیتا کے بارے میں بات کر لیتا ہوں۔ لیکن پاکستان کے موجودہ حالات میں کوئی مسیحی یا ہندو اسلام کے بارے میں بات کرنے سے پہلے سوچے گا کہ کہیں توہینِ مذہب کا پرچہ نہ کٹ جائے۔’
مردوں کا عورت مارچ میں شرکت کرنا کیوں ضروری؟
معاشرے میں عورتوں کو درپیش مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے حسن کا کہنا تھا ‘بطور مرد اگر میں کسی لڑکی کے ساتھ باہر جاؤں تو میری کردارکشی نہیں کی جائے گا لیکن اُس لڑکی کو بہت کچھ کہا جائے گا۔ اس کے کردار پر انگلی اٹھائی جائے گی۔’
وہ مزید کہتے ہیں کہ مرد نے جو مرضی پہن رکھا ہو، وہ رات کو باآسانی باہر جا سکتا ہے لیکن عورت خواہ جتنی پڑھی لکھی ہو، باہر جانے سے پہلے دو بار سوچتی ہے۔
مردوں کو مارچ جیسے پلیٹ فارم کے توسط سے عورتوں کے مسائل سمجھنے کے بارے میں حسن نے کہا ‘میں جانتا ہوں کہ ان مسائل کو حل کرنے میں بہت وقت لگے گا لیکن فی الحال ہمیں حمایتیوں کے طور ان (خواتین) کے مسائل کو تسلیم کرنا چاہیے۔’
اس سوال کے جواب میں کہ مردوں کا عورت مارچ میں شریک ہونا کیوں ضروری ہے، محسن کا کہنا تھا ‘عورت مارچ تو ایک دن ہوتا ہے جب ہم ان کو سیلیبیریٹ کرتے ہیں مگر ان کا ہماری زندگیوں میں کردار، ان کی اہمیت، ان کی جدوجہد۔۔۔ باقی سارا سال تو خواتین خود کام کر رہی ہوتی ہیں، اپنے حقوق کے لیے جنگیں لڑ رہی ہوتی ہیں۔’
’یہ خواتین کے حقوق کا مسئلہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ اگر خواتین خوش نہیں ہوں گی تو ہم بھی خوش نہیں ہو سکتے۔‘
انھوں نے مزید کہا ‘اگر کوئی مرد یہ کہہ سکتا ہے کہ اس کی زندگی بغیر کسی خاتون کے چل سکتی ہے، وہ خاتون کے بغیر پیدا ہوا ہے، پلا بڑھا ہے اور خاتون کے بغیر رہ سکتا ہے تو وہ مارچ نہ کرے۔ اگر ایسا نہیں ہے تو لازم ہے ہم سب اپنی خواتین کا ساتھ دیں۔’